Live Updates

مودی حکومت کو وزیراعظم عمران خان کی امن پیشکش پر مثبت رد عمل دینا چاہیے لیکن وہ امن اقدامات سے بھاگنے اور اپنی ناکام پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں،بھارتی حکومت کو عمران خان کی صلاحیتوںٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے،

بھارت نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی جو بھارت کااچھا قدم نہیں تھا،کرتار پور راہداری کھولنے سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے فیصلے نے بھارت کو بھی حیرت میں ڈال دیا،بھارتی اخبارانڈیا ٹوڈے میں شا ئع مضمون

ہفتہ 8 دسمبر 2018 22:56

مودی حکومت کو وزیراعظم عمران خان کی امن پیشکش پر مثبت رد عمل دینا چاہیے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2018ء) مودی حکومت کو وزیراعظم عمران خان کی تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے امن کی پیشکش پر مثبت رد عمل دینا چاہییق لیکن وہ امن اقدامات سے بھاگنے اور اپنی ناکام پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔ بھارتی موقر اخبار کے آئندہ میگزین ایڈیشن میں بھجوائے گئے ایک تفصیلی مضمون میں مضمون نگار نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ وزیراعظم عمران خان کی صلاحیتوںٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ کو نظر انداز نہیں کرے۔

مضمون میں لکھا گیا ہے کہ بطور کرکٹر عمران خان کو اس کی بے خوفی کو سراہا جاتا تھا جس نے انہیں کھیل کے میدان کے سب سے بڑے آل رائونڈر میں سے ایک آل رائونڈر بنایا جو کہ نہ صرف رسک لینے کی قابلیت کی وجہ سے تھا بلکہ پاکستانی ٹیم کے کپتان کے طور پر ناممکن فتوحات کی وجہ سے تھا۔

(جاری ہے)

1992ء کے ورلڈ کپ کا حوالہ دیتے ہوئے مضمون نگار نے کہا ہے کہ اس ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم دبائو میں تھی لیکن کندھے کی انجری کے باوجود عمران خان ٹیم میں واپس آئے اور اپنی ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے اہم کامیابی حاصل کی ، پاکستان نے پہلا اور واحد ورلڈ کپ کا اعزاز حاصل کیا اسی بنیاد پر عمران خان کی صلاحیتوں کا نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

مضمون میں لکھا گیا ہے کہ جنہوں نے عمران خان کی صلاحیتوں کو نظر انداز کیا انہیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔نواز شریف نے اپنی وزارت عظمیٰ کی تیسری مدت میں وہی کچھ دہرایا جو آصف علی زرداری نے صدر پاکستان کی حیثیت سے کیا تھا،اب پاکستان کے دو اہم ترین سیاسی خاندان شریف اور بھٹو خاندان خود کو سیاسی صفوں میں تلاش اور کرپشن کے سنگین الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔

تحریر میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسری جانب عمران خان منتخب وزیراعظم بن چکے ہیں۔ جب عمران خان نے رواں سال کے اگست میں بطور پاکستان کے سیاسی کپتان ذمہ داریاں سنبھالیں ،اس وقت مودی کی ٹیم نے اسی طرح کا غلط اندازہ لگایا۔انہوں نے اندازہ لگایا کہ نئے وزیراعظم ملک کے بھاری اقتصادی بوجھ اور خارجہ پالیسی کے مسائل تلے دب جائیں گے۔ تحریر میں اعتراف کیا گیا ہے کہ بھارت اس بات کا احساس کرنے میں ناکام ہوچکا ہے کہ اسے پاکستان میں نئی جماعت کے ساتھ نمٹنا ہے۔

تحریر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے ہر اس قدم کیلئے دو قدم آگے بڑھنے پر آمادگی کا اظہار کیا جو بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے اٹھایا جائے گا اس کو بھی مودی کی ٹیم نے سنجیدہ نہیں لیا۔ لکھاری نے لکھا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور انکے بھارتی ہم منصب سشما سوراج کے درمیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر مذاکرات سے بھارت نے راہ فرار اختیار کی جو بھارت کااچھا قدم نہیں تھا۔

لکھاری نے لکھا ہے کہ بھارتی حکومت نے پہلے اقرار اور پھر انکار کیا ،لکھاری نے مزید کہا کہ کرتار پور راہداری کھولنے سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے فیصلے نے بھارت کو بھی حیرت میں ڈال دیا۔پاکستان نے کرتار پور کی تقریب کو کامیاب بنایا اور بھارتی ٰ قیادت کو مدعو کیا، لیکن بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے شرکت سے انکار کردیا جبکہ بھارتی یونین منسٹر ہرسیم رات کور بادل اور ہردیپ سنگھ پوری نے تقریب میں شرکت کی۔

پاکستان نے مختلف ممالک کے سفارتکاروں کے علاوہ غیر ملکی اور بھارتی صحافیوں (بشمول لکھاری) کو بھی مدعو کیا ۔یہ تقریب انتہائی شاندار تھی۔ کرتار پور راہداری کو سب سے بڑے امن اقدام کے طور پر پزیرائی ملی ، اس تاریخی اقدام کا سہرا وزیراعظم عمران خان کو جاتا ہے۔مضمون نگار نے مزید کہا کہ جب وزیراعظم عمران خان نے اگست میں ذمہ داریاں سنبھالیں تو انہیں تباہ حال معیشت ورثہ میں ملی۔

پاکستان پر داخلی اور خارجہ قرضوں کا بوجھ تھا اور مالی خسارہ 6 فیصد سے بھی زائد تھا۔ نوجوانوں کی اکثریت بے روزگار تھی ۔عمران خان نے سب سے پہلا قدم ملکی معیشت کو درست کرنے کے لئے اٹھایا،انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس بات کا احساس ہے کہ کشمیر پر اس کا موقف کمزور ہے اور مودی حکومت مقبوضہ کشمیر پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کیلئے فوج پر انحصار کررہی ہے۔ان کہنا ہے کہ فوجی طاقت کا استعمال مسئلہ کا حل نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے مودی حکومت کو سارک عمل کے دوبارہ آغاز کی پیشکش کی ہے ، بھارتی سرکار کو اس پیشکش کا مثبت رد عمل دینا چاہئے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات