Live Updates

موجودہ دور میں جتنی صحافت اور سیاست آزاد ہونی چاہیے وہ نہیں ہے،سعید غنی

تجاوزات کے خلاف آپریشن سپریم کورٹ کے احکامات پر کیا جارہا ہے،وزیر بلدیات سندھ

پیر 10 دسمبر 2018 18:53

موجودہ دور میں جتنی صحافت اور سیاست آزاد ہونی چاہیے وہ نہیں ہے،سعید ..
*کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2018ء) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں جتنی صحافت اور سیاست آزاد ہونی چایئے وہ نہیں ہے۔ جتنی آزادی جمہوریت کو ملے گی اتنی ہی صحافت کو بھی ملے گی۔ بحالی جمہوریت کے لئے روشن اور نمایاں کردار اگر اس ملک میں کوئی تھا تو وہ شہیدمحترمہ بینظیر بھٹو تھی ،جنہوں نے جمہوریت کے لئے کارکنوں کے ساتھ ساتھ سزائیں کاٹی اور شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔

پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت نے 2008 سے 2013 تک ملک کے تمام صوبوں میں کام کروائے لیکن اس کے بعد مسلم لیگ (ن) اور اب تحریک انصاف نے صوبہ سندھ کے لئے کوئی کام نہیں کروائے ہیں۔ تجاوزات کے خلاف آپریشن سپریم کورٹ کے احکامات پر کیا جارہا ہے لیکن تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتیں اس کو سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کے لئے استعمال کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیر کے روز کراچی پریس کلب میں 140 کلب کے صحافی ممبران کو ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں پلاٹس کی قرعہ اندازی کی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب، وقار مہدی اور راشد ربانی کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

کراچی پریس کلب کی تقریب میں پریس کلب کے صدر احمد خان ملک، سیکرٹری مقصود یوسفی، مہراج الدین، عارف ہاشمی اور دیگر نے خطاب کیا۔ تقریب میں صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب، وقار مہدی اور راشد ربانی نے قرعہ اندازی میں صوبائی وزیر بلدیات کے ہمراہ موجود تھے جبکہ ایم ڈی اے کے اسسٹنٹ ڈی جی محمد سہیل ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ ایوب فاضلانی، محمد ارشد خان اور دیگر بھی موجود تھے۔

کراچی پریس کلب میں منعقدہ پلاٹس کی قرعہ اندازی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزہر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ایک مڈل کلاس شخص کا بھی اپنا گھر بنانا ناممکن سا ہوگیا ہے اور ہماری صحافی برادری کو دن رات اس ملک میں بحالی جمہوریت کے لئے کوشاں ہے اس ستون کی حالت زار بھی اب اتنی بہتر نہیں ہے کہ ایک صحافی اسے ملنے والی تنخواہ سے اپنا گزر بسر کے ساتھ ساتھ اپنا گھر لے سکے اس لئے حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس ستون سے وابستہ افراد کو مشکلات سے آزاد کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ خود کراچی پریس کلب کے صدر نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس ملک میں سب سے پہلے 1970 میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے صحافیوں کوپلاٹس فراہم کئے اور گلشن اقبال میں صحافی کالونی بنائی گئی اس کے بعد پیپلز پارٹی کی 1996کی شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے دور حکومت میں 916 صحافیوں کو ہاکس بے میں جبکہ 2009 میں ایک بات پھر پیپلز پارٹی کی حکومت میں 467 پلاٹس فراہم کئے گئے اس کے بعد 2013 میں ملیر میں 200 صحافیوں کو پلاٹس کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا اور آج ایک بار پھر پاکستان پیپلز پارٹی اپنا فرض تصور کرتے ہوئے مزید 140 صحافیوں کو پلاٹس کی فراہمی کررہی ہے۔

انہوںنے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ایسا وقت آئے کہ صحافت سے وابستہ ہر شخص کو بغیر قرعہ اندازی پلاٹس کی فراہمی ہو۔ انہوںنے کہا کہ جو صحافی آج کی اس قرعہ اندازی کے بعد رہ گئے ہیں انہیں بھی جلد پلاٹس فراہم کئے جائیں گے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزی ر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ تحریک انصاف کے لوگوں کی ایمپریس مارکیٹ میں آپریشن کے وقت کوئی آواز نہیں نکلی اس وقت ہم ان تمام دکانداروں سے مکمل رابطے میں تھے اور ہم نے انہیں یقین دہانی کرادی تھی کہ ان کے روزگار کو سندھ حکومت بحال کرنے میں مکمل ساتھ دے گی لیکن جب صدر میں خرم شیر زمان کے ہوٹل کے شائین بورڈ کو توڑا گیا تو انہیں یہ آپریشن دکھائی دیا اور انہوں نے شور کرنا شروع کردیا۔

انہوںنے کہا کہ ہم نے ہر پلیٹ فارم پر کہا ہے کہ خرم شیر زمان ہو یا کوئی اور شخص اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو ہم اس کا ازالہ کریں گے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ متاثرین اس صوبے اور شہر کے ہیں اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان کے زخموں پر مرہم رکھے اور ہم نے یقین دہانی کے ساتھ ساتھ اس پر کام کا آغاز کردیا ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ جلد بازی میں کوئی ایسا قدم اٹھایا جائے کہ آنے والے وقتوں میں ان کو دوبارہ ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے۔

عمران خان کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے وقت کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جتنی ملاقات ہونا تھی اتنی ہوگئی۔ گورنر سندھ کی ایپیکس کمیٹی میں ثمولیت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ آئین میں ایسا کچھ نہیں ہے کہ گورنر اس کمیٹی کا ممبر ہو بلکہ آئین کے تحت گورنر کابینہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کے کہنے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ اس موقع پر صوبائی مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف تحریک انتشار کو روپ لے چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ان کے وفاقی وزراء ہوں یا صوبائی ارکان سب معتصبانہ سوچ کی بات کررہے ہیں اور اپنے آپ کو آج بھی کنٹینر بھی بیٹھا سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی 100 سے 105 روز کی حکومت میں انہوں نے باتوں کے سوا کچھ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ آئین اور قانون سے واقفیت کے لئے اپنے اور اپنی کابینہ کے لئے قانونی ٹیوٹر رکھ لیں تاکہ انہیں پاکستان کے قانون اور آئین سے آگاہی مل سکے اور اگر وہ چاہیں گے تو سندھ حکومت انہیں ایسے ٹیوٹر فراہم کرنے کو تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی تحریک انصاف ماضی میں سندھ میں گورنر ہائوس کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال پر احتجاج کرتی رہی ہے اور آج جب ان کا گورنر اس ہائوس میں ہے تو ان کی تمام سیاسی سرگرمیاں وہاں ہوتی ہیں اس لئے میرا مشورہ ہے کہ وہ اپنی سیاسی سرگرمیاں گورنر ہائوس کی بجائے انصاف ہائوس میں ہی کریں اور جو وعدہ انہوں نے گورنر ہائوس کو عوام کے لئے کھولنے کا کیا تھا اس پر یوٹرن نہ لیں۔

اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر احمد ملک خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس ملک اور صوبے کی تاریخ گواہ ہے کہ صحافیوں کے لئے جو کچھ آج تک حکومت نے کیا ہے وہ صرف پیپلز پارٹی کی ہی حکومت ہے۔ انہوںنے کہا کہ 1970 سے لے کر آج تک صحافیوں کو جو مراعات اور پلاٹس و دیگر ملیں ہیں وہ صرف پیپلز پارٹی کے دور میں ہی ممکن ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے قیام سے صحافیوں سے جو تعاون شروع کیا ہے وہ آج تک جاری ہے۔ احمد ملک خان نے کہا کہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ پیپلز پارٹی آزادی صحافت اور آزادی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اور ان کی صحافیوں پر یقین کی دلیل بھی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات