Live Updates

جموں و کشمیر کا مسئلہ پاکستانی خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہے ،ْوزارت خارجہ

افغانستان میں ہمارے سفارتخانے اور قونصل خانوں کو باقاعدہ قونصلر رسائی بھی فراہم نہیں کی جاتی ،ْخلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی یا ادائیگی میں تاخیر کے چند ایک واقعات ہیں ،ْ پاکستانی مشن حل کیلئے اقدامات کرتا ہے ،ْ برآمدات بڑھانے کے لئے سرمایہ کاری بورڈز کو بھی فعال کیا جارہا ہے ،ْمراد سعید ،ْ عندیب عباس اور علی محمد خان کے وقفہ سوالات کے دور ان جوابات

پیر 10 دسمبر 2018 22:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2018ء) قومی اسمبلی کو بتایاگیا ہے کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ پاکستانی خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہے ،ْافغانستان میں ہمارے سفارتخانے اور قونصل خانوں کو باقاعدہ قونصلر رسائی بھی فراہم نہیں کی جاتی ،ْخلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی یا ادائیگی میں تاخیر کے چند ایک واقعات ہیں ،ْ پاکستانی مشن حل کیلئے اقدامات کرتا ہے ،ْ برآمدات بڑھانے کے لئے سرمایہ کاری بورڈز کو بھی فعال کیا جارہا ہے۔

پیر کو وقفہ سوالات کے دوران وزارت کی جانب سے وزیرمملکت مراد سعید نے بتایا کہ حکومت خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے مسائل سے اچھی طرح واقف ہے اور ان کے حل کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی یا ادائیگی میں تاخیر کے چند ایک واقعات ہیں۔ پاکستانی مشن ان کے حل کے لئے اقدامات کرتا ہے۔

اگر کچھ معاملوں میں معاملہ حل نہیں ہوتا تو مشن متاثرہ افراد کو اپنے مقدمات قانون کی عدالت میں دائر کرنے کے لئے معاونت فراہم کرتا ہے۔وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ پاکستانی خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہے اور حکومت پاکستان اسے بے پناہ اہمیت دیتی ہے‘ آج کی دنیا پرامن بقائے باہمی کا تقاضا کرتی ہے‘ یہ درست سمت میں تصادم سے تعاون‘ عداوت سے امن اور دشمنی سے دوستی کی طرف بڑھنے کا ایک قدم ہے‘ پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات گزشتہ سات دہائیوں سے جنوبی ایشیا میں تعلقات کی جانب ایک بڑی تبدیلی کا نقیب ثابت ہوگا۔

وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان قائداعظم کے پرامن ہمسائیگی کے وژن کی روشنی میں بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم نے اپنی پہلی تقریر میں دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے بھارت کی جانب سے ایک قدم اٹھانے پر دو قدم اٹھانے کے ارادے کا اظہار کیا۔ پارلیمانی سیکرٹری خارجہ امور عندلیب عباس نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سکولوں کی تعداد 7 ہے‘ ان سکولوں میں اساتذہ کی تعیناتی کے عمل کو شفاف بنایا گیا ہے‘ پاکستانی مشن نے سکولوں کے مالیاتی معاملات حل کرنے کے لئے رقوم کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے تاہم فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ان سکولوں کا معیار زیادہ اچھا نہیں ہے اس کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

سپیکر نے کہا کہ وہ بھی دبئی گئے ان سکولوں کی حالت بہتر نہیں اس پر توجہ دی جائے۔پارلیمانی سیکرٹری تجارت شاندانہ گلزار نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کی سربراہی میں 29 رکنی بزنس لیڈرز کونسل قائم کی گئی ہے جس کا پہلا اجلاس 17 اکتوبر کو ہوا‘ اس کونسل کے قیام کا مقصد قومی کاروباری نمائندگان کے طور پر پاکستان کے سرکردہ کاروباری افراد کی ایک فورم تک رسائی کا ہونا ہے تاکہ حکومت کے کاروبار‘ معاشی‘ سرمایہ کاری ٹیرف اور ٹیکس کی پالیسیوں پر ردعمل دیا جاسکے۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم اس کے چیئرپرمین ہیں‘ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت صدر ہیں۔ یہ کونسل 22 ممبران پر مشتمل ہے جبکہ بالحاظ عہدہ سات ممبران ہیں۔وزیر مملکت علی محمد خان نے بتایا کہ اس وقت فاٹا میں عارضی بے گھر افراد کے لئے صرف ایک کیمپ ہے۔ یہ بنوں شہر کے نزدیک ہے۔ آپریشن سے علاقہ میں امن آیا ہے۔ لوگ اپنے گھروں کو دوبارہ چلے گئے ہیں۔

دو ہزار 41 خاندان اس وقت افغانستان میں رہائش پذیر ہیں۔ کیمپ میں 40 کلو چاول‘ آٹا ‘ 12 ہزار روپے ہائوس رینٹ‘ گھی سمیت دیگر چیزیں مل رہی ہیں۔ واپسی پر 10 ہزار روپے ٹریول الائونس25 ہزار روپے اور چھ ماہ کا راشن ملتا ہے۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ جن علاقوں میں آئی ڈی پیز واپس نہیں جاتے ان کی تفصیلات دی جائیں۔ کور کمانڈر کے ساتھ اجلاس رکھ دیتے ہیں تاکہ ان سے اس بارے میں پلان پوچھا جائے اور ان کو تجاویز بھی دی جائیں۔

پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس نے بتایا کہ زیادہ تر کیسز میں قید افراد پر دہشتگردی کے الزامات عائد ہیں۔افغانستان میں ہمارا سفارتخانہ اور قونصل خانے رہائی پانے والے قیدیوں آئی سی آر سی اور دیگر ذرائع سے پاکستانی قیدیوں سے متعلق معلومات حاصل کرتے ہیں۔ ہم نے یہ معاملہ بار بار افغان حکومت کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھایا ہے۔ بگرام حراستی مرکز اور کابل میں پل چرخی جیل میں قید پاکستانیوں تک ہمارے سفارخانے کے عہدیداروں کو رسائی دی گئی۔

وہ 200 کے قریب قیدیوں سے ملے ہیں جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں۔ ہمارے عہدیداروں کی جانب سے افغان حکام سے ان کے لئے بہتر سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حکومت مجرموں کے تبادلے کے لئے ایم او یو پر کام کر رہی ہے۔ اندرونی مراحل کی تکمیل کے بعد افغانستان سے دستخط کے بعد ایم او یو کا تبادلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ 25 ایسے اسیران ہیں جو اپنی قید کی مدت بھی پوری کر چکے ہیں۔

پارلیمانی سیکرٹری تجارت شاندانہ گلزار نے بتایا کہ سرمایہ کاروں کی پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کرنے کی ایک بات ان کو بروقت اس کے ثمرات نہ ملنا تھا۔ ریفنڈ جلد از جلد اور بروقت دینے کے حوالے سے ای سی سی کو دو سمریاں ارسال کی گئی ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد چاروں صوبوں میں سرمایہ کاری بورڈ بن چکے ہیں۔ برآمدات بڑھانے کے لئے سرمایہ کاری بورڈ کو فعال کیا جارہا ہے۔

شازیہ مری کے سوال کے جواب میں شاندانہ گلزار نے بتایا کہ یورپی یونین میں ہر سال 15 کروڑ ڈالر کی برآمدات روکی جارہی تھیں۔ یہ کیس کیا گیا تو اڑھائی سال میں ہمارے حق میں فیصلہ ہوا۔ امریکہ کی یہ عادت ہے کہ جب الیکشن آتا ہے تو وہ اپنی بعض ریاستوں میں سٹیل سے وابستہ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے پابندیاں عائد کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ہفتہ کو بیرون ملک نمائشوں کے حوالے سے ایک معاہدہ کیا ہے۔

امریکہ سے کاروباری افراد کے آنے کے لئے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ صائمہ ندیم نے بتایا کہ عمران خان کھیلوں پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے دو کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں۔ ایک کمیٹی میں وفاقی وزیر کے علاوہ چاروں صوبوں‘ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے نمائندگی ہے اس کا ایک اجلاس ہو چکا ہے۔ احسان مانی کی سربراہی میں بھی ایک کمیٹی بن چکی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات