پنجاب یونیورسٹی کی ایلومینائی ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پہلا اجلاس،یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبہ ، نامور سیاستدانوں، صحافیوں، ججز، صنعتکاروں، سماجی شخصیات، بیوروکریٹس ، تعلیمی ماہرین اور دیگر شخصیات کی بڑی تعداد میں شرکت

علامہ محمد اقبال، نوبل لاریٹ، صدور، وزرائے اعظم، چیف جسٹس آف پاکستان،بیوروکریٹس، صنعتکار اور مختلف شعبوں کے نامور لوگ پنجاب یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں، درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور ملکی ترقی کے لیے کردار ادا کریں گے،قمر زمان کائرہ و دیگر کا تقریب سے خطاب

اتوار 9 دسمبر 2018 14:40

لاہور۔9 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2018ء) پنجاب یونیورسٹی ایلومینائی ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پہلا عظیم الشان اجلاس فیصل آڈیٹوریم میں منعقد ہوا جس میں یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبہ ،نامور سیاستدانوں، صحافیوں، ججز، صنعتکاروں، سماجی شخصیات، بیوروکریٹس ، تعلیمی ماہرین و دیگر افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں شرکاء نے عزم کیا کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے اور ملکی ترقی میں کردار ادا کریں گے۔

تقریب کی صدارت پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر رفیق احمد نے کی۔ تقریب میں پنجاب یونیورسٹی سے 1948 میں ایم اے کرنے والی ڈاکٹر مریم ظہور نے شرکت کی۔ تقریب میں علامہ اقبال کی بہو جسٹس ناصرہ جاوید اقبال، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی، معروف شخصیات بشمول قمر الزمان کائرہ، ریاض فتیانہ، فرید احمد پراچہ، غلام عباس ،ڈاکٹر مہدی حسن، حفیظ خان، جی اے صابری، راغب نعیمی، مجیب الرحمن شامی، حفیظ اللہ نیازی، ڈاکٹر مجاہد منصوری، حامد میر، توقیر ناصر، اصغر ندیم سید، امجد اسلام امجد، ڈاکٹر نجمہ نجم، قاضی آفاق، انور رشید، ڈاکٹر شہزاد، رشید لون، شاہد سلیم بیگ، اشتیاق احمد خان ، ڈاکٹر محبوب حسین اورزندگی کے تمام شعبہ جات سے منسلک نامور شخصیات نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستانی قوم سیاسی ، معاشی و معاشرتی مسائل کا سامنا کر رہی ہے اور وہ قوم زوال کا شکار ہو جاتی ہے جو فکری انحطاط کا شکار ہو۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں قوم کو فکری رہنمائی فراہم کرتی ہیں اور ہمیں فکری طور پر ترقی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو قیادت کی فراہمی کے لئے طلباء یونین عملی طور پر بحال ہونی چاہئیں۔

وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی نے بڑے بڑے نام پیدا کئے۔ پاکستان کے خواب دیکھنے والے علامہ محمد اقبال، نوبل لاریٹ، صدور، وزرائے اعظم، چیف جسٹس آف پاکستان، اعلیٰ عدلیہ کے ججز، بیوروکریٹس ، صنعتکار اور ہر شعبے میں نامور لوگ پنجاب یونیورسٹی کے گریجوایٹ ہیں جنھوں نے ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ یونیورسٹی کو دنیا کی بہترین یونیورسٹی بنانے کے لئے دن رات محنت کر رہی ہے اورعملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں گڈ گورننس، بہترین اساتذہ کی تعیناتی، میرٹ، انصاف، ایمانداری، جدید تقاضوں کے مطابق نصاب، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ، بہترین گریجوایٹس کی فراہمی اور معاشرے اور معیشت پر مثبت اثرات ڈالنے والی تحقیق کو یقینی بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز بنا رہے ہیں تاکہ پاکستان کی ترقی کے لئے ہر شعبے میں یونیورسٹی رہنمائی فراہم کر سکے،یونیورسٹی انتظامیہ میڈیکل کالج اور ہسپتال بھی قائم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے ہمیں چاہیے کہ ملکی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ مارچ میں ایلومینائی ایسوسی ایشن کا دوسرا اجلاس طلب کیا جائے گا۔

ایم این اے ریاض فتیانہ نے کہا کہ یونیورسٹی نے سیاست سکھائی، جب میں وزیر تعلیم تھا تو جو بھی پنجاب یونیورسٹی سے وابستہ ہوتا تھا اس کی زیادہ خدمت کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ جات ملکی ترقی کے لیے حکومت کے ساتھ شامل ہوں اور یونیورسٹی ہر معاملے میں رہنمائی فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طلبہ سیاست کو بحال کرنا چاہیے تاکہ قیادت کا بحران حل ہو۔

فرید احمد پراچہ نے کہا کہ جامعات کی ایک پہچان ہوتی ہے اور پنجاب یونیورسٹی کی پہچان اسلام اور پاکستان ہے۔ یہ یونیورسٹی ہمیشہ ترقی کرے اور ہم سب کو اس ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ حامد میر نے کہا کہ تقریب میں ان کا بچپن لوٹ آیا ہے، پنجاب یونیورسٹی کیمپس دنیا کی معروف یونیورسٹیوں کے مقابلے میں بہت خوبصورت ہے، ہمیں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس سے ہم آکسفورڈ اور ہاروڈ سے آگے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلبہ پوری دنیا میں موجود ہیں، یہ اثاثہ پاکستان کے کام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ جو سیاسی رواداری اس ہال میں نظر آ رہی ہے وہ باہر بھی نظر آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک عظیم ملک ہے ہمیں اسے آگے لے کر جانا چاہئے۔

غلام عباس نے کہا کہ سوچ پر لگی دیوار کو توڑنا چاہئے اور مختلف موضوعات کے تقابلی جائزہ پر مبنی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ سی پیک کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، پنجاب یونیورسٹی ایلومینائی ایسوسی ایشن میں ایک گروپ ہونا چاہیے جو ان سازشوں اور پروپیگنڈہ کا جواب دے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ہمیں اس سے استفادہ کرنے کے لئے صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ 1984ء میں اولڈ کیمپس کا نام علامہ اقبال کیمپس اور نیو کیمپس کا نام قائد اعظم کیمپس رکھا۔ جسٹس علی اکبر قریشی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کی اس تقریب میں آنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے،وہ دوبارہ یہاں آنے کے لیے انتظار کریں گے۔ جسٹس ناصر جاوید جاوید اقبال نے کہا کہ حضرت محمدؐ کی تعلیمات کی وجہ سے آج ہم آزاد ہیں،ہر شعبے میں خواتین آگے آرہی ہیں اور انہیں ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر مریم ظہور نے کہا کہ انہوں نے 1948ء میں ایم اے جغرافیہ امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور وہ پہلی خاتون تھیں جنھوں نے ایم اے کی سطح پر تدریس کی اور پاکستان کی پہلی پی ایچ ڈی خاتون تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں خودمختار ہونی چاہئیں اور اساتذہ کو عزت ملنی چاہیے۔ حفیظ خان نے کہا کہ 136 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایلومینائی کا عظیم الشان اجلاس ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایلومینائی ایسوسی ایشن پنجاب یونیورسٹی کی رینکنگ کو بہتر بنانے اور ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کریں گے۔توقیر ناصر نے کہا کہ جب وہ طالبعلم تھے تو نہر میں کشتیاں چلاتے تھے اور یہ سڑک بہت پر سکون تھی اور یہ چار دیواری بھی نہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے تمام طلباء ملکی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ تقریب میں پنجاب یونیورسٹی کے سابق گریجویٹ محمد محمود مرزا جنھوں نے 80 کی دہائی میں ایلومینائی ایسوسی ایشن کے لیے 92 ہزار روپے کا ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹ جمع کرایا ان کی وصیت کے مطابق اس ڈیفنس سرٹیفکیٹ سے اب تک بننے والے انیس لاکھ روپے کا سریٹیفکیٹ محمود مرزا کے بیٹے معروف بینکار حامد محمود مرزا نے وائس چانسلر کو پیش کیا۔