کراچی کو خوبصورت ، خوشحال ، ترقی یافتہ اور ماڈل شہر ضرور بنایا جائے لیکن غریبوں کے روزگار، گھروں کی بربادی اور آنسوؤں کی قیمت پر ہر گز نہیں ،سرا ج الح

ہفتہ 8 دسمبر 2018 20:46

کراچی کو خوبصورت ، خوشحال ، ترقی یافتہ اور ماڈل شہر ضرور بنایا جائے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 دسمبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہا ہے کہ کراچی کو خوبصورت ، خوشحال ، ترقی یافتہ اور ماڈل شہر ضرور بنایا جائے لیکن غریبوں کے روزگار، گھروں کی بربادی اور آنسوؤں کی قیمت پر ہر گز نہیں ، 50ہزارخاندانوں کا متاثر ہونا بہت بڑا المیہ ہے ، متاثرین کے نقصانات کی تلافی کی جائے اور روزگار کے لیے متبادل جگہیں فراہم کی جائیں ، بغیر منصوبہ بندی اور آنکھیں بند کر کے قصائی کی طرح آپریشن سے انارکی، فساد اور بے اطمینانی پھیلے گی ، چیف جسٹس آف پاکستان کراچی میں پیدا ہونے والی اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیں اور ریلوے کے تمام سابق وزراء ،بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کے ایم سی کے ذمہ داروں کو طلب کریں جنہوں نے لیز اور کرائے کے معاہد ے کیے ، میئر کراچی اور وزیر اعلیٰ سندھ خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں مختلف مارکیٹوں کی تنظیموں و ایسوسی ایشنز کے عہدیداران ، متاثرہ تاجروں ودکانداروں،سرکلر ریلوے کے متاثرین بشمول رہائشی علاقوں کے مکینوں اور دیگر متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور سپریم کورٹ کے حکم کی آڑ میں کراچی میں جاری توڑ پھوڑ اور انہدامی کارروائیوں کے باعث پیدا ہونے والی سنگین صورتحال اور ظلم و زیادتی اور ناانصافیوں سے آگاہ کیا ۔

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، ڈپٹی سکریٹری جماعت اسلامی و کراچی شہری ایکشن کمیٹی کے صدرسیف الدین ایڈوکیٹ اور دیگرنے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو ، نائب امیر کراچی محمد اسحاق خان ،سکریٹری کراچی عبد الوہاب، ضلعی امراء عبد الرزاق خان ، یونس بارائی ، پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی سکریٹری اطلاعات کراچی زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے ۔

سینیٹر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کراچی کی انتظامیہ بااثر اور سیاسی لوگوں پر اور ان کی غیر قانونی تعمیرات پر ہاتھ ڈالنے کے بجائے صرف غریبوں کو نشانہ بنارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں برسوں سے ایم کیو ایم حکومت میں ہے اور سندھ حکومت کئی برس سے پیپلز پارٹی کے ہاتھوں میں ہے دونوں جماعتیں ان حالات کی ذمہ دارہیں ، شہر بھرمیں جہاں بھی غیر قانونی تعمیرات ہیں ان کے ذمہ دار بھی یہ لوگ ہی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ چائنا کٹنگ اور پارکوں و کھیل کے میدانوں کو خالی کرانے کے بجائے لوگوں کو روزگارسے محروم کیا جا رہا ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ ہم غیر قانونی کام کو ہر گز تحفظ نہیں دے رہے لیکن اس مہم کی آڑ میں غریبوں کو تباہ کر نا اور کوئی متبادل جگہ دیئے بغیر لوگوںکو بے دخل کر نا سراسر ظلم و زیادتی ہے جوکسی بھی صورت میں قبول اور برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔

جماعت اسلامی متاثرین کے ساتھ ہے ان کو ہر گز تنہا نہیں چھوڑے گی۔ ہم نے سینیٹ میں اس حوالے سے قرارداد جمع کرائی ہے ہم عدالتوں سے بھی رجوع کر یں گے ۔ انہوں نے کہا آبادیوںمیں اسکولوں کو بند کر نے کے حکم سے لاکھوں بچوں کے مستقبل کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں ۔ حکومت بتائے ان اسکولوں کو ختم کر کے اس کے پاس کیا متبادل انتظام ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ نعمت اللہ خان کے دور میں لیاری ایکسپریس وے تعمیر کیا گیا اور سبزی منڈی بھی منتقل کی گئی لیکن کسی کو بھی بے گھر اور بے روزگار نہیں کیا گیا ۔

ہزاروں لوگوں کو متبادل مکانات اور دکانیں فراہم کی گئیں ۔ محمد حسین محنتی نے کہا کہ کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم کی آڑ میں جو عمل جاری ہے یہ انتہائی افسوسناک ، شرمناک اور قابلِ مذمت ہے ۔ راستے کھلوانے کو جواز بنا کر راتوں رات ہزاروںگھرانوں اور خاندانوں کو تباہ و برباد کر دیا گیا ۔ لیز اور کرائے کے کاغذات اور قانونی دستاوزات کی موجودگی میں کسی کو یہ حق نہیں دیا جاسکتا کہ انہیں منسوخ کیا جائے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ شہر اس وقت افراتفری کا شکار ہے ، ایسا لگتاہے کہ شہر کا کوئی والی وارث نہیں ہے ، صوبائی و شہری حکومتیں مل کر تعمیر کے بجائے تخریبی کارروائیوں میں لگی ہوئی ہیں ، سپریم کورٹ کی آڑ میں ہزاروں دکانیں مسمار کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس نے جس انکروچمنٹ اور تجاوزات کے حوالے سے احکامات دیے تھے اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوتا ، چائنا کٹنگ کے ذمہ داران ، میدان اور پارکوں پر قبضہ کرنے والو ں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جاتی،ہم چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کی جائیں اور جو نقصانات ہوئے ہیں اس کی تلافی کی جائے ۔