سندھ ایپکس کمیٹی کا اجلاس،

مدارس اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ امن کی صورتحال بہترہے لیکن 3 واقعات چینی قونصلیٹ حملہ، لانڈھی اور گلستان جوہر میں دھماکہ افسوسناک ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

پیر 10 دسمبر 2018 15:26

سندھ ایپکس کمیٹی کا اجلاس،
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2018ء) سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں مدارس اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیاہے،جس میں مدارس کی فنڈنگ اور نصاب کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔پیرکووزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ایپکس کمیٹی کا 23واں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کور کمانڈر کراچی، چیف سیکریٹری، صوبائی وزیر ناصر شاہ، مشیر اطلاعات مرتضی وہاب، ایڈووکیٹ جنرل، ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس نے شرکت کی۔

اجلاس میں کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ ہمایوں عزیز، چیف سیکرٹری سید ممتازعلی شاہ، صوبائی وزیر سید سیدناصر شاہ، وزیراعلی سندھ کے مشیر مرتضی وہاب، ڈی جی رینجرزچوہدری محمدسعید، آئی جی پولیس ڈاکٹرکلیم امام اور انٹیلیجنس اداروں کے صوبائی سربراہان سمیت صوبائی سیکرٹری داخلہ کبیرقاضی نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں گزشتہ ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدر آمد کا جائزہ لیا گیا، حالیہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، اس کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان پر نظر ثانی، انسداد دہشتگردی کے مقدمات کی انوسٹی گیشن اور پروسیکیوشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ امن کی صورتحال بہترہے لیکن 3 واقعات چینی قونصلیٹ حملہ، لانڈھی اور گلستان جوہر میں دھماکہ افسوسناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب کو سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہے۔سیکریٹری داخلہ کبیر قاضی نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 22ویں ایپکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری/غیر سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ کے لئے ورکنگ گروپ کا قیام ہو چکا ہے، یہ گروپ سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں قائم ہوا اور اس میں سیکریٹری مذہبی امور، پولیس، امن امان قائم کرنے والے ادارے، سوشل ویلفیئر، انڈسٹریز، ایجوکیشن ویلفیئر کے نمائندے شامل ہیں۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ کمیٹی کا پہلا اجلاس 5 دسمبر 2018 کو ہو ا، جس میں مدارس کی سورس آف فنڈنگ اور اس کا استعمال، بیرون ممالک کے طلبہ جو وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کی اسناد، اور نصاب کا جائزہ یعنی نصاب میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جو ملک کے خلاف اور دہشتگردی کے حق میں ہو زیر غور رہا۔اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا ڈرافٹ تیار ہو گیا ہے جس کا لا ڈپارٹمینٹ جائزہ لے گا اور ویٹ کر کرہا ہے۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ دہشت گردی میں بڑے تعلیمی اداروں کے طلبا بھی ملوث رہے ہیں۔ مدارس کی رجسٹریشن کا ڈرافٹ تیار ہے لا ڈپارٹمنٹ جائزہ لے گا۔ جو مدارس اہم شاہراہوں پر ہیں ان کی منتقلی کے لیے بات کی جائے۔اجلاس میں کور کمانڈر نے کہا کہ سائبر کرائم کا سسٹم ہمارا اپنا ہونا چاہیئے۔ اس حوالے سے آرمی چیف سے درخواست کی جائے گی۔ درخواست ہوگی کہ آرمی سائبر سیکیورٹی ونگ سے مدد فراہم کی جائے۔

اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کنٹرول کرنے کے لئے قانون میں اصلاحات کی جارہی ہیں،سی آر پی سی کے سیکشن 30 کے تحت خصوصی مجسٹریٹ اسٹریٹ کرائم کے کیس سنیں گے اور 3 سے 7 سال تک کی سزا دیں سکیں گے۔وزیر اعلی نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے بھوت کو اب ختم کرنا ہے، اس پر تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کام کریں، بہتر انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کے لیے ادارے مل کر کام کریں۔

اجلاس میں نئے پراسیکیوٹرز کی ٹریننگ کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب یہ منصوبہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پر پرہو گا بلکہ نادرا اور دیگر سیف سٹی پر کام کرنے والے اداروں کو درخوارست کی گئی ہے کہ وہ اپنا پرپوزل دیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سیف سٹی میں صرف کیمرہ نہیں بلکہ اس میں رسپونس بہت اہم ہیں، جس پر ان کو بتایا کہ کیمرے خارجی اور داخلی مقامات پر نصب ہونگے، رسپونس میں پولیس، ٹریفک ، فائربرگیڈ اور ہر دیگر ادارے شامل ہوں گے۔

کمیٹی نے پھر فیصلہ کیا کہ سیف سٹی پائلیٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع ہو گا۔اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ بانی ایم کیو ایم کے نام سے 62 عمارتیں اور دیگر ادارے تھے، عمارتوں اور اداروں پر سے بانی ایم کیو ایم کا نام تبدیل کر دیا گیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ 1899درگاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ بھی کی گئی۔ سندھ پولیس اور رینجرز نے پورے صوبے کی سیکیورٹ آڈٹ کی۔

15 اضلاع کی آڈٹ ہوچکی اور کمزور مقامات کی نشاندہی کی گئی، باقی اضلاع کا سیکیورٹی آڈٹ کیا جا رہا ہے۔اجلاس کے شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کچے کے علاقوں میں 110 تھانے، 50 چیک پوسٹ اور 3112 اہلکار تعینات ہیں۔ اجلاس میں کچے کے علاقوں پر مزید توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔وزیر اعلی نے چیف سیکرٹری کے تحت کچے کے علاقوں کی ترقی پر کمیٹی قائم کردی۔

کمیٹی میں چیئرمین پی اینڈ ڈی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور آئی جی پی شامل ہوں گے۔ کمیٹی کچے کے علاقوں کے لیے پیکج دینے کی سفارش مرتب کرے گی۔اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ نان سی پیک اور سی پیک منصوبوں کی بھی آڈٹ ہوچکی ہے۔ نان سی پیک کے 93 منصوبوں پر 952 غیر ملکی کام کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے 2859 سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔

بریفنگ کے مطابق سی پیک کے 10 منصوبوں پر 2878 غیر ملکی کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ان منصوبوں کی مینجمنٹ کو ہدایت کریں 2843 پرائیوٹ گارڈز رکھیں۔ فیصلہ ہوا تھا جتنی سیکیورٹی سرکاری ہوگی اتنی پرائیویٹ ہائر کی جائے گی۔آئی جی پولیس نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ 12 ہزار 733 ملزمان اور 601 گینگ کے کارندوں کو گرفتار کیا۔ 97 ملزم مختلف مقابلوں میں مارے گئے۔

2 راکٹ لانچرز، اسنائپر رائفل، 2 ایل ایم جی، 4 جی تھری رائفل، 181 ایس ایم جی اور 8457 پستول برآمد کیے۔آئی جی نے بتایا کہ کراچی ریجن نے 205 بم یا دستی بم برآمد کیے۔ نومبر 2018 تک 47 قتل ہوئے،2017 میں تعداد 55 تھی۔انہوں نے بتایا کہ چینی قونصل خانے پر حملے میں ملوث تینوں حملہ آور مارے گئے۔ 23 دہشت گردوں کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت پھانسی کی سزا دی گئی۔

اینٹی ٹیرر ازم فنانسنگ یونٹ میں 2281 افراد پر کام کیا گیا۔ یونٹ میں 1457 فورس اہلکار کام کر رہے ہیں۔سندھ بلوچستان بارڈر کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبائی بارڈر پر ایک پولیس اسٹیشن قائم کیا گیا ہے اور 69 پولیس پوسٹس بنائیں گئی ہیں، ان پر 381 پولیس اہلکار کام کر رہے ہیں اور 10 موبائل بھی مہیا کیئے گئے ہیں۔کمیٹی نے ان پولیس اسٹیشن کی ہفتہ وار پروگریس رپورٹ حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ بھی کیا