بلوچستان ،ْاحتجاج کرنے والے اساتذہ کو ایک سال قید،5 لاکھ جرمانہ تجویز

موجود تمام سرکاری اساتذہ پر تعلیمی سرگرمیوں سے ہڑتال، تعلیمی سرگرمیوں کا بائیکاٹ، احتجاج کرنے یا شامل ہونے پر پابندی ہوگی ،ْ ایکٹ متعارف کرادیا یہ بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے جسے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا ،ْاساتذہ کا رد عمل

پیر 10 دسمبر 2018 22:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2018ء) بلوچستان حکومت نے صوبے میں تعلیمی نظام اور معیار کو بہتر بنانے کیلئے تمام اساتذہ پر احتجاج کرنے ،ْاس میں شامل ہونے یا تعلیمی سرگرمیوں سے ہڑتال پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی حکومت نے صوبے میں تعلیم کو لازمی سروس قرار دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے تعلیمی ایکٹ 2018 متعارف کروادیا۔

مذکورہ ایکٹ کے مطابق صوبے میں موجود تمام سرکاری اساتذہ پر تعلیمی سرگرمیوں سے ہڑتال، تعلیمی سرگرمیوں کا بائیکاٹ، احتجاج کرنے یا اس میں شامل ہونے پر پابندی ہوگی۔ایکٹ کے مطابق خلاف ورزی کرنے کی صورت میں اساتذہ کو ایک سال قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔صوبائی کابینہ سے منظور کے بعد قانون سازی کے لیے اس ایکٹ کو صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ادھر اساتذہ برادری نے صوبائی حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے جسے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا۔بلوچستان کے سرکاری اساتذہ ایسوسی ایشن کے صدر مجیب اللہ غرشین کا کہنا ہے کہ وہ اس حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔ادھر بلوچستان کے سیکریٹری تعلیم طیب لہری نے کہا کہ حکومت صوبے میں تعلیم کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کر رہی ہے، جبکہ حکومت تمام اساتذہ کی اسکول میں حاضری یقینی بنانے کے لیے پٴْر عزم ہے۔