کراچی میں گیس کی بندش سے ٹرانسپورٹ اور صنعتوں کا پہیہ جام ہو گیا

شہر کی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے، درجنوں کارخانے بھی بند ہوگئے سوئی سدرن گیس کمپنی نے سی این جی اسٹیشنز غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے اعلان ،ٹرانسپورٹ اتحاد کا آج بسیں نہ چلانے کا فیصلہ

بدھ 12 دسمبر 2018 22:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) کراچی میں گیس کی بندش سے ٹرانسپورٹ اور صنعتوں کا پہیہ جام ہو گیا، شہر کی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ گیس نہ ہونے کے باعث درجنوں کارخانے بھی بند ہوگئے۔ بدھ کی صبح شہرکے تمام سی این جی اسٹیشنز بند ہونے سے بسوں، کوچز اور دیگر گاڑیوں کو گیس نہ مل سکی جس کے باعث گاڑیاں سڑکوں پر نہیں لائی جاسکیں جس سے عوام کو شدید پریشانی کا سامناکرناپڑا۔

سوئی سدرن گیس کمپنی نے سی این جی اسٹیشنز غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ ترجمان ایس ایس جی سی کے مطابق گیس فیلڈز کی فنی خرابی کے باعث ایس ایس جی سی کو مطلوبہ گیس کی مقدار نہیں مل رہی۔ گزشتہ روز سے بند سی این جی اسٹیشن آج بھی بند رہیں گے۔

(جاری ہے)

48 گھنٹوں کی سی این جی بندش پر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے آج بسیں نہ چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔

صدر سندھ ٹرانسپورٹ اتحاد ارشاد بخاری کا کہنا ہے کہ گیس بندش کے سبب بسیں بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند ہوں گی۔ عوام آج سفر کے لیے متبادل ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرلیں۔ دوسری طرف سوئی سدرن حکام کا کہنا ہے کہ سندھ میں تین گیس فیلڈز بند ہیں جس کے باعث صوبے میں گیس کا بحران سنگین ہوگیا ہے۔ دوسری جانب سی این جی ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے سوئی سدرن کے فیصلے پر آج اس کے دفتر کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

نمائندہ سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ گیس کی فراہمی میں آئے دن کا ناغہ ختم کیاجائے۔ اگر گیس فراہم نہ کی گئی تو شارع فیصل بلاک کریں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ میں پہلی بار مسلسل تیسرے روز سی این جی بند کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں سندھ بھر میں گیس کے بحران کے باعث کراچی میں گھریلو صارفین کو بھی گیس کی فراہمی میں پریشانی کاسامنا ہے۔

شہر کے مختلف علاقوں میں پورا دن گیس کا پریشر نہ ہونے کے برابر ہے جس سے خواتین کو مشکلات درپیش ہیں۔ شہر قائد میں گیس بحران سنگین ہوگیا، گھریلو صارفین کے بعد صنعتیں بھی اس بحران کی لپیٹ میں آگئیں۔ شہر میں گیس نہ ملنے کے باعث کارخانے بند ہونے سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہو گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئی گیس کی ٹنڈوجام میں واقع کنٹرپساکھی اور گمبٹ گیس فیلڈ میں فنی خرابی کے باعث سپلائی میں شدید کمی ہوگئی، جبکہ سوئی گیس کمپنی مذکورہ فیلڈز کی فنی خرابی دور کرنے میں ناکام ہے جس کے باعث شہر قائد میں گیس بحران شدت اختیار کرگیا۔

رہائشی علاقوں میں گیس پریشر کی کمی کے ساتھ ساتھ کارخانے بھی بند ہونے لگے ہیں، سائٹ انڈسٹریل ایریا میں بھی گیس پریشر میں انتہائی کمی کی وجہ سے کیپٹو پاور پلانٹ بھی بند پڑے ہیں۔ ایکسپورٹ سیزن ہونے کے باعث صنعتکار پریشان ہیں، گیس بحران پر صدر سائٹ ایسوسی ایشن سلیم پاریکھ کا کہنا ہے کہ بڑے کارخانے بند ہیں، ہزاروں مزدور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔

حکومت نے کہا تھا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس دیں گے، لگتا ہے یہ بیورو کریسی یا سوئی سدرن کی سازش ہے۔ یہ ایکسپورٹ کی مطلوبہ تعداد پوری نہیں ہونے دیں گے۔ جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے صنعتی شعبوں کو خط میں کہا ہے کہ ملک میں گیس کی کمی وجہ سے صنعتوں کو گیس کی فراہمی بند کر رہے ہیں، صنعتوں کو گیس سپلائی بند کرنے کا مقصد گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس فراہم کرنا ہے، تاہم زیرو ویٹڈ اور چاول کی درآمدی انڈسٹری اس فیصلے سے مستثنی ہوگی۔