امریکہ اور برطانیہ نے پہلے ویٹو پاور حاصل کی اور اس کے بعد اسرائیل کی بنیاد رکھی، پروفیسر ابراہیم

ملی یکجہتی کونسل مسئلہ فلسطین کے حوالے سے قائداعظم اور بانیان پاکستان کے موقف پر قائم ہے،ثاقب اکبر ملی یکجہتی کونسل پاکستان 13دسمبر کو اسلام آباد ہوٹل میں حمایت فلسطین کانفرنس منعقد کرے گی ،مشاوری اجلاس میں کانفرنس پر مشاورت

پیر 10 دسمبر 2018 18:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2018ء) فلسطین کی مدد حقیقت میں ایران کر رہا ہے دوسرے نمبر پر ترکی ہے پاکستانی حکومت اس سلسلے میں کافی پیچھے ہے اس سلسلے میں ہمیں پاکستانی حکومت پر بھی زور دینا چاہیے کہ وہ فلسطینیوں کے تعاون کے لیے قدم بڑھائیں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے حمایت فلسطین کانفرنس کے مشاورتی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

یہ اجلاس جامعہ نعیمیہ اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں کونسل میں شامل جماعتوں کے اراکین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ پروفیسر ابراہیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عالم اسلام پر بالعموم اور ایران ، ترکی اور پاکستان پر بالخصوص زور دینا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قیام کریں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں ہمیں تہران میں ایک کانفرنس میں شرکت کا موقع ملا جس میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی بنیاد ظلم پر رکھی گئی جس میں پانچ ایٹمی طاقتوں کو ویٹو پاور دے دی گئی ، علامہ اقبال اور مولانا ظفر علی خان نے بھی اقوام متحدہ کا نقشہ اپنے اشعار میں کھینچا ہے ۔

حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکہ اور برطانیہ نے پہلے ویٹو پاور حاصل کی اور اس کے بعد اسرائیل کی بنیاد رکھی گئی ۔ یہودیوں کا یہ پراپیگنڈہ کہ فلسطین کے کوئی باسی نہیں تھے سراسر جھوٹ پر مبنی ہے ۔ اس کے برعکس اسرائیل کا کوئی ایسا شہری نہیں جو دوہری شہریت کا مالک ہو ۔کونسل کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ثاقب اکبر نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے قائد اعظم محمد علی جناح ، علامہ اقبال ، مولانا محمد علی جوہر اور دیگر قائدین کے بہت ہی واضح بیانات موجود ہیں ۔

جب قرارداد پاکستان منظور ہوئی اسی وقت فلسطین کے حوالے سے بھی ایک قرارداد پیش کی گئی۔ قائداعظم کا واضح موقف تھا جو انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم کے تار کے جواب میں لکھا کہ ہر مسلمان مرد و عورت بیت المقدس پر قبضے کو قبول کرنے سے قبل موت کو ترجیح دے گا۔ ثاقب اکبر نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی مرکزی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم آج بھی بانیان پاکستان کے موقف پر قائم ہیں اور پاکستان میں کسی بھی ایسی کوشش کو جس میں بانیان پاکستان کے موقف سے ہٹ کر صہیونی ریاست کو قبول کرنے کی بات کی جائے کو قبول نہیں کیا جائے گا ۔

قائدین کے اجلاس میں فلسطین کے حوالے سے حماس کے موقف کی تائید کی گئی۔ یہ بھی طے پایا اس سلسلے میں کونسل 13دسمبر کو اسلام آباد ہوٹل میں حمایت فلسطین کانفرنس منعقد کرے گی جس میں کونسل کے قائدین اور دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات شرکت کریں گی۔جماعت اہل حرم کے سربراہ اور جامعہ نعیمیہ کے مہتمم گلزار احمد نعیمی نے مشاورتی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اس مقام پر اکٹھ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہمارے ایک پیج پر ہونے کی نشاندہی کرتا ہے ۔

ملی یکجہتی کونسل پاکستان ایک الہی نعمت ہے اسے ہمیں اپنے قائدین کے وژن کے مطابق لے کر چلنا چاہیے ۔حمایت فلسطین کانفرنس کے حوالے سے تمام جماعتوں کے اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی رکن جماعتوں کے اہم اراکین علامہ اصغر عسکری، ڈاکٹر امتیاز احمد، ایس اے شمسی ، شمس الرحمن سواتی ،محمد نصیر مغل، ضیاء احمد راجہ ، نفیس الرحمن، ڈاکٹر قلب عباس ، میر واعظ ترین، نیر اقبال ، عبد الرحمن،سید عزیز ، کاشف چوہدری ، ملک محمد اعظم ، حافظ شاہد احمد، عبد اللہ رضا ،تنزیل اقدس، آصف علی ، مرتضی عباس ، نجف علی ، سید اسد عباس، اکرام حسین ، زہیر زاہدی اور دیگر افراد نے شرکت کی ۔