معروف اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کو ہتھکڑیاں لگا کرعدالت میں پیش کیا گیا

عدالت نے ایف آئی اے سے مقدمے کا چالان طلب کر لیا، ڈاکٹر شاہد مسعود کی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 11 دسمبر 2018 16:09

معروف اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کو ہتھکڑیاں لگا کرعدالت میں پیش کیا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11 دسمبر 2018ء) : معروف اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت لایا گیا جہاں انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔ تفصیلات کے مطابق معروف اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کو آج پی ٹی وی کرپشن کیس کی سماعت کے لیے ہتھکڑی لگا کر عدالت لایا گیا جہاں انہیں اسپیشل جج سنٹرل کامران بشارت مفتی کے روبرو پیش کیا گیا۔

عدالت نےایف آئی اے سے آئندہ ہفتے کیس کا چالان طلب کر لیا ہے۔ عدالت کے باہر صحافیوں نے ڈاکٹر شاہد مسعود سے سوال کیا کہ کیا آپ نے اپنی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے؟ جس پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے جواب دیا کہ فی الحال میں نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کہ آپ کے خلاف بنائے گئے اس کیس کے پیچھے کون ہے؟ کیا آپ کے خلاف سازش ہو رہی ہے ؟ جس پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے جواب دیا کہ یہ آپ لوگ بہتر سمجھ سکتے ہیں کہ کیا ہوا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت میں معاملہ کیسے آگے چلتا ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ پی ٹی وی کرپشن کیس میں عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔سابق ایم ڈی پی ٹی وی شاہد مسعود کو ڈیوٹی جج محمد انعام اللہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور ڈاکٹر شاہد مسعود کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔23 نومبر کو پی ٹی وی کرپشن کیس میں سابق ایم ڈی پی ٹی وی ڈاکٹر شاہد مسعود کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

عدالت کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس نے سابق ایم ڈی پی ٹی وی ڈاکٹر شاہد مسعود کو عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔جس کے بعد رواں ماہ اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کو صحافی سے بدتمیزی کرنے اور موبائل چھیننے کے کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ حفیظ احمد کے روبرو پیش کیا گیا جہاں عدالت نے اینکرپرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔