گرفتاریوں کا مطلب ملک کی سمت درست ہے ، فواد چودھری

خواجہ برادران کی گرفتاری ضمانت منسوخی کے بعد کی گئی،گرفتاریوں اور حمزہ شہبازکو روکے جانے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری کا خواجہ برادران کی گرفتاری پر ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 11 دسمبر 2018 15:17

گرفتاریوں کا مطلب ملک کی سمت درست ہے ، فواد چودھری
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11 دسمبر 2018ء) وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ گرفتاریوں کا مطلب ملک درست سمت میں جارہا ہے،خواجہ برادران کی گرفتاری ضمانت منسوخی کے بعد کی گئی،گرفتاریوں اور حمزہ شہبازکو روکے جانے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماؤں خواجہ برادران سعد رفیق اور سلمان رفیق کی گرفتاری پر اپنے ردعمل میں کہا کہ گرفتاریوں کا مطلب ہے کہ ملک درست سمت میں آگے جارہا ہے۔

خواجہ برادران کی گرفتاری ضمانت منسوخی کے بعد کی گئی۔انہوں نے کہاکہ گرفتاریوں اور حمزہ شہبازکو روکے جانے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔فواد چودھری نے کہا کہ یہ لوگ جن مقدمات میں پکڑے گئے ہیں یہ مقدمات ہم نے نہیں بنائے ہیں۔ہمیں توان کے مقدمات کا بھی نہیں پتا۔

(جاری ہے)

ہمیں بس یہ معلوم ہے کہ ان لوگوں نے بہت پیسے کھائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے گاجریں کھائی ان کے پیٹ میں درد ہے۔

واضح رہے قومی احتساب بیورو (نیب )نے پیراگون ہائوسنگ اسکینڈل میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو ضمانت مسترد ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے حراست میں لے لیا جبکہ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج ہمارے صبر کا امتحان ہے، گرفتاری کے خلاف کوئی مزاحمت نہیں کرنی، صبر کا پیمانہ ہاتھ سے نہ چھوڑیں، فیصلے کروانے والے عوام کی آواز کو سن لیں،ہمارا دامن صاف ہے۔

ہاؤسنگ سکیم کا مالک ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، نیب نے کوئی دستاویزات پیش نہیں کیں، عدالتوں کا احترام کرتے رہیں گے۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں رکنی بینچ نے سابق وزیر ریلوے سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے ۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ نیب قانون کے مطابق خواجہ برادران کے خلاف کارروائی کر رہا ہے، خواجہ برادران کا پیراگون سے بالکل تعلق ہے،خواجہ سعد رفیق کی اہلیہ نے قیصر امین بٹ سے ملکر پیراگون ہاؤسنگ سٹی میں پارٹنر شپ کی، پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے خواجہ برادران کو بھی پیسے آتے رہے، خواجہ برادران نے مانا ہے کہ انہوں نے کروڑوں روپے کمیشن کے طور پر لیے۔

نیب کے وکیل نے بتایا کہ خواجہ سعد رفیق کے بہنوئی بھی اس معاملے میں پارٹنر ہیں۔ اگر کوئی رقم چوری اور ڈکیتی سے حاصل کی جائے اور ٹیکس ریٹرن میں اسکا ذکر کر دیا جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ رقم درست ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہد بٹ نے نیب کو بیان دیا کہ خواجہ سعد رفیق ہر اجلاس میں آتے تھے اور الاٹمنٹ لیٹر لوگوں کو جاری کرتے تھے، خواجہ برداران کے خلاف تب انکوائری شروع ہوئی جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔

نیب کے وکیل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ چیئرمین نیب جج رہ چکے ہیں ان کی کسی کے ساتھ نہ دشمنی ہے نہ دوستی، وہ قانون کے مطابق کام کرتے ہیں اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی ضمانت خارج ہونی چاہیے۔ خواجہ برادران کے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور خواجہ امجد پرویز نے دلائل دیئے اور کہا کہ نیب کی جانب سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔پیراگون ہاؤسنگ کیس کے ایک ملزم کو گرفتار کرکے 164کا بیان ریکارڈ کروایا گیا ہے جبکہ بیان کی کاپی بھی نہیں دی جا رہی۔

جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شواہد کی نقل تو آپ کو نہیں دی جاسکتی۔سماعت کے بعد عدالت عالیہ نے خواجہ برادران کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خواجہ برادران کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو نیب نے کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔