وزیر قانون فروغ نسیم کی بار کونسل رکنیت معطل کرنے کیلئے پٹیشن دائر

وزیر بننے کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم لیگل پریکٹشنر اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 کی شق 11سی کے تحت بار کونسل کی رکنیت نہیں رکھ سکتے ،ْموقف

اتوار 9 دسمبر 2018 19:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2018ء) پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیرِ قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی رکنیت معطل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پی بی سی کے نائب چیئرمین کامران مرتضیٰ کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی وزیر بننے کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم لیگل پریکٹشنر اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 کی شق 11سی کے تحت پاکستان بار کونسل کی رکنیت نہیں رکھ سکتے۔

پریکٹشنر اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 کی شق 11 سی کسی بھی ممبر کی رکینت کو ختم کرنے سے متعلق ہے جس کے مطابق پاکستان بار کونسل کا کوئی بھی ممبر، جو سرکاری عہدے پر فائز ہوجائے ،ْاسے اپنی رکنیت کو کونسل کے حوالے کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وفاقی وزیر پی بی سی کی رکنیت نہیں رکھ سکتے۔موقف اختیار کیا گیا کہ بیرسٹر فروغ نسیم دسمبر 2015 میں ہونے والے کونسل کے انتخابات میں سندھ سے ممبر منتخب ہوئے اور اپنی ممبر شپ کے دوران ہی 8 اگست 2018 کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق وہ وفاقی وزیر قانون بنے۔

خیال رہے کہ 2 دسمبر کو پی بی سی کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں وزیر قانون فروغ نسیم کے بار کونسل کے رکن کے عہدے سے استعفیٰ دئیے جانے سے متعلق قراردار منظور کی گئی تھی کیونکہ پاکستان بار کونسل کے قوانین کے تحت بطورِ وزیر وہ وکالت جاری نہیں رکھ سکتے۔مذکورہ قرارداد میں سینئر کونسل رکن راحیل کامران شیخ نے حصہ لینے سے اجتناب کیا تھا جبکہ ایک اور پی بی سی رکن طاہر نصیر اللہ خان ووٹنگ سے قبل ہی چلے گئے تھے۔مقصود بٹر اور شفیق بھنڈارا نے اس اقدام کی مخالفت کی تھی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اجلاس میں کسی نے شرکت نہیں کی تھی۔