سپریم کورٹ کہ نے گھر توڑنے کا حکم نہیں دیا‘ریاست کی رٹ ختم کرکے قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟. چیف جسٹس
میئر کراچی نے اپنا سیاسی مستقبل داﺅ پر لگا دیا ہے، ہمیں ہرحال میں قانون کی بالادستی چاہیے.ریمارکس
میاں محمد ندیم منگل 11 دسمبر 2018 11:06
(جاری ہے)
اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ ہم کراچی والے ہیں ہم بھی بہتری چاہتے ہیں. دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ کے دوران ریمارکس دیئے کہ کراچی میں بڑے مسائل ہیں، سرکاری مکانوں پر لوگوں نے قبضہ کیا ہوا ہے، ہم نے خالی کرانے کا حکم دیا تو یہاں ہنگامہ شروع ہوگیا، گورنر صاحب نے کال کرکے کہا کہ یہاں امن و امان کی صورت حال خراب ہوگئی، کیا اس طرح غیر قانونی قابضین کو چھوڑدیں ؟.
لوگ احتجاج شروع کردیں اور ہم ریاست کی رٹ ختم کردیں، کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں ؟، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ہم کارروائی روک دیں گے تو اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا. متاثرین کی بحالی اور متبادل جگہ کا انتظام حکومت خود کرے،ایڈوکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ چار ہفتے کا وقت دے دیں مسئلے کا حل نکالیں گے. میئر کراچی نے کہا کہ ہم عمل درآمد کررہے ہیں بس گھروں کو نہ توڑا جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے گھروں کو توڑنے کا حکم تو نہیں دیا، آپ خود کررہے ہیں تو ہمارا مسئلہ نہیں. چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم نے دیکھا تھا نالے پر عمارت بنی ہوئی ہے، اس کا کیا ہوا؟، ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ نہرِ خیام پر ایک عمارت بنی ہوئی ہے، میئر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ باغ ابنِ قاسم میں ایک عمارت ہے، وہاں مسلح لوگ بیٹھے ہیں اور شاید معاملہ ہائی کورٹ میں ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میئر صاحب آپ کو کسی نے نہیں روکا کام جاری رکھیں، کون ہے قبضہ کرنے والا بتائیں ، ابھی ہائی کورٹ سے فائل منگواتے ہیں، اچھی طرح سن لیں غیر قانونی عمارت اور قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے. عدالت میں ایڈوکیٹ جنرل اور میئر کراچی کے درمیان اس وقت سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جب ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ میئر کراچی کو فٹ پاتھوں اور پارکوں کا ٹاسک ملا ہے لیکن دکانوں سے کہیں آگے جا چکے ہیں. پہلے متبادل کا سوچنا ہوگا دو ہفتے میں منصوبہ بنالیں گے، آپ مئیر کراچی کو 4 ہفتوں کے لیے آپریشن سے روکیں‘ جس پر وسیم اختر نے کہا کہ میں خود مانیٹر کررہا ہوں کوئی ایک مکان بتا دیں جو توڑا گیا ہو. چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کیوں روکیں، آپ مل کر بیٹھیں اور خود طے کریں، میئر کہہ رہے ہیں انہوں نے کوئی گھر نہیں توڑا، وہ چھجے اور غیرقانونی دکانیں توڑ رہے ہیں. چیف جسٹس نے وفاقی و صوبائی حکومت اور مئیر کراچی کو مل بیٹھ کر جائزہ لینے کا حکم دے دیا، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ کل صبح ہم تھر جا رہے ہیں، ہم رات یہیں بیٹھے ہیں، آج رات12 بجے یہاں آجائیں. جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ کارروائی جاری رہنی چاہیے، اگر تسلسل ٹوٹ گیا تو پھر کام ہونا مشکل ہے، تینوں حکام ٹھنڈے دل سے فیصلہ کرکے آئیں.مزید اہم خبریں
-
سندھ حکومت کا آئندہ ہفتے 2 تعطیلات کا اعلان
-
حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
-
افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات، برطانوی وزیرکو سزا ملنے کا امکان
-
کیا ترکی شامی پناہ گزینوں کی غیر قانونی ملک بدری کررہا ہے؟
-
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی
-
عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی ختم
-
رانا مشعود احمد خان اور ڈاکٹرمختار بھرت وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاایک روزہ دورہ پشاور،کمانڈنٹ ایف سی نے ائرپورٹ پراستقبال کیا
-
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے ملاقات
-
نادرا سے ڈیٹا چوری سکینڈل،8 افسران معطل ، درجن سے زائد کیخلاف کارروائی کا آغاز
-
پی ٹی آئی نے ججز کے خط کی تحقیقات کیلئے حکومت کے انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
-
الزامات عمومی نوعیت کے ہیں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.