بلوچستان کے حقوق کا تحفظ اور صوبے کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دینگے،

بلوچستان میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس باہر سے کیوںآتے ہیں، بلوچستان میں سیلف گورننس کا نظام ہوناچائیے جیسا کہ دیگر صوبوں میں ہے، بلوچستان ہائی کورٹ میں ججز کی کمی کو پورا کرینگے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان کے ججز کی تعیناتی کو یقینی بنایا جارہاہے، بلوچستان میں پانی کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا ، ڈیم ہماری بقاء آنے والی نسلوں کیلئے ناگزیر ہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا بلوچستان ہائی کورٹ میں وکلاء سے خطاب

پیر 10 دسمبر 2018 19:21

بلوچستان کے حقوق کا تحفظ اور صوبے کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دینگے،
کوئٹہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 دسمبر2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہاہے کہ بلوچستان کے حقوق کا تحفظ اور صوبے کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دینگے، بلوچستان میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس باہر سے کیوںآتے ہیں، بلوچستان میں سیلف گورننس کا نظام ہوناچائیے جیسا کہ دیگر صوبوں میں ہے، بلوچستان ہائی کورٹ میں ججز کی کمی کو پورا کرینگے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان کے ججز کی تعیناتی کو یقینی بنایا جارہاہے، بلوچستان میں پانی کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا ، ڈیم ہماری بقاء آنے والی نسلوں کیلئے ناگزیر ہے۔

یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ بار کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے ججز جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سیدہ طاہرہ صفدر ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی ایڈوکیٹ ، سینئر وکیل رہنما کامران مرتضیٰ ایڈوکیٹ اور دیگر وکلاء رہنما بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین معدنیات سے مالامال ہے، یہاں آکر ہمیشہ پیار پایا، بلوچستان کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دینگے بلکہ صوبے کے حقوق کا تحفظ کرینگے، ڈیم کی تعمیر آنے والے نسلوں کیلئے بہت بڑی تحفہ ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان میں پانی کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا ہے اور نسلوں کے تحفظ کیلے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ادارہ اہم ہے جس میں بلوچستان کی نمائندگی ناگزیر ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈز سے متعلق بلوچستان میں بہترین پذیرائی ملی ہے ڈیموں کی تعمیر ملکی ترقی کیلئے ناگزیر ہے انہوں نے کہا کہ کئی بار کہہ چکا ہوں کہ کیا وجہ ہے کہ بلوچستان میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس دیگر صوبوں سے آتے ہیں، میں نے پہلے بھی کہا کہ بلوچستان میں سیلف گورننس کا نظام ہوناچائیے جیسا کہ دیگر صوبوں میں ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ بلوچستان ہائی کورٹ میں ججز کی آسامیوں کو پر کرنے کے حوالے سے پہلے بھی بات کی ہے اور اب بھی کہتاہوں کہ انہیں پہلی فرصت میں پر کریں اور جتنے جلدی نام بھیجے جائینگے ہم یہاں ججز کی کمی کو پورا کرینگے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان کے ججز کی تعیناتی کو یقینی بنایا جارہاہے۔