گیس کی کہیں لوڈشیڈنگ نہیں،

کم پریشرکم قطر کی گیس پائپ لائنوں کی وجہ سے ہے، بڑے قطر کی پائپ لائنیں ڈالنے کے اقدامات کر رہے ہیں، سوئی سدرن میں 13 فیصد گیس چوری سے سالانہ 26 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان کا قومی اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس پر جواب

منگل 11 دسمبر 2018 14:25

گیس کی کہیں لوڈشیڈنگ نہیں،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2018ء) وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا ہے کہ ملک میں گیس کی کہیں لوڈشیڈنگ نہیں ہے‘ سوئی سدرن میں 13 فیصد گیس چوری ہو رہی ہے جس سے سالانہ 26 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے‘ اس کے سدباب کے لئے کوششیں جاری ہیں‘ جن علاقوں میں گیس کا کم پریشر ہے وہاں پر ایک مسئلہ کم قطر کی گیس پائپ لائن بھی ہے کیونکہ یہ لائنیں جب سے ڈالی گئی تھیں اس کے بعد آبادی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے‘ اس کو تبدیل کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔

منگل کو قومی اسمبلی میں آغا حسن بلوچ‘ محمد ہاشم اور منورہ بی بی بلوچ کے مستونگ‘ قلات‘ نوشکی اور کوئٹہ کے مضافات میں گیس کے کم دبائو سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے بتایا کہ گیس کے کم دبائو کا مسئلہ ہے‘ یہ مسئلہ صرف ان علاقوں کے لئے نہیں بلکہ دیگر شہروں کے لئے بھی ہے۔

(جاری ہے)

آبادیوں میں اضافہ‘ ہجرت سمیت دیگر اس کی وجہ ہیں۔

گیس پائپ لائن کی تبدیلی نہ ہونے کی وجہ سے یہ مسائل ہیں۔ ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہے۔ سوئی سدرن نے 23 کلومیٹر تک پائپ لائن 8 انچ سے بڑھا کر 12 انچ کردی ہے جبکہ 12 انچ سے بڑھا کر 24 انچ کی ہے اور گیس پائپ لائنیں بھی بچھائی جارہی ہیں۔ اس سے بہتری آئے گی اور گیس کی کمی کا ازالہ ہو سکے گا۔ آغا حسن بلوچ کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 12 انچ قطر کے پائپ کو بڑھا کر 24 انچ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس چوری کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ مقامی نمائندوں کو بھی ان خامیوں کی نشاندہی کی جانی چاہیے۔ جہاں سے گیس چوری کی جاتی ہے ان لائنوں کو تبدیل کرنے سے گیس کا کم پریشر کا مسئلہ حل ہوگا۔ منورہ بی بی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں گیس و بجلی چوری ہوتی ہے۔ 13 فیصد گیس چوری ہوتی ہے جس کی لاگت 26 ارب روپے ہے۔

گیس کمپنیوں کو کہا ہے کہ وہ اس کا سدباب کریں۔ آئندہ ہفتے بلوچستان کا دورہ کرکے یہ معاملہ وزیراعلیٰ کے نوٹس میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایل پی جی مکس نوشکی میں بھی دیا ہے اس میں جو مسئلہ تھا وہ حل کیا جارہا ہے۔ محمود شاہ نے کہا کہ گیس چوری میں عملہ ملوث ہے وہ رشوت لے کر غیر قانونی گیس کنکشن دیتے ہیں۔ غلام سرور خان نے کہا کہ یقیناً محکمہ والے بھی اس میں ملوث ہوں گے۔

مستونگ تک 16 قطر کی لائن بچھائی گئی ہے۔ 40 کلو میٹر مکمل ہوگئی ہے۔ آئندہ سال اس کو توسیع دیں گے۔ مستونگ اور قلات میں گیس کے کم پریشر کا معاملہ حل ہو جائے گا۔ شوکت ترین نے کہا کہ پشاور میں ان کے علاقہ میں گیس چوری نہیں ہوتی لیکن یہاں گیس کے کم دبائو کا معاملہ ہے،گیس نہیں آتی تو یہ بھی لوڈشیڈنگ ہے۔ رائو محمد اجمل نے کہا کہ دو سال سے جن لوگوں نے درخواستیں دی ہیں ان کے جلد ڈیمانڈ نوٹس جاری کئے جائیں۔