Live Updates

اسلامی بینکاری 2 ہزار ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی،شریعت اور ملکی آئین بھی سودی کاروبار کی ممانعت کرتا ہے ،ْگورنر اسٹیٹ بینک

اسٹیٹ بینک کی سوچ ہے مالیاتی نظام میں اسلامک بینکنگ بنیاد ہو،اسلامی فنانس محض مذہبی ضرورت نہیں ،ْطارق باجوہ پچاس لاکھ گھروں کے لئے 17 کھرب روپے پانچ سالوں میں درکار ہونگے،مفتی تقی عثمانی ،شیخ ابراہیم ،عمر مصطفی اور دیگر کا کتاب’’شرعی معیارات‘‘کی تقریب رونمائی سے خطاب

بدھ 12 دسمبر 2018 20:22

اسلامی بینکاری 2 ہزار ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی،شریعت اور ملکی آئین بھی ..
!کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنرطارق باجوہ نے کہاہے کہ شریعت اور ملکی آئین بھی سودی کاروبار کی ممانعت کرتا ہے،اسٹیٹ بینک کی سوچ ہے کہ مالیاتی نظام میں اسلامک بینکنگ بنیاد ہو،اسلامی فنانس محض مذہبی ضرورت نہیں ہے بلکہ معاشرے میں معاشی مساوات کے لئے بھی اہم ہے،معلوم نہیں ہے کہ سود ی کاروبار کا خاتمہ ہوگا، شرعی معیارات کا اردومیں اجرا اہم کوشش ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوںنے بدھ کو پاکستان میں اسلامی بینکاری فراہم کرنیو الے بینکوں کے اکاؤنٹنگ اینڈ آڈیٹنگ آرگنائزیشن فار اسلامک فائنینشل انسٹی ٹیوشنز ( ایویفی ) کے اشتراک اور مفتی محمد تقی عثمانی کے تعاون سے ’’ شرعی معیارات ‘‘ نامی کتاب کی اردو ترجمہ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ا س موقع پر ایویفی شریعہ بورڈ کے سربراہ مفتی محمد تقی عثمانی ، ایویفی بورڈ آف ٹرسٹیز کے سربراہ شیخ ابراہیم بن خلیفہ الخلیفہ ، ایویفی کے قائم مقام سیکرٹری جنرل عمر مصطفی ، اسٹیئرنگ کمپنی کے چیئرمین عرفان صیقی نے بھی خطاب کیا ۔

تقریب میں پاکستان میں سرگرم عمل مقامی اور بین الاقوامی بینکوں کے سربراہان ، بینکاری کی صنعت سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات ، اعلی سرکاری عہدیداران اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ انہوں نے کہاکہ پچاس لاکھ گھروں کے لئے 17 کھرب روپے پانچ سالوں میں درکار ہونگے۔پی ٹی آئی حکومت نے اسلامی بینکاری کا حصہ بڑھانے ہا ہدف مقرر کیا ہے۔

حکومت کی پچاس لاکھ گھروں کے لئے مشارکہ مصنوعات کی ضرورت ہوگی۔اسلامک انڈسٹری سے مستفید ہوں۔عملے کی تربیت پر توجہ دیں۔طارق باجوہ نے کہاکہ نفع و نقصان میں حصہ دینے والی سرمایہ کاری لائیں ۔نفع و نقصان میں شرکت دینے والی سرمایہ کاری سہولت کا پہلا صارف میں بنوں گا۔انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

اپنے ویڈیوپیغام میں وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹرعشرت حسین نے کہاکہ سلام آباد میں اجلاس کے سبب تقریب میں شریک نہیں ہوں۔شیخ ابراہیم خلیفہ کے پاکستان آکر تقریب میں شریک ہونے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔اسلامک فنانس انڈسٹری عوام کو معلومات فراہم کرنے کی تشہیری پروگرام وضع کریں۔اکائونٹنگ اینڈ آڈٹنگ آرگنائزیشن فار اسلامک فنانشل انسٹی ٹیوشن(ایویفی) کے چیئرمین شیخ ابراہیم بن خلیفہ الخلیفہ نے کہاکہ شریعہ اسٹینڈر کا اردو ترجمہ ضروری تھا۔

اردو دنیا میں بولی سمجھی جاتی ہے۔شریعہ اسٹینڈر کا اردو ترجمہ سے لوگ مستفید ہونگے۔پاکستان میں شریعہ اسٹینڈر بورڈ کا ٹیکنکل اجلاس منعقد کرے۔پاکستان کی اسلامی انڈسٹری عالمی تجربے سے فائدہ اٹھائیں۔پاکستان کی اسکے لوگوں کی خوشحالی کے لیے دعاگو ہوں۔ اسلامی بینکوں کے پاس انکا استعمال نہیں ہے۔چیئرمین ایویفی شریعہ بورڈمفتی تقی عثمانی نے کہاکہ شرعی معیارات کا اردو ترجمہ بہت اچھی کوشش ہے۔

شرعی معیارات کا اردو ترجمہ اسلامک فنانشل انڈسٹری کو فائدہ پہنچائے گا۔پاکستان نے اسلامی بینکنگ کی سوچ دی اور ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔پاکستانی قانون سودی کاروبار کی ممانعت کرتا ہے۔پاکستانی بینکنگ شعبے میں اسلامی بینکاری کا حصہ 20 فیصد ہے۔اسلامی فنانس کا حصہ مرحلہ وار بڑھانا ہے۔حکومت اور اسٹیٹ بینک کا کردار اہم ہے، اسلامی بینکوں کے ڈپارٹس بڑھ رہے۔

انہوں نے کہاکہ چھ سات سال پہلے ملک میں سکوک جاری کئے گئے تھے۔اسٹیٹ بینک کو اسلامی مالی اداروں کی لیکوڈٹی کے لئے سکوک جاری کرنے چاہے۔انہوں نے کہاکہاسٹیٹ بینک کو اسلامی بینکاری کی اہمیت سمجھنا ہوگی۔ اسٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین عرفان صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’ مجھے قابل احترام مہمانوں کے علم میں لاتے ہوئے انتہائی فخر محسوس ہو رہا ہے کہ عربی کے بعد اردو وہ دوسری زبان ہے ، جس میں انگریزی زبان میں لکھی جانے والی اس کتاب کا ترجمہ کیا گیا ہے ۔

اسلامی بینکاری سے تعلق رکھنے والے افراد اور مذہبی علماء کے لیے اس شعبے سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات کا حصول اردو زبان میں دستیاب ہونے کے باعث زیادہ باسہولت ہو گا ۔ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے شعبہ اسلامی بینکاری کی جانب سے ہمارے ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ میں کیے جانے والے تمام تعاون پر پاکستان کی بینکاری کی صنعت کی جانب سے مشکور ہوں ۔

ہم اس عزم کو حقیقت میں تبدیل کرنے والے ہر رکن کے بھی تہہ دل سے شکر گزار ہیں ۔ آج دنیا بھر میں اسلامی بنیادوں پر کی جانے والی سرمایہ کاری کا حجم 20 کھرب امریکی ڈالر ہے ۔ پاکستان میں پہلے اسلامی بینک کا آغاز 2002 میں کیا گیا ۔ آج ملک میں پانچ اسلامی بینک ہیں جبکہ 16 روایتی بینک بھی اسلامی بینکاری کی مکمل خدمات فراہم کر رہے ہیں ۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں ایف ڈی آر کی شرح 50 فیصد سے کم رہتی ہے ، 2017 کی پہلی شش ماہی کے دوران اسلامی بینکاری کے شعبے میں ایف ڈی آر کی شرح میں 58 فیصد کی شرح سے بہتری دیکھنے میں آئی ۔

پاکستان میں اسلامی بینکاری کا حجم 2033 ارب روپوں کے ڈپازٹ اور 2482 ارب روپوں کے ایسیٹ پورٹفولیو کے ساتھ 3969 ارب روپوں تک پہنچ گیا ہے ۔ پاکستان کی صنعت بینکاری میں اسلامی بینکاری کا تناسب 12.90 فیصد کے ٹوٹل ایسیٹ اور 14.80 فیصد ٹوٹل ڈپازٹ ہے ۔ گذشتہ چار برسوں کے دوران اسلامی بینکاری میں شرح نمو 18 فیصد رہی ہے ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات