چند اہم منصوب دسمبر 2018 ء کے آخر میں سی پیک سے متعلق جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں لے کر جائیں گے،سید مراد علی شاہ

جمعہ 7 دسمبر 2018 23:34

چند اہم منصوب دسمبر 2018 ء کے آخر میں  سی پیک سے متعلق جوائنٹ کوآرڈینیشن ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2018ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وہ چند اہم منصوبے کے سی آر ،کیٹی بندر، دھابیجی اسپیشل اکنامک زون، دریا کی لائننگ،کراچی کے لیے میگاڈیسیلینیشن پلانٹ جیسے منصوبے دسمبر 2018 ء کے آخر میں منعقدہ سی پیک سے متعلق جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں لے کر جائیں گے۔انہوں نے یہ بات بیجنگ میں آئندہ ہونے والے جے سی سی کے اجلاس کے حوالے سیتیاری کرنے سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو، صوبائی وزیر انرجی امتیاز شیخ،صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو اور متعلقہ سیکریٹریز اور سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ڈائریکٹر عظیم عقیلی نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 29 دسمبر2016 ء کو منعقدہ جے سی سی کے چھٹے اجلاس میں ان تین منصوبوں کی منظوری دی گئی تھی ، اب اسے دوبارہ اٹھایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی زیادہ تر فارملٹیز کو مکمل کردیاگیاہے۔کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر)ایک بہت اہم منصوبہ ہے جو کہ میں اپنے شہریوں کو بطور ایک تحفے کے دینا چاہتاہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ 1.97بلین ڈالر اور43.24 کلومیٹر کا حامل منصوبے سے نہ صرف یہ کہ شہر کے ٹریفک کے مسائل حل ہوں گے بلکہ اس کی بدولت شہر کا اربن ٹرانسپورٹ کی سہولیات کے حوالے سے مجموعی طورپر امیج بھی بہتر ہوگا۔

کے سی آرکا منصوبہ وزیرمینشن سے شروع ہوگا اور ٹاور ، کراچی سٹی،ڈی او سیز،کراچی کینٹ،نیول،چنیسر،شہید ملت،ڈرگ روڈ، ڈرگ کالونی، اسٹار گیٹ، جناح ٹرمینل، جوہر،الہ دین پارک،نیپا،گیلانی،یاسین آباد،لیاقت آباد،ناظم آباد، اورنگ آباد ، کے بی ایل، منگھوپیر، سائٹ، شاہ لطیف ، بلدیہ ،لیاری اور واپس وزیر مینشن تک ہے۔ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کے منصوبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ منصوبہ 1530ایکڑ رقبے پر قائم کیاجارہاہے۔

یہ زون ایک اہم مقام پر واقع ہے جوکہ نیشنل ہائی وے سے منسلک ہے اور موٹر وے کے نزدیک ہے۔اس منصوبے پر تقریباً 43بلین روپے لاگت آئے گی۔چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایاکہ کیٹی بندر کا پیپر ورک مکمل ہوچکا ہے اور پہلے مرحلے میں یہ بطور ایک جیٹی کوئلے کی برآمد کے لیے استعمال ہوگی اور دوسرے مرحلے میں اسے ایک مکمل بندرگاہ کے طورپر اپ گریڈ کردیاجائیگا۔

یہ چوڑے اور وسیع سڑک کے ساتھ بطور بندرگاہ منسلک ہے اور اس کے نیشنل ہائی وے اور موٹر وے کی جانب اپروچنگ سڑکیں ہوں گی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے چند دیگر منصوبوں پر بھی کام کیاہے جن میں زراعت کا منصوبہ، ماحولیاتی منصوبہ، کراچی کے لیے میگا ڈیسیلینیشن پلانٹ اور گڈو تا سکھر دریا کی لائننگ کی بھی درخواست کرسکتے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چائنا نے زراعت کے شعبے میں شاندار ترقی کی ہے اور ہم اٴْن کی تحقیق اور عملی کام سے مستفیض ہونا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے منصوبے میں فصلوں کی کاشت کے طریقے کار میں تبدیلی،لو ڈیلٹا کو متعارف کرانا اور زائد پیداوار حاصل کرنا اور تمام زراعت کے نظام کا میکنیزم شامل ہے۔ ماحولیاتی منصوبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ صوبے بھر کو ’’سرسبز سندھ‘‘ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ جس کے تحت لاکھوں کی تعداد میں درخت اور پودے لگائے جائیں گے اور ان کی دیکھ بھال کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں تھر سے کینجھر اور کراچی تا کشمور شجر کاری شروع کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سائنٹیفک طریقے سے ہوگا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوگ ماحولیاتی تبدیلی کی بات کرتے ہیں مگر ہم عملی طورپر پیرس معاہدے کی رہنمائی میں مجموعی ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک پلان ترتیب دیا ہے جس کے تحت گڈو بیراج تا سکھر بیراج دریا کی لائننگ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پانی کے ماہرین سے مشاورت شروع کردی ہے اور تمام مشاورت کو آئندہ 15 دنوں کے اندر حتمی شکل دے دی جائے گی تاکہ یہ منصوبہ اگر فزیبل ہے تو اسے جے سی سی کے اجلاس میں پیش کیا جاسکے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ گڈو بیراج تاسکھر دریا کی لائننگ سے نہ صرف یہ کہ پانی کو محفوظ کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس کی بدولت دریا کے دائیں اور بائیں دونوں کناروں پردرختوںکی کٹائی پر بھی کمی واقع ہوگی جہاں پر ہزاروں ایکڑ زمین زیر آب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کچے کا علاقہ سیلاب سے بھی محفوظ رہے گا۔#