Live Updates

کرتارپورراہداری کھولنا اچھا اقدام ، آزادکشمیر میں بدھ مت ہندومت سکھوں کی مقدس عبادت گاہوں کو بھی آرپارکے لوگوں کے لیے کھولا جائے، راجہ فاروق حیدر

کشمیریوں کو اپنا مقدمہ خودپیش کرنے کا موقع دیا جاے ،دنیا نے ہماری بات سننی ہے پرویزمشرف کی طرزکا کوئی حل قابل قبول نہیں ،حکومت پاکستان کشمیریوں سے مشاورت یقینی بنائے،سیمینارسے خطاب

پیر 10 دسمبر 2018 21:54

کرتارپورراہداری کھولنا اچھا اقدام ، آزادکشمیر میں بدھ مت ہندومت سکھوں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 دسمبر2018ء) آزادجموں وکشمیر کے وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ کرتارپورراہداری کھولنا اچھا اقدام ہے، آزادکشمیر میں بدھ مت ہندومت سکھوں کی مقدس عبادت گاہوں کو بھی آرپارکے لوگوں کے لیے کھولا جائے، کشمیریوں کو اپنا مقدمہ خودپیش کرنے کا موقع دیا جاے ،دنیا نے ہماری بات سننی ہے ،پرویزمشرف کی طرزکا کوئی حل قابل قبول نہیں ،حکومت پاکستان کشمیریوں سے مشاورت یقینی بنائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیرا ہتمام پالیسی اینڈ ریسرچ فورم میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا موضوع ’’ بین الاقوامی قانون کے تناظر میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صوتحال اور آگے بڑھنے کا لائحہ عمل‘‘ تھا۔

(جاری ہے)

سیمینار میں بین الاقوامی شہرت کے حامل سکالرز نے شرکت کی جن میں علی رضا سید،ڈاکٹر فرحان مجاہد چک،ڈاکٹر امتیاز احمد خان،نذیر احمد گیلانی،غلام محمد صفی،فیض احمد نقشبندی،محمد عبداللہ گیلانی،ڈاکٹر ولید رسول،الطاف وانی،سیکرٹری لبریشن سیل منصور قادر ڈار،ڈی جی فدا کیانی کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر موقع کو استعمال کرنے کا ہنر آنا چاہیے اس لئے ہمیں مسئلے کو حل کرنے کی جانب بڑھنا چاہیے۔انہوں نے کہا ہمیں کنفلیکٹ مینجمنٹ نہیں کرنی بلکہ اسکو حل کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا شملہ معاہدہ نے اسے دوطرفہ بنایا کشمیری اس مسئلے کے بنیادی فریق ہیں۔انہوں نے کہا کسی بھی قوم کی آزادی کیلیے ضروری ہے کہ اس کی قیادت کو ایک ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کشمیریوں کو خود یہ موقع دینا چاہیے کہ وہ بین الاقوامی فورموں پر اپنا مقدمہ خود پیش کریں۔انہوں نے کہا آزادکشمیر حکومت اور حریت قائدین کو آگے کیا جائے۔انہوں نے کہا کشمیری براہ راست متاثر ہیں اس لئے دنیا ہماری بات توجہ سے سنے گی۔انہوں نے کہا ہمارا ایک ہی حمایتی ہے وہ ہے پاکستان پاکستان کے علاوہ ہمارا کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے واقعہ نے بھارت کو موقع دیا اس نے تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچایا۔

وزیراعظم نے کہا آزادکشمیر کو حقیقی معنوں میں آزادی کشمیر کا بیس کیمپ بنانے کی ضرورت ہے جس کے لئے کچھ اقدامات کرنا ہونگے۔انہوں نے کہا ہمیں آگے بڑھنا چاہیے مثبت سوچ کے ساتھ اور پورے یقین کیساتھ۔انہوں نے کہا تحریک آزادی کیلئے خود کو وقف کرنا پڑے گا تب جا کر کامیابی ملے گی۔انہوں نے کہا تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر آگے بڑھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا ہمیں آپس کی لڑائیوں میں الجھا دیا گیا ہے ایسے میں ہم۔بھارت جیسے دشمن کو کیسے شکست دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا برسلز میں میں نے کئی افراد کو بھارتی فوج کے مظالم سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا یورپ مردہ نہیں ہے وہ انسانی حقوق کو بہت اہمیت دیتے ہیں اس لئے ہمیں اس جانب توجہ دینا ہو گی۔انہوں نے حریت قائدین سے کہا کہ وہ جموں کے لوگوں کو بھی اس دھارے کی طرف لیکر آئیں۔

انہوں نے کہا کہ کرتارپور ایک اچھا اقدام ہے ایسے اقدامات سے بہتری کی توقع رکھنی چاہیے۔وزیراعظم نے سیمینار پر سیکرٹری لبریشن سیل منصور قادر ڈار،چئرمین پالیسی فورم ڈاکٹر محمد خان اور لبریشن سیل کے افسران کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے سیمینارز سے سوچ کے نئے دھارے پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا بین الاقوامی میڈیا اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا اوورسیز کشمیری ہمارا اثاثہ ہیں ان کو فعال کردار اد کرنے کیلیے راستہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں نے یورپی ملکوں میں مقیم کشمیریوں سے کہا ہے کہ وہ کشمیر سے متعلق مظاہروں میں اپنی فیملیوں کو لے کر آنا ہے تاکہ دنیا کی مہذب اقوام کے ضمیروں کو جگایا جائے۔انہوں نے کشمیری قیادت کو دعوت دی کہ بین الاقوامی فورموں پر ملکر چلنا چاہیے جس کے لئے میں خود سب سے پیچھے رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی میکرز کو ہدف بنانا ہمارا مشن ہونا چاہیے۔راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ مکمل عزم کیساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو متحرک کرنے کیلیے آزادکشمیر میں سٹوڈنٹ یونین پر پابندی ختم کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا جب تک نئے خیالات نہیں آئیں گے معاشرہ کیسے ترقی کرے گا۔انہوں نے کہا نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں ان کو مزید فعال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں حد سے زیادہ مظالم ڈھا رہی ہے کشمیریوں کی لاشوں کو گھسیٹا جا رہا ہے ہمیں دنیا کو بھارت کا یہ تاریک چہرہ دکھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے جان و مال کی قربانی دی ہے ان عظیم قربانیوں کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔انہوں نے کشمیری شہداء کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔انہوں نے کہا وزیر خارجہ کو تجویز دی تھی کہ کشمیر پر حریت قیادت اور آزادکشمیر کی سیاسی قیادت کے ساتھ تسلسل سے رابطے رکھیں۔

وزیراعظم نے کہا کشمیر ایک نہیں پچاس وزارت عظمی قربان کرنے کو تیار ہوں۔انہوں نے کہا حریت قیادت لاکھوں شہداء کی امین ہے ہم موجود ہے ان کو گھبرانے کی کوئی ضرورت ہیں۔انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ اپنے لیپ ٹاپ تحریک آزادی کشمیر کیلئے وقف کر دیں اور سوشل میڈیا کو اس کے لئے استعمال کریں چیئرمین کشمیر کونسل یورپی یونین علی رضا سید نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو آگے لیکر جانے کے لئے مربوط حکمت عملی بنانی ہے۔

انہوں نے کہا کشمیری اکہتر سال سے بھارتی فوج کے ظلم وجبر کا شکار ہے۔انہوں نے کہا ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی خامیوں کو دور کرنا ہے۔انہوں نے کہا وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے انتہائی موثر انداز میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق وہ اہم ستون ہے جس پر یورپی ملک بہت توجہ دیتے ہیں اس لئے ہمیں اس پہلو پر خاص توجہ دینی ہے۔

انہوں نے کہا پاکستان جسقدر مضبوط ہوگا وہی تحریک آزادی کا ضامن ہے۔انہوں نے کہا ہم خوش قسمت ہیں ہمارے پیچھے پاکستان کے بائس کروڑ عوام ہیں۔انہوں نے کہا ہم جسقدر اتفاق و اتحاد سے آگے بڑھیں گے کامیابی کا امکان بڑھ جائے گا۔انہوں نے کہا ہمیں ایک لائحہ عمل مرتب کر کے اس پر مضبوطی کیساتھ کاربند رہنا چاہیے یہی وہ طریقہ ہے جو ہماری کامیابی کا راستہ ہے۔

انہوں نے کہا دانشوروں خاص کر نوجوانوں کو بین الاقوامی فورموں پر بھیجا جائے تاکہ ان کو بہترین انٹرکیشن بنے۔انہوں نے کشمیر کونسل کی دستخطی مہم کے بارے میں بھی بتایا۔حریت رہنمائ غلام محمد صفی نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں۔انہوں نے کہا پاکستان کسی بھی مفاد سے بالاتر ہو کر کشمیریوں کی تحریک کی پشت پر کھڑا ہے کیونکہ پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر وجود میں آیا اور کشمیری اسی دو قومی نظریے کی اپنے خون سے آبیاری کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں رائے شماری تک دو قومی نظریہ نامکمل ہے اس لئے اس کی مکمل تعبیر کیلیے اس تحریک کی کامیابی بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا پاکستان کشمیر میں ہے اور کشمیر میں پاکستان ہے۔انہوں نے کہا مجھے پورا اعتماد و یقین ہے تحریک آزادی کشمیر کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔ انہوں نے کہا اخبارات ،الیکٹرانک میڈیا مسلسل اس کو اجاگر کرتے رہیں اس سے ہم اس کو مین سٹریم میں رکھ سکتے ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنمائ سردار سوار خان نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کی رپورٹ کوئی معمولی کام نہیں ہے۔انہوں نے کہا دنیا نے بھارتی فوج کے مظالم کا ادراک کر لیا ہیاس لئے اب ہمیں چاہیے کہ ہم ملکر آگے بڑھیں اور اتفاق و اتحاد کے ذریعے اپنا مشن حاصل کریں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پچھاڑنے کیلیے بہترین حکمت عملی سے آگے بڑھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا حضرت قائداعظم کی ہدایت اور ارشادات کے مطابق کشمیری اپنی منزل حاصل کر کے رہیں گے۔انہوں نے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کی قیادت کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے جو دلچسبی دکھائی ہے وہ قابل ستائش ہے۔انہوں نے کہا سفارتخانوں کو متحرک کیا جائے تاکہ بین الاقوامی برداری کو اس معاملے پر مسلسل آگاہ کیا جاتا رہے۔انہوں نے کہا پاکستان ہمارا ملک ہے اس لئے پاکستان کے وقار کیلیے ہمیں اپنی پوری توانائیاں صرف کرنا چاہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو شملہ معاہدہ سے الگ ہو جانا چاہیے۔ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے کہا کہ ہمیں بڑے چیلنجز درپیش ہیں مگر ہم ان کو حل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اپنے دشمن کا پتہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلیے ٹھوس لائحہ عمل پر تسلسل کے ساتھ چلنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے چارٹر کی بنیاد حق خود ارادیت ہے۔

انہوں نے کہا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے بھی بھارتی فوج کے مظالم کو اجاگر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرو ایکٹو ڈپلومیسی کی ضرورت ہے تاکہ پاور سٹرکچر کو متحرک رکھا جائے۔ پروفیسر ڈاکٹر امتیاز احمد خان نے کہا کہ انسانی حقوق کو ہر مہذب ملک اولین اہمیت دیتا ہے۔انہوں نے سید علی گیلانی ،یسین ملک اور میرواعظ عمر فاروق کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوے کہا کہ انہیں اور ان جیسے کئی حریت لیڈروں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا میں نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا ہے وہاں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں جاری ہیں جسے میں نے خود دیکھا ہے۔انہوں نے کہا میں امریکہ میں اپنی پوری توانائیاں وہاں کی کمیونٹی کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت سے آگاہ کرنے میں صرف کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کشمیر کا مقدمہ پورے تسلسل کے ساتھ آگے بڑھانا ہوگا بھارت کوئی آسان ملک نہیں ہے کشمیر سے اس کے پاوں اکھاڑنے کیلیے ہمیں پوری قوت لگانی ہو گی۔

انہوں نے کہا چند دن منانے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا ہمیں اس مسئلے کو بین الاقوامی طور پر مسلسل آپ رکھنا ہوگا تب کہیں جا کر دنیا ہماری بات سنے گی۔انہوں نے کہا دنیا کے طاقت کے مراکز کو جگانے کی ضرورت ہے وہاں کے اداروں کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا پاکستان کے دفتر خارجہ میں کشمیر سے متعلق خصوصی سیل بنایا جائے جو ہمہ وقت اس ایشو پر ہونے والی پیشرفت پر متحرک رہے۔

سید فیض نقشبندی نے کہا کہ کشمیری گذشتہ اکہتر سال سے جموں کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے متقاضی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی اثرورسوخ کی وجہ سے ان پر سست روی ہے مگر اب جبکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت کی انتہا کر دی ہے دنیا اس پر توجہ دے رہی ہے۔انہوں نے کہا ہمیں اب اس کے لئے عالمی برادری سے ٹائم فریم کا مطالبہ کرنا چاہیے کیونکہ یہی وہ مطالبہ ہے جس کی وجہ سے ہم بھارت کو دباو میں لا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ہماری تحریک کو دبانے کیلیے کالے قوانین نافذ کر رکھے ہیں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادی کے تناسب کو بھی کم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے یہ جنیوا کنونشن کی بھی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے پیلٹ گن کا استعمال بھی انسانی حقوق کی سنگین تر خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا ہم خاموش نہیں رہ سکتے ہم نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر مات دینی ہے ہم مایوس بھی نہیں ہیں شہداء کشمیر نے جو عظیم قربانیاں دی ہیں وہ رنگ لائیں گی اور ہم اپنا مقصد حاصل کر کے رہیں گے۔انہوں نے کہا اقوام متحدہ کے وفود کو آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنا چاہیے اس سے ان پر حقیقت واضح ہو جائے گی۔انہوں نے کہا دنیا بھر میں پاکستان کے مشنوں میں کشمیر ڈیسک قائم کئے جائیں۔

انہوں نے نوجوانوں سے بھی کہا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اس مسئلے کو دنیا تک پہنچاتے رہیں۔نذیر احمد قریشی نے کہا کہ سکالرز کا یہ اجتماع نہایت خوش آئند آغاز ہے اسے جاری رہنا چاہیے تاکہ نئی باتیں اور نئی سوچیں پیدا ہوتی رہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اتنے عرصہ سے اس کاز پر کام کرنے کے باوجود ہم رزلٹ کیوں نہیں دے سکے۔

انہوں نے کہا کشمیر پر کام کرنے کیلیے تمام تر ازم سے بالاتر ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم۔بھارت کو ناکام بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے اسے اپنا فعال اور متحرک کردار ادا کرنا ہے۔سید عبداللہ گیلانی نے کہا کہ ہمیں ان حقائق کا جائزہ لینا ہے جن کی وجہ سے اکہتر سال سے ہم بھارت کے چنگل سے نکل نہیں سکے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہر بین الاقوامی فورم پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کی کوشش کی مگر اب دنیا اس سے آگاہ ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھتے ہوے بین الاقوامی فورموں پر بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بینقاب کرنا ہے۔انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر انسانی حقوق کا قبرستان بن چکا ہے۔

انہوں نے مہذب دنیا کو چاہیے کہ وہ بھارتی فوج کے ان مظالم پر اسکے خلاف ایکشن لے۔بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں نے بھی مقبوضہ کشمیر میں۔بھارتی فوج کے مظالم کو بینقاب کیا ہے اس لئے عالمی برادری خاص کر اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ اس پر توجہ دے۔ڈاکٹر فرحان مجاہد چک نے کہا کہ بھارتی فوج ایک منصوبے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک منظم انداز میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہیتاکہ بھارت کو مجبور کیا جائے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا سلسلہ بند کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کے معاملے کو زیادہ پرزور انداز میں اٹھائے تاکہ دنیا بھارتی فوج کا اصل چہرہ دیکھ سکے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح بھارتی فوج چھوٹے بچوں،خواتین اور بوڑھے افراد کو نشانہ بناتی ہے وہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔

ڈاکٹر ولید رسول نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیاء کا انتہائی حساس مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کو خصوصی توجہ کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس اہم معاملے اور بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر توجہ دینا چاہیے۔ڈاکٹر رابعہ مصطفی نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارتی فوج کہ جانب سے کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گنز کے استعمال ،نوجوانوں کو دوران حراست گولی مار کر ہلاک کرنے،محاصرے،گھر گھر تلاشی کے دوران بچوں ،بوڑھوں اور خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق آرٹیکلز میں واضح طور پر لکھا ہے کہ کسی کمیونٹی کو بھی اس کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔سیکشن فور سی اور سیکشن سات اور آٹھ میں واضح کر دیا گیا ہے کہ قابض فوج کہیں بھی شہریوں کو زدوکوب نہیں کر سکتی مگر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج ان تمام بین الاقوامی ضابطوں کو پاوں تلے روند رہی ہے۔

الطاف وانی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلیے کئی جہتوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو بھارتی فوج کے ظلم وجبر سے آگاہ کیا جا سکے۔انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر کے پاور مراکز کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کریں۔انہوں نے کہا ہمیں مسئلہ کشمیر پر ایک ساتھ ہو کر آگے بڑھنا ہے تب دنیا ہماری آواز سنے گی۔

انہوں نے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کے اقدامات کو سراہتے ہوے تجویز دی کہ نوجوانوں کو اس اہم مسئلے سے آگاہ رکھنے کے لئے یہ جو کشمیر کے اہم دنوں پر سرکاری تعطیل کی جاتی ہے اسے ختم کیا جائے۔انہوں نے کہا ہمیں ریسرچ کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا دلیل سنتی ہے وہاں جذبات کو کوئی عمل دخل نہیں ہوتا،چئیرمین پالیسی اینڈ ریسرچ فورم ڈاکٹر محمد خان نے سیمینار کے خدوخال پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ سب وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی ذاتی دلچسبی کی وجہ سے ممکن ہو سکا ہے۔

انہوں نے کہا یہ فورم سب کے لئے ہے جس میں تمام ایسی تجاویز کو خوش آمدید کہا جائے گا۔انہوں نے کہا ہمیں اب آگے بڑھنا ہے تاکہ ہم کشمیریوں کو جو بھارتی فوج کے ظلم وستم کا شکار ہے کو ریلیف فراہم کیا جائے۔سیکرٹری کشمیر لبریشن سیل جو پالیسی اینڈ ریسرچ فورم کے وائس چئیرمین بھی ہیں نے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا جن کی وجہ سے یہ ممکن ہو سکا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر اس طرز کے بین الاقوامی سیمینارز کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں،کالجوں اور سکولوں میں تقریری مقابلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے تاکہ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو مسئلہ کشمیر پر اپ ڈیٹ رکھا جا سکے۔راٹھور
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات