حریک آزادی کشمیر کو لوگوں کی بڑی حمایت حاصل ہے، مقامی نوجوانوں کا مجاہدین میں شامل ہونا باعث تشویش ہے

فوج کا کردار محدود ، تنازعہ کشمیر کو سیاسی طورپر حل کرنے کی ضرورت ہے، بھارتی جنرل کا اعتراف

پیر 10 دسمبر 2018 13:32

نئی دہلی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 دسمبر2018ء) بھارتی فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل اے کے بھٹ نے تنازعہ کشمیر کو سیاسی طورپر حل کرنے کے لیے کشمیریوں سے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ فوج کا ایک محدود کردار ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل بھٹ نے نئی دہلی سے شائع ہونے والے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے پیچیدہ مسئلے کو اچھے نظم و نسق اورسیاسی مذاکرات سے حل کیا جاسکتا ہے جس طرح اٹل بہاری واجپائی کے دور میں کوشش کی گئی تھی۔

انہوں نے کہاکہ فوج صرف معمول کے حالات بحال کرنے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرسکتی ہے اس کے بعداچھے نظم ونسق، لوگوں سے سیاسی مذاکرات جیسے اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ واجپائی کے دور میںایسا ہی ہواتھا اور مجھے یقین ہے کہ موجودہ حکومت بھی صحیح وقت پر ایسے اقدامات کرے گی۔ جنرل بھٹ نے فوج کے کردار کے بارے میں کہاکہ امن کو برقرار رکھنا فوج کا کام ہے لیکن مسئلے کا طویل مدتی حل حکومت کو خود ڈھونڈنا ہوگا۔

اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ سیاسی حل کے بارے میںمختلف لوگ مختلف تشریح کرتے ہیں جنرل بھٹ نے کہاکہ میں اس میں نہیں پڑنا چاہتا کیونکہ یہ میرا کام نہیں ہے۔ بھارتی جنرل نے اعتراف کیا کہ تحریک آزادی کشمیر کو لوگوں کی بڑی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہاکہ بڑی تعداد میں مقامی نوجوانوں کا مجاہدین میں مسلسل شامل ہونا فوج کے لیے تشویش کا دوسرا بڑا سبب ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ گزشتہ دو ماہ کے دوران اس میں کچھ کمی دیکھی گئی ہے لیکن اپریل ، مئی اور جون میں یہ تعداد بڑھتی جارہی تھی یہی وجہ ہے کہ 200 مجاہدین کو شہید کرنے کے باوجود ان کی تعداد میں کوئی فرق نہیں پڑاہے۔