احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی

جمعہ 7 دسمبر 2018 17:25

احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف دائر العزیزیہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2018ء) احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔آئندہ سماعت پر بھی وکیل صفائی خواجہ حارث اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔جمعہ کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سماعت کی اس موقع پر سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت شروع ہوئی تو بتایا گیا کہ ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع کے لئے آٹھویں مرتبہ سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔دوران سماعت وقفہ کیا گیا کہ مدت سماعت میں توسیع کے لئے سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت مقرر ہوئی ہے جس کے لئے محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ کے لئے روانہ ہو گئے۔

(جاری ہے)

وقفہ کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی توعدالت کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے مذید توسیع دے دی ہے۔

فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ دسمبر کے آخر تک وقت مل جاتا تو بہتر تھا۔دوران سماعت محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے العزیزیہ ریفرنس میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جن دستاویزات کی بنیاد پر یو اے ای حکام کو ایم ایل اے لکھا گیا وہ عدالت کے سامنے نہیں۔فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ ان دستاویزات کے بجائے میں آپ کے دلائل سے زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہوں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء نے کہا کہ 12 ملین درہم کی کوئی ٹرانزکشن نہیں ہوئی۔فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ گلف اسٹیل کے ذمہ واجب الادا رقم کیسے ادا ہوئی ۔کیا واجب الادا رقم بینک نے ادا کرنا تھی ،اور کیا کوئی بینک گارنٹی تھی ۔خواجہ حارث نے کہا کہ ہم فرض کر لیتے ہیں کہ واجب الادا رقم کی ادائیگی کیلئے کوئی بینک گارنٹی تھی جب واجد ضیاء نے اس ادائیگی کا ذکر کیا تو ان کے پاس بینک گارنٹی سے متعلق معلومات نہیں تھیں۔

فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ معمول کی پریکٹس تو یہی ہے کہ نئے قرض کیلئے پہلا ادا کرنا پڑتا ہے، طارق شفیع نے بھی نئے قرض سے پہلے پرانا قرض واپس کیا ہوگا ۔خواجہ حارث نے کہا کہ ہم فرض کرلیتے ہیں کہ قرض تھا ہی نہیں یا واپس کردیا تھا۔خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی نے عبد اللہ قائد آہلی کو شامل تفتیش کرنے سے گریز کیا ، جے آئی ٹی نے 25 فیصد شئیرز کی فروخت کے گواہوں کا بھی بیان قلمبند نہیں کیا، یہ بھی جھوٹ بولا گیا کہ معاہدے کے گواہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ، جے آئی ٹی کے ممبران نہ تو یو اے ای کی وزرات خارجہ میں گئے نہ پاکستانی قونصل خانے ،1980کے معاہدے کے پیچھے یو اے ای وزرات خارجہ اور پاکستانی قونصل خانے کی مہر موجود ہے ، جے آئی ٹی کی طرف سے کہا گیا کہ وہاں کی عدالت سے معاہدے کا ریکارڈ نہیں ملا، واجد ضیاء نے جھوٹ بولا کہ انہوں نے گلف اسٹیل کے شراکت دار محمد حسین کے بچوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ،واجد ضیاء کے مطابق جے آئی ٹی کو پتہ چلا کہ شہزاد حسین لندن میں رہتے ہیں لیکن ان کا ایڈریس نہیں مل سکا۔

فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ مجھے نہیں سمجھ آرہا کہ ان باتوں کا اس کیس سے کیا تعلق بنتا ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی نے 75 فیصد شئیرز کی فروخت کے معاہدے سے متعلق کو تحقیقات ہی نہیں کیں ، ایم ایل اے کا جواب آنے کے بعد جے آئی ٹی نے کہا کہ یہ کہانی ختم ہوگئی ، جے آئی ٹی نے گلف سٹیل مل کی فروخت کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی۔

دوران سماعت خواجہ حارث نے فاضل جج ارشد ملک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت چیزوں میں آپ کی اپروچ بہت زبردست ہے، میں سوچتا ہوں کہ آپ بہت اچھے وکیل ہوسکتے تھے۔معاون وکیل نے کہا کہ ججز بھی تو ایسے ہی اچھی اپروچ والے ہونے چاہئیں۔فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت ہی نہیں ہے کہ طارق شفیع میاں شریف کے بے نامی تھے ، جے آئی ٹی بھی مانتی ہے ، باقی بھی سب طارق شفیع کو بے نامی کہتے ہیں،کوئی ایسی چیز ریکارڈ پر نہیں ہے کہ میاں شریف نے کہا ہو کہ طارق شفیع میرے بے نامی تھے۔عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ خواجہ حارث آئندہ سماعت پر حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔