چیف جسٹس کا کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم

رفاہی پلاٹوں پر گھر، مارکیٹ کو 15 کے بجائے 45 دن کا نوٹس دیا جائے، شہر حکومت کی 20کروڑ روپے کی مدد کی جائے ،چیف جسٹس عدالت عظمیٰ نے تاجر اتحاد کی متبادل جگہ دینے کی درخواست مسترد کردی،ایک توناجائزبیٹھے اور پھر متبادل بھی مانگ رہے ہو، کیاواشنگٹن،نیو یارک،لندن میں ایسا کر سکتے ہو،صدر تاجر ا تحاد کی سرزنش

بدھ 12 دسمبر 2018 20:06

چیف جسٹس کا کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم
(کراچی(این این آئی) سپریم کورٹ نے کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ رفاہی پلاٹوں پر گھر، مارکیٹ کو 15 کے بجائے 45 دن کا نوٹس دیا جائے، اورسندھ حکومت آپریشن میں شہری حکومت کی 20 کروڑکی مددکرے جبکہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے تاجر اتحاد کی متبادل جگہ دینے کی درخواست مسترد کردی اور صدرتاجر اتحاد کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک توناجائزبیٹھے اور پھر متبادل بھی مانگ رہے ہو، کیاواشنگٹن،نیو یارک،لندن میں ایسا کر سکتے ہو،میری نظر میں آپ لوگوں کاکوئی حق نہیں۔

بدھ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،اٹارنی جنرل اور میئر کراچی وسیم اختر عدالت میں پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

سماعت میں انسدادتجاوزات آپریشن پر وفاق ، سندھ حکومت اور مئیر کراچی نے مشترکہ لائحہ عمل عدالت میں پیش کیا، جس میں وفاقی،صوبائی اور شہری حکومت نے انسدادتجاوزات آپریشن جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

سپریم کورٹ نے تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رفاہی پلاٹوں پر گھر،مارکیٹ کو 15 کے بجائے 45 دن کا نوٹس دیا جائے اور سندھ حکومت آپریشن میں شہری حکومت کی 20 کروڑ کی مددکرے۔جس کے بعد سندھ حکومت نی20 کروڑ دینے کے لیے وفاقی حکومت سے مددمانگ لی، میئروسیم اختر نے کہا کہ وفاقی حکومت سے گرانٹ لینے پر مجھے تحفظات ہیں، وفاقی حکومت نے گرانٹ نہ دی تو کیاہوگا جس پر چیف جسٹس نے کہا 20 کروڑکی گرانٹ دیناوفاقی حکومت کی ذ مہ داری نہیں اور حکم دیا کہ سندھ حکومت خود کے ایم سی کو 20 کروڑ جاری کرے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا سندھ حکومت آنکھ بند کرکے بیٹھی تھی جو شہر تباہ ہو گیا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ صورتحال کے ایم سی کی غفلت کے باعث ہوئی جبکہ میئروسیم اختر نے جواب دیا کہ ایسا کہنا درست نہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 6 ہفتوں کاپیشگی نوٹس صرف رفاہی پلاٹوں پرقائم گھروں سے متعلق ہے،اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بلڈرزمافیا کی غیر قانونی تعمیرات کیخلاف آپریشن جاری رہنا چاہیے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ادارے سپریم کورٹ کانام استعمال کرکے گھروں کو گرارہے ہیں ، کے ایم سی،ایس بی سی اے کہتی ہے سپریم کورٹ کا حکم ہے۔چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا عدالت کسی کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرے گی، آپریشن قانون کے عین مطابق ہونا چاہیے، کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، جس پر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ رفاہی پلاٹوں پر عدالتوں نے حکم امتناع دے رکھے ہیں۔

چیف جسٹس نے سندھ ہائی کورٹ کو15 دن میں تمام کیس ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا 15دن میں کیس نہ نمٹانے پرکیس سپریم کورٹ میں لگادیے جائیں گے۔سماعت کے دوران صدرتاجراتحاد نے کہا ہماری مارکیٹس کو گرادیا گیا،متبادل جگہ دی جائے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے صدرتاجر اتحاد کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ایک ناجائزبیٹھے اور پھر متبادل بھی مانگ رہے ہو، کیاواشنگٹن،نیو یارک،لندن میں ایسا کر سکتے ہو،میری نظر میں آپ لوگوں کاکوئی حق نہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے تاجر اتحاد کی متبادل جگہ دینے کی درخواست مسترد کردی، نقصان خود برداشت کریںچیف جسٹس نے مزید کہا داد رسی کے لیے کے ایم سی کے پاس جائیں، قبضے کرکے مارکیٹیں بنانا ناسور ہے، کیا ہم غیر مہذب معاشرے میں رہ رہے ہیں ۔جسٹس ثاقب نثار نے تاجر اتحاد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم دیا نقصان خود برداشت کریں۔سپریم کورٹ نے کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کے ایم سی رفاہی پلاٹوں پرگھروں کو 30 روزہ پیشگی نوٹس بھیجے جبکہ ایس بی سی اے، کے ڈی اے تجاوزات ہٹانے کیلیے 45 دن کانوٹس بھیجے۔

سماعت میں میئر وسیم اخترنے تجاوزات آپریشن سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایمپریس مارکیٹ سے متصل عمر فاروقی مارکیٹ کو گرادیا گیا، 603 دکان دارو کو متبادل جگہ منتقل کردیا گیا ہے، باقی دکان داروں کو گارڈن میں جگہ فراہم کر رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 603 دوکان داروں کوایمپریس مارکیٹ کے سامنے منتقل کیا گیا، ہر دکان دار کو 4اسکوائر فٹ کے حساب سے جگہ فراہم کردی ہے ، قانون کے مطابق دکان داروں سے 11ماہ کا معاہدہ کرلیا گیا ہے، کرائے ناموں پراعتراض کرنے والوں کو 30 دن پہلے نوٹس دیاگیاتھا۔

میئر وسیم اختر کی رپورٹ کے مطابق 484دکانداروں کی تفصیل حاصل کرلی،متبادل جگہ فراہم کی جائیگی، صدر اورایمپریس مارکیٹ کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر کلئیر کردیاگیا، صدر میں10 مقامات پرفٹ پاتھوں ،گھروں اور ہوٹلوں کے آگے تجاوزات کو ہٹادیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت 20گرانٹ صفائی اور ملبہ اٹھانے کیلیے دینے کی پابندہوگی، ایمپریس مارکیٹ کی اصل شکل بحال کردی گئی، تازہ تصاویراور علاقے کی صورتحال تصویر کی صورت رپورٹ کا حصہ تھی۔

وسیم اختر نے بتایا کہ ختم کیے گئے کرائے ناموں کے واجبات کے ایم سی ادا کرنے کے پابند ہے، اب تک 7 ایسی شکایت موصول ہوئیں جن کے واجبات کے ایم سی نے ادا کرنے ہیں، کے ایم سی 30 دن میں متعلقہ دکانداروں کے واجبات ادا کرنے کی پابند ہے، دکانداروں سے 6 ماہ کا پیشگی کرایہ واپس ادا کیا جائیگا۔یاد رہے گذشتہ روز تجاوزات کیخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سن لیں!غیر قانونی قبضے ہرگز برداشت نہیں کروں گا ، جو کرنا ہے کریں،قبضے خالی کرائیں،کراچی صاف کریں اور وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے سپریم کورٹ کے احکامات پر کراچی میں جاری تجاوزات کے خاتمے کے خلاف کارروائی زور شور سے جاری ہے، کارروائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر سندھ حکومت کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت نے کراچی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔سندھ حکومت نے درخواست میں مقف اختیار کیا ہے کہ حالیہ تجاوزات آپریشن میں انسانی ہمدردی کو مدنظر رکھا جائے، کارروائی سے غریب طبقہ بھی بیروزگار ہورہا ہے، سندھ حکومت تجاوزات کیخلاف آپریشن میں ہرممکن مدد کو تیار ہے، تاہم تجاوزات آپریشن بہتر اور منظم انداز میں کرنے کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ حالیہ تجاوزات آپریشن کے حکم پر نظرثانی کرے۔