ریلوے اسٹیشن پر کام کرنے والے باہمت قُلی کی کہانی

یوسف کا انجینئیر بیٹا ٹریفک حادثے میں جان کی بازی ہار گیا تھا، سوشل میڈیا پر ہر آنکھ اشکبار

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 12 دسمبر 2018 13:04

ریلوے اسٹیشن پر کام کرنے والے باہمت قُلی کی کہانی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 دسمبر 2018ء) : ہم اپنے آس پاس روزانہ کی بنیاد پر ایسے کئی لوگ دیکھتے ہیں جن کی کہانیاں سُن کر ہمیں نہ صرف ہمت ملتی ہے بلکہ ان کی بہادری ، صبر اور استقلال پر بھی حیرانی ہوتی ہے۔ ایسی ہی ایک کہانی حال ہی میں لاہور کے رہائشی ایک نوجوان سلیم کاظمی نے بھی سُنی جسے انہوں نے بعد ازاں سوشل میڈیا پر شئیر کیا جس نے ہر آنکھ اشکبار کر دی۔

ریلوے اسٹیشن پر سلیم کاظمی کی ملاقات ایک قُلی سے ہوئی ۔ دس منٹ کی ملاقات میں یوسف نامی اس قُلی نے بتایا کہ وہ گذشتہ 20 سال سے ریلوے اسٹیشن پر بطور قُلی کام کر رہا ہے۔ اپنے بچوں کی کامیابی کے بعد یوسف نے قُلی کی نوکری چھوڑ دی ۔ یوسف کے بیٹے نے اسلام آباد کی معروف یونیورسٹی NUST سے انجینئیرنگ کی تعلیم حاصل کی اور خوش قسمتی سے یونیورسٹی نے یوسف کے بیٹے کو لیکچرر کی نوکری کی پیشکش کی جسے اس نے قبول کر لیا لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

(جاری ہے)

2008ء میں ایک ٹریفک حادثے میں یوسف کا انجینئیر بیٹا جان کی بازی ہار گیا۔

بیٹے کی نوکری لگنے پر جو سُکھ کا سانس یوسف نے لیا تھا وہ صرف چند دنوں کا مہمان ہی رہا۔ بیٹے کی موت کے بعد یوسف نے دوبارہ ریلوے اسٹیشن پر قُلی کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا اور اب وہ اپنی دو بیٹیوں کی تعلیم کے لیے کانپتے ہاتھوں اور مفلوج ہاتھ سے دن رات محنت کرتا ہے۔

سلیم کاظمی نے اپنی فیس بُک پوسٹ میں یوسف کے ساتھ ایک تصویر بھی شئیر کی اور لکھا کہ یوسف بلا شُبہ ایک ''ہیرے'' کی حیثیت رکھتا ہے جس نے اپنی زندگی میں پیش آنے والی مشکلات اور تکالیف کے باوجود ہمت نہیں ہاری۔ یوسف کی کہانی سُن کر سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے یوسف کے صبر اور ہمت کی داد دی اور اس کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔