Live Updates

قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ گورننس رہا ہے،

طاقتور کے لئے ایک قانون جبکہ کمزور کے لئے دوسرا قانون رہا، ماضی میں بلوچستان کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز میں انتہا درجے کی کرپشن ہوتی رہی ہے، موجودہ حکومت سابقہ حکومتوں سے مختلف ہے، نئے بلدیاتی نظام میں ترقیاتی فنڈز دیہات کی سطح پر مہیا کیے جائیں گے، سی پیک بلوچستان کے لئے ترقی و خوشحالی کا روشن باب ثابت ہوگا وزیراعظم عمران خان کی کیڈٹ کالج قلعہ سیف اللہ کے طلباء سے گفتگو

بدھ 12 دسمبر 2018 23:07

قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ گورننس رہا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2018ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ گورننس رہا ہے، طاقتور کے لئے ایک قانون جبکہ کمزور کے لئے دوسرا قانون رہا ، ماضی میں بلوچستان کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز میں انتہا درجے کی کرپشن ہوتی رہی ہے، موجودہ حکومت سابقہ حکومتوں سے مختلف ہے، نئے بلدیاتی نظام میں ترقیاتی فنڈز دیہات کی سطح پر مہیا کیے جائیں گے، سی پیک بلوچستان کے لئے ترقی و خوشحالی کا روشن باب ثابت ہوگا۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو کیڈٹ کالج قلعہ سیف اللہ کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ملاقات میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال بھی موجود تھیں۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کیڈٹ کالج قلعہ سیف اللہ کے کیڈٹس کی وزیرِ اعظم سے بلوچستان کی مجموعی صورتحال، بلوچستان کے مسائل، تعلیم اور دیگر موضوعات پر بات چیت ہوئی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعظم نے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ گورننس رہا ہے، یہ صوبہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے تاہم ماضی کی حکومتوں کی بد انتظامی کی وجہ سے صوبہ پسماندگی کا شکار رہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے سوئٹزر لینڈ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سوئٹزر لینڈ میں وسائل محدود ہیں لیکن گڈ گورننس کی بدولت سوئٹزرلینڈ آج یورپ کے بعض دیگر ملکوں سے بھی زیادہ ترقی کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں کرپشن ہوتی ہے وہاں کے عوام پسماندگی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے ریاستِ مدینہ اور خلافت راشدہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے نبی ؐ نے ریاست کے جو سنہری اصول مرتب کیے ان پر عمل پیرا ہو کر مسلمانوں نے محدود وسائل کے باوجود دنیا کی امامت کی۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی ترقی کے لئے قانون کی حکمرانی، انصاف، نچلے طبقے کی معاونت اور ان کو اوپر اٹھانے کے لئے جامع نظام اور تعلیم کا فروغ کلیدی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کی تعمیر و ترقی کے لئے تعلیم سب سے ضروری چیز ہے۔ انہوں نے طلبا پر زور دیا کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں تعلیم کے حصول پر صرف کریں۔ بلوچستان کے سماجی و معاشی حالات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے بلوچستان میں طاقتور کے لئے ایک قانون جبکہ کمزور کے لئے دوسرا قانون رہا ہے۔ ماضی میں بلوچستان کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز میں انتہاء درجے کی کرپشن ہوتی رہی ہے۔

نچلی سطح پر فنڈز منتقل نہ ہونے کے سبب علاقہ پسماندگی کا شکار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سابقہ حکومتوں سے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام میں ترقیاتی فنڈز دیہات کی سطح پر مہیا کیے جائیں گے تاکہ عوام کی ضروریات کے مطابق ان ترقیاتی فنڈز کا صحیح استعمال یقینی بنایا جا سکے۔ سی پیک اور گوادر کی تعمیر پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے امید ظاہر کی کہ سی پیک بلوچستان کے لئے ترقی و خوشحالی کا روشن باب ثابت ہوگا۔

پانی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت کو بلوچستان میں پانی کی سنگین صورتحال کا ادراک ہے۔ پانی کی فراہمی کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے جامع پلاننگ ، پانی کے صحیح استعمال اور جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات