فیصلے کروانے والےسن لیں،ہمارا دامن صاف ہے،خواجہ سعد رفیق

آج ہمارے صبر کا امتحان ہے، گرفتاری کیخلاف کوئی مزاحمت نہ کی جائے، کارکن صبر کا پیمانہ ہاتھ سے نہ چھوڑیں، عدالتوں کا احترام کرتے رہیں گے۔ گرفتاری کے موقع پر خواجہ سعد رفیق کی کارکنان سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 11 دسمبر 2018 15:59

فیصلے کروانے والےسن لیں،ہمارا دامن صاف ہے،خواجہ سعد رفیق
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11 دسمبر 2018ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء اور رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ فیصلے کروانے والےسن لیں، ہمارا دامن صاف ہے،آج ہمارے صبر کا امتحان ہے، گرفتاری کے خلاف کوئی مزاحمت نہ کیا جائے، کارکن صبر کا پیمانہ ہاتھ سے نہ چھوڑیں، عدالتوں کا احترام کرتے رہیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو ضمانت مسترد ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے حراست میں لے لیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں رکنی بینچ نے سابق وزیر ریلوے سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے ۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ نیب قانون کے مطابق خواجہ برادران کے خلاف کارروائی کر رہا ہے، خواجہ برادران کا پیراگون سے بالکل تعلق ہے۔

خواجہ سعد رفیق کی اہلیہ نے قیصر امین بٹ سے ملکر پیراگون ہاؤسنگ سٹی میں پارٹنر شپ کی، پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے خواجہ برادران کو بھی پیسے آتے رہے۔ خواجہ برادران نے مانا ہے کہ انہوں نے کروڑوں روپے کمیشن کے طور پر لیے۔نیب کے وکیل نے بتایا کہ خواجہ سعد رفیق کے بہنوئی بھی اس معاملے میں پارٹنر ہیں۔ اگر کوئی رقم چوری اور ڈکیتی سے حاصل کی جائے اور ٹیکس ریٹرن میں اسکا ذکر کر دیا جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ رقم درست ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہد بٹ نے نیب کو بیان دیا کہ خواجہ سعد رفیق ہر اجلاس میں آتے تھے اور الاٹمنٹ لیٹر لوگوں کو جاری کرتے تھے، خواجہ برداران کے خلاف تب انکوائری شروع ہوئی جب مسلم لیگ ن کی حکومت تھی۔ نیب کے وکیل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ چیئرمین نیب جج رہ چکے ہیں ان کی کسی کے ساتھ نہ دشمنی ہے نہ دوستی، وہ قانون کے مطابق کام کرتے ہیں اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی ضمانت خارج ہونی چاہیے۔

خواجہ برادران کے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور خواجہ امجد پرویز نے دلائل دیئے اور کہا کہ نیب کی جانب سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔پیراگون ہاؤسنگ کیس کے ایک ملزم کو گرفتار کرکے 164کا بیان ریکارڈ کروایا گیا ہے جبکہ بیان کی کاپی بھی نہیں دی جا رہی۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شواہد کی نقل تو آپ کو نہیں دی جاسکتی۔سماعت کے بعد عدالت عالیہ نے خواجہ برادران کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خواجہ برادران کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو نیب نے کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے صبر کا امتحان ہے۔ گرفتاری کے خلاف کوئی مزاحمت نہیں کرنی۔ صبر کا پیمانہ ہاتھ سے نہ چھوڑیں، فیصلے کروانے والے عوام کی آواز کو سن لیں،ہمارا دامن صاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سکیم کا مالک ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نیب نے کوئی دستاویزات پیش نہیں کیں، عدالتوں کا احترام کرتے رہیں گے۔ دوسری جانب خواجہ بردران کی گرفتاری کے بعد مسلم لیگ ن اور اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ جس میں آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق غور کیا گیا۔اس موقع پر رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کی ایوان میں حاضری کو یقینی بنانے کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی کو درخواست بھی جمع کروادی گئی۔ درخواست میں خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرجاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کوخواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرکیلئے درخواست ن لیگی رہنماؤں شیزافاطمہ اور مائزہ حمید نے جمع کروائی۔