جعلی ڈ گری کیس، پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کے سر براہان طلب

ڈگری جعلی ہے تو انکوائری کس بات کی چیف جسٹس جعلی ڈگری والے پائلٹس کے لائسنس معطل کر دیئے ، سول ایوی ایشن حکام

جمعہ 7 دسمبر 2018 16:49

جعلی ڈ گری کیس،  پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کے سر براہان طلب
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ میں پی آئی اے کے پائلٹس اور عملے کی جعلی ڈگریوں کے زیر سماعت کیس میں پی آئی اے کی طرف سے پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے کل 498 پائلٹس میں سے 12 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی قرار دی گئی ہیں رپورٹ کے مطابق 1864 کریو ممبران میں سے 73 کریو ممبر بھی جعلی ڈگری ہولڈر ہیں جبکہ 146 کریو ممبران کی ڈگریاں تاحال تصدیق کے مرحلے میں ۔

سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں پاکستان ایئر لائنز اور سول ایوی ایشن کے سربراہان کو طلب کر لیا۔اس کے علاوہ عدالت عظمی نے جعلی ڈگری ہولڈرز کا تمام ریکارڈ بھی ماتحت عدالتوں سے طلب کر لیا جبکہ ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیز کے سربراہان کو بھی طلب کرلیا گیا۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈگری جعلی ہے تو انکوائری کس بات کی جس پر سول ایوی ایشن حکام کا کہنا تھا کہ پائلٹس کو گراونڈ کر دیا گیا ہے، جعلی ڈگری والے پائلٹس کے لائسنس معطل کر دیے ہیں۔

ادھر پی آئی اے حکام نے بتایا کہ جن کے خلاف کارروائی کریں وہ حکم امنتاع لے لیتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکم امنتاع کے حوالے سے جائزہ لیں گے۔بعد ازاں عدالت نے پی آئی اے، سول ایوی ایشن کے سربراہان، ماتحت عدالتوں سے جعلی ڈگری ہولڈرز کا تمام ریکارڈ اور ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیز کے سربراہان کو بھی طلب کرلیا۔

عدالت نے کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن نے جعلی ڈگریوں کی تصدیق سے متعلق کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جبکہ عدالت نے ایک سال پہلے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا۔28 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس میں ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والے 19بورڈز کے چیئرمین اور یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو طلب کیا تھا۔