کراچی میں گیس کی بندش سے ٹرانسپورٹ اور صنعتوں کا پہیہ جام ہو گیا

ْ شہر کی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر، گیس نہ ہونے کے باعث درجنوں کارخانے بھی بند ہوگئے،شہرکے تمام سی این جی اسٹیشنز بند ہونے سے بسوں، کوچز اور دیگر گاڑیوں کو گیس نہ مل سکی جس کے باعث گاڑیاں سڑکوں پر نہیں لائی جاسکیں ، عوام کو شدید پریشانی لاحق ، سوئی سدرن گیس کمپنی نے سی این جی اسٹیشنز غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا

بدھ 12 دسمبر 2018 16:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 دسمبر2018ء) کراچی میں گیس کی بندش سے ٹرانسپورٹ اور صنعتوں کا پہیہ جام ہو گیا، شہر کی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ گیس نہ ہونے کے باعث درجنوں کارخانے بھی بند ہوگئے۔ آج صبح شہرکے تمام سی این جی اسٹیشنز بند ہونے سے بسوں، کوچز اور دیگر گاڑیوں کو گیس نہ مل سکی جس کے باعث گاڑیاں سڑکوں پر نہیں لائی جاسکیں جس سے عوام کو شدید پریشانی لاحق ہے۔

سوئی سدرن گیس کمپنی نے سی این جی اسٹیشنز غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ ترجمان ایس ایس جی سی کے مطابق گیس فیلڈز کی فنی خرابی کے باعث ایس ایس جی سی کو مطلوبہ گیس کی مقدار نہیں مل رہی۔ گزشتہ روز سے بند سی این جی اسٹیشن آج بھی بند رہیں گے۔ منگل کے روزسندھ ٹرانسپورٹ اتحاد نے گیس کی بندش کے معاملے پر غیر معینہ مدت کے لیے بسیں نہ چلانے کا اعلان کیا تھا جس کے باعث 90 فیصد بس مالکان اپنی بسوں کو سڑکوں پر لائے ہی نہیں۔

(جاری ہے)

شہر میں کچھ مقامات پر اکا دکابسیں ضرور چلتی نظر آئیں مگر شہریوں کے شدید رش کے باعث ان بسوں میں بھی تل دھرنے کو جگہ نہ تھی اور شہری بسوں کی چھتوں پر یا پائیدان کیساتھ لٹک کر سفر کرنے پر مجبور تھے جبکہ اوور لوڈنگ کے باعث بسوں کو حادثہ بھی پیش آسکتا تھا۔اس صورتحال سے سب سے زیادہ اذیت کا سامنا طلبہ اور خواتین کو ہے جنہیں اپنے روزمرہ کے معمولات انجام دینے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

وسری طرف سوئی سدرن حکام کا کہنا ہے کہ سندھ میں تین گیس فیلڈز بند ہیں جس کے باعث صوبے میں گیس کا بحران سنگین ہوگیا ہے۔ ،سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی معطل ہونے سے شہرقائد میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام مفلوج ہوگیا ہے اور شہر کی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ شہرکے لاکھوں لوگ جو روزانہ کی بنیاد پرپبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے ہیں۔

انہیں آمدورفت کے سلسلے میں شدید مسائل کا سامنا ہے۔دوسری جانب سی این جی ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے سوئی سدرن کے فیصلے پر اس کے دفتر کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ نمائندہ سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کی موجودہ انتظامیہ کا رویہ افسوس ناک ہے۔ گیس کی فراہمی میں آئے دن کا ناغہ ختم کیاجائے۔ اگر گیس فراہم نہ کی گئی تو شارع فیصل بلاک کریں گے۔

70 فیصد گیس پیدا کرنے والے صوبہ سندھ کی تاریخ میں پہلی بار سی این جی غیر معینہ مدت تک بند ہو رہی ہے۔ علاوہ ازیں سندھ بھر میں گیس کے بحران کے باعث کراچی میں گھریلو صارفین کو بھی گیس کی فراہمی میں پریشانی کاسامنا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں پورا دن گیس کا پریشر نہ ہونے کے برابر ہے جس سے خواتین کو مشکلات درپیش ہیں۔ شہر قائد میں گیس بحران سنگین ہوگیا، گھریلو صارفین کے بعد صنعتیں بھی اس بحران کی لپیٹ میں آگئیں۔

شہر میں گیس نہ ملنے کے باعث کارخانے بند ہونے سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہو گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئی گیس کی ٹنڈوجام میں واقع کنٹرپساکھی اور گمبٹ گیس فیلڈ میں فنی خرابی کے باعث سپلائی میں شدید کمی ہوگئی، جبکہ سوئی گیس کمپنی مذکورہ فیلڈز کی فنی خرابی دور کرنے میں ناکام ہے جس کے باعث شہر قائد میں گیس بحران شدت اختیار کرگیا۔ رہائشی علاقوں میں گیس پریشر کی کمی کے ساتھ ساتھ کارخانے بھی بند ہونے لگے ہیں، سائٹ انڈسٹریل ایریا میں بھی گیس پریشر میں انتہائی کمی کی وجہ سے کیپٹو پاور پلانٹ بھی بند پڑے ہیں۔

ایکسپورٹ سیزن ہونے کے باعث صنعتکار پریشان ہیں، گیس بحران پر صدر سائٹ ایسوسی ایشن سلیم پاریکھ کا کہنا ہے کہ بڑے کارخانے بند ہیں، ہزاروں مزدور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ حکومت نے کہا تھا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس دیں گے، لگتا ہے یہ بیورو کریسی یا سوئی سدرن کی سازش ہے۔ یہ ایکسپورٹ کی مطلوبہ تعداد پوری نہیں ہونے دیں گے۔ جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے صنعتی شعبوں کو خط میں کہا ہے کہ ملک میں گیس کی کمی وجہ سے صنعتوں کو گیس کی فراہمی بند کر رہے ہیں، صنعتوں کو گیس سپلائی بند کرنے کا مقصد گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس فراہم کرنا ہے، تاہم زیرو ویٹڈ اور چاول کی درآمدی انڈسٹری اس فیصلے سے مستثنیٰ ہوگی۔