ڈالر کی اڑان اور روپے کی قدر میں کمی ،چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نوٹس لے لیا

ایف آئی اے سے22 دسمبر تک جامع رپورٹ طلب مانگ لی ڈالر کی اڑان پر وزیراعظم اور اسد عمر کی جانب سے لاعلمی پر تشویش کا اظہار کونسے عناصر و عوامل ملوث ہیں ، کرداروں کو منظر عام پر لایاجائے، ایف آئی اے کو ہدایت

ہفتہ 8 دسمبر 2018 16:52

ڈالر کی اڑان اور روپے کی قدر میں کمی ،چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 دسمبر2018ء) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے روپے کی قدر میں مسلسل کمی کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے سی22 دسمبر تک جامع رپورٹ طلب مانگ لی ہے ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر مسلسل اڑان پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعظم کی جانب سے لاعلمی کا اظہار پر کہا ہے کہ اس بات کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا ہے روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی اڑان سے ملک کا وزیر اعظم اور وزیر خزانہ بے خبر ہوں،اگر وزیر اعظم کی بات کو تسلیم کر لیا جائے تو پھر کونسے عناصر و عوامل ملوث ہیں ان کو منظر عام لانا ہوگا،سینیٹر رحمن ملک نے ایف آئی کو ہدایت کی کہ فارن ایکسچنج ایکٹ و بے قاعدگیوں کے تحت سارے سٹیک ہولڈرز سے تفتیش کرے،ایف آئی اے تفتیش کریں کہ روپے کی قدر میں یوں اچانک و مسلسل گرنے کی وجوہات کیا ہیں،روپے کی قدر گرنے میں فارن ایکسچنج ایجنٹس کا کیا کردار ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ ڈالر کی قلت اسکی قیمت بڑھانے کیلے مصنوعی طور پر تو نہیں پیدا کیا جاتاہے،ماضی میں یہ ہوتا رہا ہے کہ کچھ ایجنٹ ملکر مارکیٹ سے ڈالر اٹھا کر مصنوعی قلت پیدا کرتے ہیںڈالر اٹھانے کے بعد سٹیٹ بنک کوکچھ ناگزیر وجوہات کیوجہ سے ڈالرز مہنگے داموں لینا پڑتے ہیں،کون اور کتنے وقت میں روپے کو گرانے کا فیصلہ کرتے ہیں،کیا روپے گرانے سے کسی خاص گروپ نے تو فائدہ نہیں اٹھایا روپے کی قیمت کو گراتے وقت سکریسی/ رازداری کو کتنا ملحوظ خاطر رکھا گیا تھا 17 جولائی کو ڈالر کی قیمت اچانک 107 سے 128 روپے ہوگئی تھی،128 سے 134 روپے اور 30 نومبرکو اچانک 144 روپے ڈالر کی قیمت پہنچی ہے،سینیٹر رحمان ملک نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے قرضوں کی ادائیگی کے لیے کیے گئے وعدوں و معاہدوں کو قوم کے سامنے لائے،ایف آئی اے روپے کی قدر گرنے میں فارن سٹاک ایکسچنج، وزارت خزانہ اور سٹیٹ بنک کے کردار کو دیکھے،وقت کی ضرورت ہے کہ روپے کی قدر گرنے کے پیچھے کار فرما عوامل اور عناصر ہر صورت سامنے لانا ہوگا۔