سپریم کورٹ نے منشاء بم قبضے کیس میں درخواستیں نمٹادیں،مدعی کو سول عدالت سے اپنی زمین کا قبضہ حاصل کرنے کی ہدایت

دس سال سے سول مقدمہ لڑ رہا ہوں ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ‘مدعی اشرف محمود /اس بات کو سمجھیں میرے پاس زیادہ وقت نہیں ،جو کچہریاں لگا رہا ہوں یہ اگلے چیف جسٹس کیلئے نہیں چھوڑ سکتا‘ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا سول عدالت کو چار ماہ میں مقدمات کا فیصلہ کرنے کا حکم

ہفتہ 8 دسمبر 2018 20:24

سپریم کورٹ نے منشاء بم قبضے کیس میں درخواستیں نمٹادیں،مدعی کو سول عدالت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نے منشاء بم قبضے کیس میں درخواستیں نمٹاتے ہوئے مدعی کو سول عدالت سے اپنی زمین کا قبضہ حاصل کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ سول عدالت کو چار ماہ میں مقدمات کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ہفتہ کے روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں منشا بم قبضے کیس کی سماعت کی۔

ڈپٹی کمشنر لاہور نے پیش ہو کر بتایا کہ منشا بم سے زمینیں واگزار کرالی ہیں اور واگزار کرائی گئی زمینیں ریونیو کے قبضہ میں نہیں۔وکیل ایل ڈی اے نے بھی بتایا کہ منشا بم سے واگزار کرائی گئی زمینیں ہمارے قبضے میں نہیں۔جس پر چیف جسٹس نے مدعی اشرف محمود کو ہدایت کی کہ آپ جا کر سول عدالت سے اپنی زمین کا قبضہ حاصل کریں ۔

(جاری ہے)

تاہم مدعی اشرف محمود نے کہا کہ دس سال سے سول مقدمہ لڑ رہا ہوں ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ اس بات کو سمجھیں کہ میرے پاس زیادہ وقت نہیں ،میں آنے والے چیف جسٹس کے لیے یہ بھار چھوڑ کر نہیں جانا چاہتا ،میں جو کچہریاں لگا رہا ہوں یہ اگلے چیف جسٹس کے لیے نہیں چھوڑ سکتا ۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواستیں نمٹاتے ہوئے سول عدالت جو چار ماہ میں مقدمات کا فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔