وزیراعلیٰ سندھ کی محکمہ منصوبہ بندی اور آبپاشی کونئے سکھر بیراج اور دریائے سندھ کی گڈو اور سکھربیراجوں کے درمیان چینلائزیشن کی فزیبلیٹی تیارکرنے کی ہدایت

سکھر بیراج اپنی لوجیکل مدت پوری کرچکا ہے اور اب اس کی لائف میں مزید30سال اضافے کیلئے بڑے پیمانے پر مرمت اور اوورہالنگ کی گئی ہے، وزیراعلیٰ سندھ بریفنگ

ہفتہ 8 دسمبر 2018 20:51

وزیراعلیٰ سندھ کی محکمہ منصوبہ بندی اور آبپاشی کونئے سکھر بیراج اور ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات اور محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ نئے سکھر بیراج اور دریائے سندھ کی گڈو اور سکھربیراجوں کے درمیان چینلائزیشن کی فزیبلیٹی تیار کریں ۔ انہوں نے یہ فیصلہ آج بروز ہفتہ کو دریائے سندھ پر گڈو اور سکھر بیراجوں کے درمیان چینلائزیشن اور نئیسکھر بیراج کی تعمیر کے حوالے سے منعقدہ ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں ایم این اے خورشید شاہ اور پانی کے ماہر ادریس راجپوت نے خصوصی طورپر شرکت کی۔ اجلاس کے دیگر شرکا میں صوبائی وزرا امتیاز شیخ ، سید ناصر شاہ ،وزیراعلی سندھ کیمعاون خصوصی برائے آبپاشی اشفاق میمن ،سابق ایم پی اے نصراللہ بلوچ ،چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم اور محکمہ آبپاشی کے چیف انجینئرز شامل تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ دریائے سندھ پر گڈو اور سکھر بیراجوں کے درمیان چینلائزیشن کرنے سے پانی کے نقصانات میں کمی ،پانی کی چوری کو کنٹرول اور کھارے پانی اور علاقے کو پڑنے والے شگافوں سے تحفظ فراہم ہوگا۔

واضح رہے کہ گڈو اور سکھر بیراج کے درمیان 180 کلومیٹر کا فاصلہ ہے اور دریا کی چوڑائی 12 تا 20 کلومیٹر پر محیط ہے۔ نئے بندوں (کناروں) سے نہ صرف دریا کی چوڑائی کم ہوگی بلکہ 5لاکھ ایکڑ زسے زائد نئی زمین کاشت کے لیے دستیاب ہوگی۔کنکریٹ چینل کی بدولت پانی کے نقصانات میں کمی واقع ہوگی اور اس کا تخمینہ 5تا8 فیصد تک ہے ۔ اجلاس کے شرکا نے کہا کہ دریا کے مکمل بیلٹ کی چینلائزیشن کرنے کے بجائے دریا کے کچھ حصوں کو لائن کیاجاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ منصوبہ پر آنے والی بھاری لاگت اور پانی کے رسائو کے باعث دریائے سندھ کے مکمل بیلٹ کے دائیں اور بائیں کناروں پر نئے راستے تیار کرنا نہایت اہم ہے ۔ دریا کی چینلائزیشن ان علاقوں میں کی جائے گی جہاں پر اکثر و بیشتر شگاف پڑتے رہتے ہیں ۔ اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ چائنیز کو دریائوں اور نہروں کی چینلائزیشن میں خاص مہارت حاصل ہے لہذا منصوبے کے لیے فزیبیلیٹی اسٹڈی کے لیے ان سے بھی رابطہ کیا جاسکتاہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ جوائنٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس جوکہ 20 دسمبر سے منعقد ہورہا ہے میں دریائے سندھ پر گڈواور سکھر بیراجوں کے لیے کاغذی کارروائی تیار کی جائے ۔اجلاس میں بتایاگیاکہ سکھر بیراج اپنی لوجیکل مدت پوری کرچکا ہے اور اب اس کی لائف میں مزید 30 سال اضافے کے لیے بڑے پیمانے پر مرمت اور اوورہالنگ کی گئی ہے حالانکہ ایک نیا بیراج سکھر میں تعمیر کرنا اشد ضروری ہے ۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ نئے سکھر بیراج کی تعمیر کے لیے اسٹڈی پہلے ہی کی جاچکی ہے ، اب بیراج کی اصل الائنمنٹ کے لیے فزیبیلیٹی رپورٹ درکار ہے اور کام کی تکمیل کے لیے ٹائم فریم چاہیے، نہیں تو اس کے اخراج میں اضافہ ہوگا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ موجودہ سکھر بیراج کے اسی کیچمنٹ علاقوں کو برقرار رکھنے کے لیے اسٹڈی بھی کی جائیگی تاکہ فزیبیلیٹی رپورٹ میں اس پہلو کا بھی احاطہ کیاجاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم بھی غور اور اسٹڈی کریں گے اور فیصلہ کریں گے کہ کس موڈ کے تحت بیراج تعمیر کیاجائیگا۔ وزیراعلی سندھ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم کو ہدایت کی کہ وہ فزیبیلیٹی رپورٹ کی تیار کے لیے ضروری منظوری لے لیں۔