قومی اسمبلی ،ْ سعد رفیق گرفتاری ،ْ نیب قوانین ،ْ احساب کے معاملے پر حکومتی اور (ن)لیگی اراکین آمنے سامنے

ْوزیراطلاعات چوہدری فواد حسین کی تقریر کے دور ان (ن)لیگی اراکین نے جملے کسنا شروع کر دیئے

بدھ 12 دسمبر 2018 16:16

قومی اسمبلی ،ْ سعد رفیق گرفتاری ،ْ نیب قوانین ،ْ احساب کے معاملے پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق کی گرفتاری ،ْنیب قوانین اور احتساب کے معاملے پر قومی اسمبلی میں حکومتی اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین آمنے سامنے آگئے ،ْوزیراطلاعات چوہدری فواد حسین کی تقریر کے دور ان (ن)لیگی اراکین نے جملے کسنا شروع کر دیئے ،ْ شور شرابے کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ایوان سے اٹھ کر چلے گئے ،ْ وزیر اطلاعات کے تربیت سے متعلق الفاظ ڈپٹی سپیکر نے کارروائی سے حذف کر دیئے ۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے اظہار خیال کے بعد جب وزیر اطلاعات فواد چوہدری جواب دینے کھڑے ہوئے تو مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی جانب سے شور شرابا کیا گیا۔(ن) لیگ کے شور شرابے پر فواد چوہدری نے کہا کہ ان کی سیاسی تربیت میں مسئلہ ہے، یہ پارٹی ضیاء نے بنائی تھی، ان کی تربیت اچھی نہیں ہوئی اس لیے دوسروں کی بات نہیں سنتے۔

(جاری ہے)

وزیر اطلاعات کے جواب پر (ن) لیگی ارکان طیش میں آگئے اور فواد چوہدری پر جملے کسنا شروع کردیے، اس دوران ایوان میں شو شرابا بھی ہوا جب کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔اپوزیشن کی جانب سے فواد چوہدری سے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے وزیراطلاعات سے الفاظ واپس لینے کا کہا تو فواد چوہدری نے جواباً کہا کہ (ن) لیگ کی تربیت ٹھیک ہوئی۔

فواد چوہدری کے جواب پر ایک بار پھر (ن) لیگ نے شور شرابا کیا جس پر وزیراطلاعات نے کہا کہ تربیت ٹھیک نہ ہونے کا کہوں تو انہیں مسئلہ ہے اور ٹھیک ہونے کا کہوں تب بھی مسئلہ ہے۔اجلا س کے دور ان اپوزیشن کے احتجاج پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراطلاعات کے تربیت سے متعلق الفاظ کارروائی سے حذف کردئیے۔ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ سعد رفیق کی گرفتاری ضمانت منسوخ ہونے پر ہوئی، عدالت نے انہیں مکمل سنا پھر ضمانت منسوخ کی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ جس طریقے سے پچھلے دس سالوں میں ملک چلایا گیا وہ سب کے سامنے ہے، شاہد خاقان عباسی کی بات درست ہیکہ احتساب کا عمل شفاف ہونا چاہیے لیکن انہوں نے ایک بات نظر انداز کردی کہ نیب کے موجودہ چیئرمین کی تقرری کی اتھارٹی وہ خود تھے، نیب کے موجودہ سیٹ اپ میں ایک چپڑاسی بھی ہمارا لگایا ہوا نہیں ہے۔