حریت رہنمائوں کی قتل و غارت ،جبری گمشدیوں اور دیگر مظالم کی شدید مذمت

عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کے لیے مداخلت کرے

پیر 10 دسمبر 2018 15:24

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2018ء) مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں نے بھارتی فورسز کی طرف سے جاری ماورائے عدالت اورزیر حراست قتل، جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں ، جبری گرفتاریوں ، تشدد اور مکانات ، دکانات اور دیگر املاک کی تباہی کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق امتیاز احمد ریشی ،شکیل الرحمن اور غلام نبی وسیم پر مشتمل جموںوکشمیر ینگ مینز لیگ اور تحریک استقلال کا ایک وفد مسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار سے ملنے سوپور گیا جنہیں جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں 3ماہ کی غیر قانونی نظربندی کے بعد رہا کیا گیا ہے۔

حریت رہنمائوں نے اس موقع پر کہاکہ دنیا انسانی حقوق کا عالمی دن منارہی ہے لیکن کشمیر ایک مذاق بن چکا ہے ۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقو ق کی سنگین خلاف ورزیوں اور معصوم شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے دہرا معیار ترک کرکے بھارتی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے۔

دریں اثناء کشمیر سینٹر فار سوشل اینڈ ڈیولپمنٹ سٹڈیز کی چیئر پرسن حمیدہ نعیم نے سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فورسز اہلکاروں کو کھلی چھوٹ دینے پر بھارتی حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔ تقریب کا اہتمام انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن انتو نے کیا تھا۔ حمیدہ نعیم نے کہاکہ بھارتی فورسز کشمیر میں صرف معصوم شہریوں کو قتل اور تشدد کا نشانہ نہیں بنارہی بلکہ وہ ہماری معیشت ، ثقافت او رمعاشرتی زندگی کو تباہ کررہی ہیںتاکہ لوگ حق خوداردیت کے اپنے مطالبے سے دستبردار ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی گورنر معمول کے کام نمٹانے کے بجائے اداروں میں بنیادی تبدیلیاں کررہے ہیںاور کشمیریوں کو بے اختیار بنا رہے ہیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔ادھراسلامی تنظیم آزادی جموںوکشمیر کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی نے ایک بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کے لیے مداخلت کرے۔