یمن میں عرب اتحاد کو ملنے والے میزائل ایران میں تیار کئے گئے ، اقوام متحدہ کی رپورٹ

بدھ 12 دسمبر 2018 21:33

یمن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) اقوام متحدہ کی اپنی ایک خفیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن میں ملنے والے میزائل ایران کے تیار کردہ ہیں۔ اقوام متحدہ نے اپنی ایک خفیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن میں عرب اتحاد کو ٹینک شکن میزائل داغنے کے جو دو یونٹس ملے ہیں انہیں 2016 یا 2017 میں ایران میں تیار کیا گیا ہے تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آنتونیو گوتیریس نے اس بات کا تعین نہیں کیا کہ آیا یمن میں مذکورہ دونوں یونٹوں کا انکشاف جنوری 2016 سے نافذ العمل اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے یا نہیں۔

یہ قرارداد ایران کو سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر ہتھیاروں یا ان سے متعلق مواد درآمد یا برآمد کرنے کو ممنوع قرار دیتی ہے۔گوتیریس نے ایران پر عائد پابندیوں پر عمل درآمد کے حوالے سے سلامتی کونسل کو پیش کی گئی اپنی شش ماہی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے سامنے یہ بات آئی ہے کہ دونوں یونٹس ایرانی ساخت کی خصوصیات کے حامل ہیں اور ان پر موجود علامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں 2016 یا 2017 میں تیار کیا گیا۔

(جاری ہے)

گوتیریس کے مطابق عرب اتحاد کو ملنے والے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کو جزوی طور پر کھول کر دیکھا گیا تو اس کی خصوصیات بظاہر ایرانی میزائل کی خصوصیات کے مطابق تھیں۔گوتیریس کے مطابق اقوام متحدہ نے تین دیگر بیلسٹک میزائلوں کے ملبے کا بھی معائنہ کیا جو 25 مارچ اور 11 اپریل 2018 کو سعودی عرب پر داغے گئے تھے، ان میزائلوں کے ڈیزائن کی مرکزی خصوصیات ایران کے مختصر فاصلے تک مار کرنیوالے بیلسٹک میزائل قام-1 سے ملتی جلتی ہیں۔ تاہم گوتیریس نے کہا کہ اقوام متحدہ اس بات کا تعین نہیں کر سکتی کہ آیا یہ امر عالمی تنظیم کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے کیونکہ ان میزائلوں کی یمن منتقلی کا وقت معلوم نہیں ہے۔