روئی کے بھاؤ میں استحکام ، اسپننگ ملز کی محتاط خریداری، کاروبار کم ہوگیا

جنرز کے پاس روئی کا 20 فیصد ذخیرہ پڑا ہے جبکہ ملز کے پاس کاٹن یارن کا انبار لگا ہوا ہے،نسیم عثمان

اتوار 9 دسمبر 2018 16:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2018ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے محتاط خریداری کے نسبت جنرز کی جانب سے اعلی کوالٹی کی روئی کے زیادہ دام وصول کرنے کی خواہش کے باعث روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر ملا جلا رجحان رہا۔ کئی ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کے پاس کاٹن یارن کا ذخیرہ جمع ہورہا ہے کیوں کہ مقامی اور بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں سرد بازاری ہے دوسری جانب ہلکی معیار کی روئی کی خریداری کم ہونے کی وجہ سے جنرز پھٹی کی ضرورت کے حساب سے خریداری کررہے ہیں جس کے باعث پھٹی کے بیوپاری' آڑھتی اور کاشتکار کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس وقت جنرز اور پھٹی کے بیوپاریوں کے پاس گانٹھوں اور پھٹی کی صورت میں تقریبا 20 فیصد روئی پڑی ہوئی ہے جبکہ ٹیکسٹائل ملوں کے بڑے گروپ بیرون ممالک سے روئی کی درآمدی معاہدے کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 7500 تا 9100 روپے جبکہ پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3200 تا 4000 روپے رہا۔ صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھا ؤفی من 8300 تا 8400 روپے چل رہا ہے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3400 تا 4000 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8800 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں اتار چڑھا ہوتا رہتا ہے خصوصی طور پر ڈالر کے بھاؤ کے زیر اثر نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھا ؤمیں 1 سے 1.50 امریکن سینٹ کی اتار چڑھا ہوتی ہے جبکہ چین اور بھارت میں روئی کے بھاؤ میں معمولی اتار چڑھا دیکھا جاتا ہے۔

خصوصی طور پر امریکا و چین کا تنازع تین مہینوں کیلئے ٹھنڈا ہوگیا تھا لیکن امریکا نے کینیڈا سے چین کی ایک بڑی کمپنی کی اعلی عہدے دار خاتون کو پکڑ کر دوبارہ غیر یقینی پیدا کردی ہے جس کے باعث پوری دنیا کی معیشت میں ہل چل مچ گئی ہے جمعرات اور جمعہ کے روز دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں زبردست گراوٹ کے باعث بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ظاہر ہے جس کے منفی اثرات دنیا بھر کی معیشت پر پڑ رہے ہیں۔

بھارت سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کاٹن ایسوسی ایشن آف انڈیا نے بتایا کہ بھارت میں کپاس کی پیداوار گزشتہ سال کے نسبت 12 فیصد کم ہونے کا امکان ہے پاکستان میں بھی روئی کی پیداوار اولین تخمینہ ایک کروڑ 43 لاکھ کے نسبت 38 لاکھ گانٹھیں کم ہوکر صرف ایک کروڑ 5 لاکھ گانٹھوں کی ہوسکے گی۔ مقامی و بین الاقوامی کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ اور دام میں سرد بازاری کے باعث بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔