یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان 15ہزار قیدیوں کے ناموں کا تبادلہ

رواں ہفتے ہونے والے مذاکرات سے جنگ بندی کا امکان نہیں ،ْ دونوں کا عندیہ

بدھ 12 دسمبر 2018 14:08

رمبو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) یمن کی حکومت اور حریف باغیوں نے قیدیوں کے بڑے تبادلے کے لیے 15 ہزار سے زائد ناموں پر تبادلہ خیال کیا ہے تاہم ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ رواں ہفتے ہونے والے مذاکرات سے جنگ بندی کا امکان نہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق تقریباً 4 سال سے جاری جنگ نے ایک کروڑ 40 لاکھ یمنیوں کو قحط کے دھانے پر لاکھڑا کیا ۔

معاملے پر سویڈن کے دیہی علاقے رمبو میں اقوام متحدہ کے تھٹ ہونے والے ثالثی مذاکرات میں سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت کے منصور ہادی اور ریاض کے مخالف ایران سے روابط رکھنے والے حوثی باغیوں نے شرکت کی۔مذاکرات میں ثالثوں نے یمن کے دو اہم شہروں میں بدامنی کو ختم کرنے پر زور دیا، ان شہروں میں باغیوں کے زیر اثر ساحلی شہر اور انسانی امداد کیلئے اہم تصور کیے جانے والے حدیدیہ اور یمن کا تیسرا بڑا شہر تیز شامل ہے جو جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا تاہم دونوں حریف اقوام متحدہ کی جانب سے دونوں شہروں سے متعلق تجویز کیے گئے مسودے پر راضی نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے عہدیدار نے بتایا ثالث کی جانب کہ سویڈن مذاکرات کا مقصد باضابطہ طور پر جنگ بندی نہیں تھا تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایک مکمل ’سیاسی فریم ورک‘ کے لیے مسودہ دونوں فریقین کو جمع کرایا گیا ہے اقوام متحدہ کے عہدیدار نے اس حوالے سے مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا۔