ریاض: ملازمت کے مقامات پر انسدادِ ہراسگی قانون کا نفاذ ہو گیا

خواتین ملازماؤں کو چھُونا، چھیڑنا اور خوفزدہ کرنا جرائم تصور ہوں گے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 11 دسمبر 2018 15:49

ریاض: ملازمت کے مقامات پر انسدادِ ہراسگی قانون کا نفاذ ہو گیا
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11دسمبر2018ء ) وزارت محنت و سماجی بہبو دکی جانب سے مقاماتِ ملازمت پر خواتین کی جنسی و ذہنی ہراسگی کی روک تھام سے متعلق ضابطۂ اخلاق کی منظوری دے دی ہے۔ جس کے بعد اس ضابطۂ اخلاق کا نفاذ فوری طور پر ہو گیا ہے۔ یہ ضابطہ اخلاق 12 دفعات پر مشتمل ہے جس کی دفعہ نمبر 1 میں ہراسگی کی تعریف اور نوعیت بیان کی گئی ہے۔ اس دفعہ کے مطابق دفتر میں کسی بھی شخص کو اخلاق سے گِرا فقرہ کہنا یا ایسی کوئی حرکت اور اشارہ ہراسگی کے زمرے میں آئیں گے۔

جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بھی ایسی کوئی حرکت ہراسگی میں شمار ہو گی۔ دُوسری دفعہ کے مطابق اس ضابطہ اخلاق کا اطلاق سرکاری اداروں کے اعلیٰ عہدے داروں اور ادنیٰ کارکنوں پر بھی ہو گا۔ دفعہ نمبر3 کے تحت دفتر کے اندر یا باہر ڈیوٹی کے اوقات میں مذکورہ حرکات انسدادِ ہراسگی قانون کے دائرے میں آئیں گی۔

(جاری ہے)

چوتھی دفعہ کے تحت سرکاری ادارے اپنے تمام ملازمین کو صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔

پانچویں دفعہ کے مطابق دفاتر میں مرد اور خواتین ملازمین کے اختلاط کی ممانعت کی گئی ہے۔ چھٹی دفعہ میں مرد سرکاری ملازمین کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ خواتین کا احترام کریں اور اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ دفتری معاملات کے علاوہ اُن سے نجی نوعیت کی گفتگو نہ کریں۔ خواتین کی تضحیک یا مذاق سنجیدہ صورت میں بھی قابلِ قبول نہیں۔ ضابطہ اخلاق میں خواتین کو حجاب اور ایسے ڈھیلے ڈھالے کپڑے استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جن میں اُن کے جسمانی خد و خال واضح نہ ہوں۔

جبکہ مردوں کو بھی روایتی لباس کی پابندی کی تلقین کی گئی ہے۔ اس حوالے سے وزیر محنت کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد ملازمین کو ایک پاکیزہ اور صاف سُتھرا ماحول مہیا کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام مرد اور خواتین ملازمین ایک دوسرے کا احترام کریں۔ کسی خاتون ملازم کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت کا ارتکاب نہ ہو۔ اگر کسی دفتر میں اس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پائی گئی تو ایسے صورت میں مرتکب افراد کے خلاف متعلقہ ادارہ کارروائی کرنے کا مجاز ہو گا۔

متعلقہ عنوان :