Live Updates

جو مضبوط اور متحدہ اپوزیشن کوکر ناچاہیے تھا وہ نہیں کر سکے ،ْ مستقبل میں اپوزیشن کے متحد ہو نے کا امکان ہے ،ْمشاہد حسین سید

پاکستانی تاریخ میں اتنا ساز گار ماحول کسی حکومت کو نہیں ملا جتنا پی ٹی آئی کی حکومت کو ملا ہے ،ْ اپوزیشن بھی کہتی ہے حکومت کو چلنے دینگے ،ْ انتقامی کارروائیوں کے سوا نئے پاکستان میں کوئی نئی چیز نظر نہیں آرہی، شہباز شریف کو دھوکے سے گرفتار کیا گیا ہے ،ْ پی ٹی آئی سر کر دہ رہنمائوں اور وزیروں ،ْ ومشیروں کے خلاف بھی تحقیقات ہورہی ہیں ،ْ ابھی تک تو کوئی گرفتارنہیںہوا ،ْمسلم لیگ (ن)کے رہنما کا انٹرویو

اتوار 9 دسمبر 2018 15:40

! اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے وزیر اعظم اور صدر مملکت کے انتخاب کے دور ان اپوزیشن کے متحد نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو مضبوط اور متحدہ اپوزیشن کو کرنا چاہئے تھا وہ ہم نہیں کرسکے ،ْمستقبل میں اپوزیشن کے متحد ہونے کاامکان ہے ،ْ پاکستانی تاریخ میں اتنا ساز گار ماحول کسی حکومت کو نہیں ملا جتنا پی ٹی آئی کی حکومت کو ملا ہے ،ْ اپوزیشن بھی کہتی ہے حکومت کو چلنے دینگے ،ْ مجھے نئے پاکستان میں کوئی نئی چیز نظر نہیں آرہی، صرف انتقامی کارروائیاں ہو رہی ہیں ،ْشہباز شریف کو دھوکے سے گرفتار کیا گیا ہے ،ْ پی ٹی آئی سر کر دہ رہنمائوں اور وزیروں ،ْ ومشیروں کے خلاف بھی تحقیقات ہورہی ہیں ،ْ ابھی تک تو کوئی گرفتارنہیںہوا ۔

(جاری ہے)

’’این این آئی ‘‘کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو کے دور ان حکومت کی100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے سوال پر مشاہد حسین سید نے کہا کہ میرے تجربے کے مطابق پاکستانی تاریخ میں اتنا سازگار ماحول کسی حکومت کو نہیں ملا جتنا تحریک انصاف کی حکومت کو ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف بڑی وسیع ہے لیکن اس نے کہا ہے کہ حکومت کو چلنے دینگے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کیخلاف نہ کوئی سازش کرینگے نہ رکاوٹ بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چار صوبوں میں سے تین صوبوں میں تحریک انصاف کی اپنی حکومت ہے، اس کے علاوہ بین الاقوامی طور پر بھی پاکستان کی اہمیت بڑھ گئی ہے اور ہر کوئی پاکستان کے ساتھ تعلقات بڑھاناچاہتاہے، بیرون ممالک سے بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سازگار ماحول کے باوجود کس چیز کا خوف ہے کہ آپ کی زبان وہی ہے جو اپوزیشن کی تھی، ان کا خوف بڑھ گیا ہے ، ہر جگہ دشمنان کی تلاش ہے اور سو دنوں میں جو وعدے کئے گئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے خود ملائیشیا میں جا کر پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ اپوزیشن ہمیں چلنے نہیں دے رہی اور جہاں جاتے ہیں فوکس ان کا ماضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نئے پاکستان میں کوئی نئی چیز نظر نہیں آرہی، صرف انتقامی کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میر حاصل بزنجو اور امیر مقام نے خود بتایا ہے کہ ہمارے خلاف کیسز بن رہے ہیں جو لوگ کلمہ حق کہتے ہیں اور سچ بولتے ہیں یا میاں محمد نوازشریف سے قربت رکھتے ہیں یا سپورٹ کرتے ہیں ان کیخلاف کیسز بن رہے ہیں۔

اس سوال پر کہ اپوزیشن کیوں تقسیم ہے کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اتنی مضبوط اپوزیشن نظر نہیں آئی جتنی مضبوط آج اپوزیشن ہے۔ سینیٹ ہمارے ہاتھ میں ہے اور قومی اسمبلی میں بھی قائد حزب اختلاف اور حکومت کے درمیان بیس سیٹوں کا فرق ہے اس کے باوجود میں یہ کہتا ہوں کہ ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہم نے جو وعدہ کیا جو بات کی دوستی کا ہاتھ بڑھایا اسے پورا کیا، صدر اور وزیراعظم کا انتخاب اپوزیشن کیلئے ٹیسٹ کیس تھا ۔

انہوں نے کہا کہ جو مضبوط اور متحدہ اپوزیشن کو کرنا چاہئے تھا وہ ہم نہیں کرسکے۔ مستقبل میں امکان ہے کہ اپوزیشن اکٹھی ہوگی اگر کسی کا خیال تھا کہ سارا رگڑا میاں صاحب کو لگے گا یا شریف فیملی یا مسلم لیگ (ن) کو جس کے نتیجے میں ہم مر جائینگے وہ بات بالکل غلط ثابت ہوگئی ہے ۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کا نام لئے بغیر کہا کہ توپوں کا رخ اس طرح بھی چلا گیا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکمران خاندانوں پر دبائو پہلے بھی آتے رہے ہیں،ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی ، بیگم بھٹو کو اندر کردیا گیا، بینظیر بھٹو کو جیل میں بند کردیا گیا اور وہ کئی سال جیل میں رہیں ،ذوالفقارعلی بھٹو کے دونوں بیٹے باہرتھے لیکن وہ قائم رہے ، انہی کیسز پر بعد میں تاریخ اور قانون نے فیصلہ دے دیا ۔ انہوں نے کہا کہ شریف فیملی پر جو مشکلات آئی ہیں اس پر سب لوگ کہہ رہے ہیں کہ زیادتی ہے ، محمد شہباز شریف کا کیس آپ کے سامنے ہے، بلایا کسی اورکیس میں گیا اور دھوکے سے ان کو پکڑ لیا گیا، ان کیخلاف ابھی تک کوئی ریفرنس فائل نہیں ہوا،ان کیخلاف کوئی کیس نہیں بنا اور کہتے ہیں کہ ہم تحقیقات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اے سرکردہ رہنمائوں کیخلاف بھی تحقیقات ہو رہی ہیں ، وزراء اور مشیروں کیخلاف تحقیقات ہو رہی ہیں لیکن ان کو تو گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک دہشت پھیلانے کا طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ نیب کورٹ نے خود اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ محمد نواز شریف کیخلاف کرپشن کا کوئی ثبوب نہیں، کرپشن کا کوئی چارج نہیں اور اس شق پر سابق وزیراعظم کو بری کردیا گیا اور نیب نے اس کو چیلنج نہیں کیا ۔

انہوںنے کہاکہ کیسز میں تو جان بھی نہیں ہے ،ْخود عمران خان نے کہا تھا کہ نوازشریف کو اقامے پر نکالا گیا ہے اور یہ کمزور فیصلہ ہے ۔انہوںنے کہا کہ پانامہ کیس میں میاں نوازشر یف کا نام نہیں تھا ان کے بچوں کا نام تھا ۔انہوںنے کہاکہ اب خواجہ سعد رفیق اور امیر مقام کے خلاف کیسز بنائے جارہے ہیں ہمارے اور لوگوں کے خلاف کیسز بنائے جارہے ہیں یہ سب یکطرفہ کارروائی ہورہی ہے ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات