سپریم کورٹ نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی

جمعہ 7 دسمبر 2018 21:48

سپریم کورٹ نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ نے سندھ کے علاقہ تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت سماعت 13 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ میں خود 12 دسمبر کو تھر جار کرحالات کاجائز ہ لوں گا وہاں بھی ہمارے بچے ہیں ،جمعہ کویہاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اورجسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کوطلب کیا تھا کیا وہ موجود ہیں جس پرایڈووکیٹ جنرل سندھ نے پیش ہوکرعدالت کو آگاہ کیاکہ چیف سیکرٹری راستے میں ہیں کچھ دیر میں عدالت پہنچ جائیں گے جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ اچھی بات ہے کہ وہ آجائیں ہم بیٹھے ہیں ان کو بعد میں سن لیتے ہیں، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے واضح کیا کہ میں خود 12 دسمبر کو تھر جارہا ہوںمختلف جگہوں کا دورہ کروں گا, ہم نے صرف اچھی چیزیں نہیں دیکھنی،وہاں بھی ہمارے بچے ہیں, ذاتی طورپر ان کے حالات کا جائزہ لوں گا ، جسٹس اعجاز الاحسن موقع پرایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کہاکہ ہمیں بتایا جائے کہ تھر کے متاثرہ بچوں کوخوراک کے ساتھ علاج کی بھی ضرورت ہے اوروہاں بھیجے جانے والے ڈاکٹروں کو کیا کچھ اضافی مراعات دے جارہی ہے ،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ تھر میں ڈاکٹروں کی زندگی کسی قدر مشکل ہو جاتی ہے، ہم گریڈ ون سے 11 تک کے ملازمین کو 10 ہزار روپے اضافی دے رہے ہیں،،گریڈ 12 سے 16 تک کے ملازمین کو 17 ہزار، گریڈ 17 کے ملازمین کو 90 ہزار جبکہ گریڈ 18 سے اوپر کے ملازمین کو1لاکھ چالیس ہزار اضافی دئیے جارہے ہیں، سماعت کے دوران رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے عدالت کوآگاہ کیاکہ وزیراعظم ہاؤسنگ سکیم کو تھر میں لایا جانا چاہیے، وہاں حالت یہ ہے کہ مٹھی میں زچہ بچہ کے لئے لیڈی ڈاکٹرز نہیں، تھر میں جانوروں کے ڈاکٹروں کی بھی ضرورت ہیجس پرچیف جسٹس نے ان سے کہاکہ ہم اپنی آنکھوں سے اصل صورتحال دیکھنے کے بعد معاملے کو سنیں گے، اس موقع پر عدالتی معاون فیصل صدیقی نے پیش ہوکر کہاکہ تھر میں حالات بہت خراب ہیں، وہاں مقامی لوگوں کومشکل سے نکالنے کیلئے احتساب اور نگرانی کے موثر نظام کی ضرورت ہے،میری استدعا ہے کہ ایک عدالتی کمیشن مقرر کر دیا جائے، جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ ہم 11اور 12 دسمبر کو کراچ میں ہوں گے ، جہاں سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنا دیں گے، عدالتی معاون نے مزید کہاکہ تھر میں بینک کے قرضوں کا معاملہ بھی سنگین ہے،اورحد یہ ہے کہ قرضے ادا کرنے کی سکت نہ رکھنے کی وجہ لوگ خودکشیاں کررہے ہیں، سماعت کے دوران اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے پیش ہوکرعدالت کوآگاہ کیاکہ کسانوں کے قرضے کو ری شیڈول کر رہے ہیں، بعدازاں عدالت نے مزید سماعت ملتوی کردی۔