بلوچستان کے پریس کا مفاد عزیز ہے ، صوبائی حکومت مقامی پریس کا گلہ گھونٹنا بند کرے، اثرات خطرناک ہونگے‘ سینیٹرعثمان کاکڑ

اتوار 9 دسمبر 2018 20:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2018ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان کاکڑ نے بلوچستان کے مقامی اخبارات کے ساتھ امتیازی رویے پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی اخباری صنعت کے مسائل کے حل کے لئے ہم ہر سطح پر اپنا کردار ادا کریں گے ، صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لے اور مقامی صحافت کا گلہ گھونٹنے کی کوششیں ترک کردیں ورنہ اس کے اثرات انتہائی خطرناک ہوں گے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کے روز ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان اور جمعیت اتحاد اخبار فروشاں کے زیراہتمام منعقدہ احتجاجی کیمپ میں کیا ۔ ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے زیراہتمام احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے باہر ساتویں روز بھی جاری رہا اتوارکے روز بھی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائدکے مدیران ، جمعیت اتحاد اخبار فروشاںکے عہدیداروں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافیوں ، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا ۔

(جاری ہے)

پشتونخوا میپ کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، ڈاکٹر حامدخان اچکزئی ،قومی وطن پارٹی کے عبیداللہ خان مندوخیل ، پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کبیر افغان اور دیگر نے کیمپ میں آکراظہار یکجہتی کیا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ہمارے صوبے میں پہلے سے اخباری صنعت مشکلات کا شکار ہے اب حکومت کی جانب سے حالیہ منفی اقدامات کی وجہ سے اخباری صنعت مزید تباہی سے دوچار ہوئی ہے اور نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ اخباری صنعت اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے ہمیشہ ملک میں جمہوریت ، جمہوری اقدار اور آئین کی بالادستی کے لئے اپنا فعال کردار ادا کیا ہے جمہوریت کے استحکام کے لئے ریاست کے تمام ستونوں پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں انہوں نے ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے صوبے کے ایڈیٹرز اور صحافیوں کا مفاد عزیز ہے جس کی اس صوبے سے محبت نہیں وہ بھلے آسمان سے بھی اترا ہو تو ہمیں اس سے نفرت ہے مقامی ایڈیٹرز اور اخباری صنعت کے مسائل کے حل کے لئے پارٹی پارلیمنٹ میں موثر آواز اٹھائے گی اور اس حوالے سے ہم اپنے ایڈیٹرز کے ساتھ کھڑے ہیں سینیٹر عثمان کاکڑ نے بعض اخبارات اور میڈیا ہائوسز کے مالکان کی روش پر بھی تشویش کااظہار کیا اور کہا کہ جو اخباری مالکان میڈیا کی سنسر شپ اور آزادی اظہار پر پابندی کے اقدامات میں آلہ کار بن رہے ہیں ان کی روش بھی ناقابل معافی ہے انہیں اپنا رویہ ترک کرکے آزادی اظہار رائے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔

قومی وطن پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر عبیداللہ خان مندوخیل نے کہا کہ مقامی اخبارات کے ساتھ روارکھا گیا منفی رویہ ترک کیا جائے مقامی اخبارات ہی صوبے کی اصل آواز ہے حکومت معاملات میں مقامی پریس کو نظر انداز نہ کریں مقامی اخبارات کو درپیش مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات اٹھائے یہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مقامی پریس کو استحکام فراہم کریں بجائے اس کے کہ اس صوبے سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو نان شبینہ کا محتاج بنائے انہوں نے مزید کہا کہ قومی وطن پارٹی ہر فورم پر مقامی پریس کے ساتھ شانہ بشانہ رہے گی ۔

اس موقع پر ایکشن کمیٹی اخباری صنعت کے پلیٹ فارم سے مطالبہ کیا گیا کہ گزشتہ سات ماہ سے واجب الادابلز کی فراہمی یقینی بنائی جائے مقامی اخبارات کو اشتہارات کا اجراء اور گزشتہ تین سال سے اخبار مارکیٹ کی روکی گئی گرانٹ اور موجودہ ڈائریکٹر جنرل تعلقات ِعامہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے پریس سیکرٹری کے تبادلے کے نوٹیفیکیشنز جاری کر کے مقامی اخباری صنعت کو بندش سے بچا یا جائے اس موقع پر ایکشن کمیٹی کے عہدیداروں نے کہا کہ وہ آج ایک بجے پریس کلب کوئٹہ سے دفتر نظامت تعلقات ِعامہ تک اپنے مطالبات کے حق میں ریلی نکالے گی اور مطالبات کے حل تک احتجاجی ریلیوں ،مظاہروں اور احتجاجی کیمپ کا سلسلہ برقرار رہے گا ۔

بعد ازاں اخبار مارکیٹ میں ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان اور انجمن اتحاد اخبار فروشاں کامشترکہ اجلاس بھی ہوا جس میں فیصلہ کیاگیا کہ احتجاج میں مزید شدت لائی جائیگی اور مطالبات کے تسلیم ہونے تک کیمپ کسی صورت ختم نہیں کیاجائیگا۔