جناح اسپتال کراچی کی انتظامیہ کی ای این ٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ہرتمینہ خان سے زبردستی فلیٹ خالی کرانے کی کوشش

منگل 11 دسمبر 2018 23:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 دسمبر2018ء) جناح اسپتال کراچی کی انتظامیہ ای این ٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ہرتمینہ خان سے زبردستی فلیٹ خالی کرانے کی کوشش کرنے لگی ہے ،جناح اسپتال کے درجنوں فلیٹس میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے اساتذہ رہائش پذیر ہیں ،جن میں پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی، پروفیسر ڈاکٹر صغراں پروین ، پروفیسر ڈاکٹر لعل رحمان ، پروفیسر ڈاکٹر خالد شیر ، پروفیسر ڈاکٹر قربان شیخ ، پروفیسر ڈاکٹر شہزاد ، پروفیسر ڈاکٹر الائشہ چیمہ ، پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان ، پروفیسر ڈاکٹر مشعال خان ، پروفیسر ڈاکٹر حلیمہ ، ڈاکٹر منان جونیجو ، ڈاکٹر مسرور ، ڈاکٹر ذیشان ، ڈاکٹر چنی لعل سمیت تقریباً 90 فیصد فیکلٹی / ڈاکٹرز شامل ہیں جو یہ جناح اسپتال کے فلیٹس میں رہائش پذیر ہیں۔

(جاری ہے)

ان سب کو چھوڑ کرڈاکٹر ہرتمینہ خان سے ان کا فلیٹ خالی کرانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے گھر میں 3بچیاں بھی ہیں۔ ذرئع کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی سیاست و بیوروکریسی میں اعلی اثرورسوخ رکھتی ہے جس کی وجہ سے پولیس،اعلی انتظامیہ کے ذریعے مذکورہ ڈاکٹرکے خلاف انتقامی کارروائی کی جاررہی ہے ،جس کی وجہ سے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ہرتمینہ خان سے ان کا فلیٹ خالی کرانا ذاتی رنجش کا نتیجہ لگتا ہے۔

خاتون پروفیسر اور اس کی تین معصوم بیٹیاں فلیٹس میں رہائش پذیر ہیں جن کو خالی کرانے کے لئے دباؤ بڑھایا جانے لگا ہے ،ذرائع سے حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق جناح اسپتال کی ڈائریکٹر سیمی جمالی نے ایس ایس پی ویسٹ پیر محمدشاہ ،ڈپٹی کمشنر ویسٹ سمیت دیگر متعلقین کو خطوط بھی لکھے ہیں جن میں صرف ایک ڈاکٹر ہرتمینہ خان سے ان کا فلیٹ خالی کے کرانے کے لئے مدد طلب کی ہے۔

تاہم مذکورہ افسران کی جانب سے سیمی جمالی کے ذاتی کیس میں دلچسپی نہیں لی گئی۔تاہم اس سلسلے میں انسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ہرتمیبہ خان ڈپریشن ، ذہنی اذیت اور مایوسی کا شکار ہے۔معلوم رہے کہ ڈاکٹر سیمی جمالی غیر قانونی طورپر اس وقت 3عہدوں پر کام کررہی ہیں،جن میں ڈائریکٹر ،ایگزیگٹیو ڈائریکٹر اور اچنارج ایمرجنسی شامل ہیں ،جب کہ وہ پی ایچ ڈی بھی اپنے من پسند اور غیر قانونی تعینات ہونے والی ڈاکٹر کوثر عامر کی سپرویڑن میں کررہی ہیں۔

اس حوالے سے ڈاکٹر ہر تمینہ خان کا کہنا ہے کہ ‘‘مجھے کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار ڈاکٹر سیمیں جمالی ہوں گی ،ان کا مذید کہنا ہے کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نوٹس لیں اور مجھے اور میری تین بیٹیوں کو بے گھر ہونے سے بچائیں ،دوسری جانب اسپتال میں غیر قانونی رہائش پذیر درجنوں افراد کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی۔ادھر جناح اسپتال کی انتظامیہ نے اپنے جاری موقف میں کہا ہے کہ ہمارے خلاف سوشل میڈیا پر جاری پروپیگیڈا بے بنیاد اور جعل سازی پر مبنی ہے۔

ای این ٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ہر تمینہ خان کو جناح اسپتال کا کوئی سرکاری فلیٹ الاٹ نہیں کیا گیا،ڈاکٹر ہرتمینہ جس فلیٹ میں رہائش پزیر ہیں وہ سرکاری طور پر انکے شوہر ڈاکٹر کاشف کا الاٹ کردہ ہے ،دونوں میاں بیوی میں علدح گی ہوچکی ہے ، ڈاکٹر کاشف نے درخواست دی کہ انکے فلیٹ پر سابقہ بیوی نے قبضہ کر رکھا ہے جسے خالی کرایا جائے ،ڈاکٹر ہر تمینہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی ملازم ہیں ان کو جناح ہسپتال میں رہائش نہیں دی جاسکتی ہے۔