Live Updates

وزیر اعظم ہزاروں متاثرین کو دوبارہ بسانے کے لیے واضح اعلان کریں ،ْحافظ نعیم الرحمن

ناانصافی بندکی جائے ،ْسپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے ،ْگورنر ہاؤس پر بھی دھرنا دیا جائے گا۔احتجاجی دھرنے سے خطاب

ہفتہ 8 دسمبر 2018 20:53

وزیر اعظم ہزاروں متاثرین کو دوبارہ بسانے کے لیے واضح اعلان کریں ،ْحافظ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2018ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے وزیر اعظم عمران خان نمائشی اقدامات کرنے کے بجائے واضح طور پر اعلان کریں کہ کراچی میں ہزاروں افراد کو جہاں سے بھی بے دخل، بے روزگار اور بے گھر کیا گیا ہے ان کو وہیں دوبارہ بسایاجائے گا، جماعت اسلامی کراچی میں متاثر ہونے والے ہزاروں افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں فریق بنے گی اور ہم بہت جلد پٹیشن دائر کریں گے ، تاجروں و دکانداروں کے روزگار اور ملک تباہ کرنے پر پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پہلے خاموش رہیں اور اب مگر مچھ کے آنسو بہارہی ہیں ، سپریم کورٹ کے حکم کی آڑ میں ظلم و زیادتی اور ناانصافی کا سلسلہ ختم کیا جائے ، ہزاروں متاثرین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو گورنر ہاؤس پر بھی احتجاجی دھرنا دیاجائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز کراچی پریس کلب پر متاثرین کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ دھرنے میں میں مختلف مارکیٹوں کی تنظیموں و ایسوسی ایشنز کے عہدیداران ، متاثرہ تاجروں ودکانداروں،سرکلر ریلوے کے متاثرین بشمول رہائشی علاقوں کے مکینوں اور دیگر ایسوسی ایشنز کے متاثرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔دھرنے سے رکن سندھ اسمبلی و امیر جماعت اسلامی ضلع جنوبی سید عبد الرشید ، کراچی شہری ایکشن کمیٹی و صدر پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی سیف الدین ایڈوکیٹ ، جنرل سکریٹری نجیب ایوبی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پرسکریٹری کراچی عبد الوہاب، امراء اضلاع عبد الرزاق خان، یونس بارائی ، سکریٹری اطلاعات کراچی زاہد عسکری ، سفیان دلاور ، محمود حامد اور دیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ وزیر اعظم عمران خان اتوار کراچی آرہے ہیں ، وزیر اعظم صرف چند تاجروں سے ملاقاتوں اور گورنر ہاؤس کے اجلاسوں پر اکتفا نہ کریں بلکہ ہزاروں متاثرین کی دادرسی کریں ، گورنر ہاؤس کو عوام کے لیے کھولاجاچکا ہے ، وزیر اعظم کی آمد کے موقع پر بھی گورنر ہاؤس کے دروازے کھلے رکھیں جائیں تاکہ ہزاروں دکاندار اور تاجر اور دیگر متاثرین بھی وزیر اعظم تک اپنی بات اور مسائل پہنچا سکیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ تجاوزات کے خاتمے کے نام پر جاری توڑ پھوڑ کی کارروائیاں نئی نسل کے اندر ریاست کے حوالے سے شکوک و شبہات،منفی جذبات پیدا کررہی ہیں ، صرف غریبوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے ،بااثر اور سیاسی اثر رسوخ رکھنے والوں کے خلاف کارروائیاں کیوں نہیں کی جارہی ہیں ، چائناکٹنگ اور پارکوں و کھیل کے میدانوں پر قبضے کرنے والوں کو کیوں چھوڑا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ صائمہ ٹاور کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ، لوگوں سے اربوں روپے بٹورنے والوں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا ، اگر آپریشن کو انصاف اور قانون کے مطابق کرنا ہے تو صائمہ ٹاور اور چائنا کٹنگ کے لوگوں کو متبادل فراہم کر کے اسے بھی ختم کیا جائے اور اس میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کے روزگار اور گھر بار تباہ کرنے سے صورتحال انتہائی سنگین شکل اختیار کرگئی ہے اسے کسی صورت میں بھی اس طرح برقرار نہیں رکھا جاسکتا ۔

جماعت اسلامی متاثرین کے ساتھ ہے ان کی ہر ممکن قانونی و سیاسی مدد اور ان کے حق کے لیے جدوجہد کرے گی ۔ ہم کسی مخصوص علاقے کے لوگوں کی بات نہیں کرتے بلکہ ہر طرح کے متاثرین ، ہر علاقے اور تجارتی مراکز میں جو کارروائیاں کی گئیں اور کی جارہی ہیں ان سب کے حوالے سے واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ ہم تمام متاثرین کے ساتھ ہیں اور ان کو ان کا حق دلانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

سید عبد الرشید نے کہاکہ جماعت اسلامی نے ہر دور میں ظالموں اور جابرو ں کے خلاف جدوجہد کی اور مظلوموں کی داد رسی کی ہے ،30سالوں سے کراچی کی سیاست کرنے والوں نے کبھی بھی تاجروں کی حمایت نہیں کی ، انہوں نے کہاکہ میں چیف جسٹس سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا کام صرف ڈیم بنانے کے لیے فنڈ جمع کرنا اور انکروچمنٹ کے خلاف کارروائی کا حکم دینا نہیں بلکہ 18لاکھ سے زائد سے زیر التواء کیسز کا فیصلہ کرنا اور عوام کوانصاف فراہم کرنا بھی ہے ۔

سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہاکہ عوام کاکام چیف جسٹس اور میئر کراچی سے اپیل کرنا نہیں بلکہ سڑکوں پر نکلنا ہے ، عوام سڑکوں پر نکلیں گے تو ہی عوام کے مسائل حل ہوں گے ، ہم تجاوزات آپریشن کی آڑ میں کیے گئے مظالم کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے جارہے ہیں اور عوام کو ریلیف دلاکر رہیں گے ، انہوں نے کہاکہ مسئلہ قانونی و غیر قانونی نہیں مسئلہ انسانی اور غیر انسانی کا ہے ، غیر انسانی فیصلے اور اقدامات کسی کے بھی قبول نہیں کیے جاسکتے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جن کی جائز اور قانونی دکانیں تھیں ان کو اسی جگہ دکانیں بنوا کر دی جائیں اور ان کے نقصانات کی تلافی کی جائے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات