ْلوکل گورنمنٹ کے نمائندوں کے بغیر سندھ لوکل گورنمنٹ کا کام نہیں چل سکتا،

وزیربلدیات سندھ چیئرمین اور وائس چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی، سعید غنی

بدھ 12 دسمبر 2018 23:26

ْلوکل گورنمنٹ کے نمائندوں کے بغیر سندھ لوکل گورنمنٹ کا کام نہیں چل ..
․کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کے نمائندوں کے بغیر سندھ لوکل گورنمنٹ کا کام نہیں چل سکتا ہے،چیئرمین اور وائس چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔ بلدیاتی ایکٹ کوئی ایسا آسمانی صحیفہ نہیں ہے، جس میں کوئی ترمیم نہ ہوسکے اگر منتخب نمائندے ایسی کوئی ترمیم پیش کریں، جس سے یہ نظام مزید موثر بن سکے تو ہم ضرور اس میں ترمیم کریں گے۔

۔ یونین کونسل، یونین کمیٹیوں اور مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والوں کے اعزازیہ کی ترمیم آئندہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں منظور کرالی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کے روز مقامی ہوٹل میں ’’لوکل کونسل ایسوسی ایشن سندھ‘‘ کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب کا انعقاد لوکل کونسل ایسوسی ایشن سندھ چیپٹر کے تحت کیا گیا تھا۔

ایسوسی ایشن سندھ کے صدر کمیل شاہ اور دیگر عہدیداران نے اپنے تعارفی خطاب میں صوبائی وزیر بلدیات اور سندھ بھر کے ڈسٹرکٹ کے منتخب نمائندوں کی شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا مجھ سے کسی میڈیا نے سوال کیا کہ میں اپنی سو روزہ کارکردگی سے کتنا متاثر ہوں تو میں نے اس وقت بھی یہ جواب دیا تھا کہ گوکہ ہم نے 100 دن کا کوئی دعوہ نہیں کیا لیکن میں اپنے طور پر مطمئین نہیں ہوں کیونکہ جتنی سہولیات میں عوام کو دینا چاہتا تھا وہ نہیں دے سکا لیکن البتہ میں اس بات سے ضرور مطمئن ہوں کہ اس ادارے میں جو کام سالہا سال سے بلدیات کے حوالے سے نہیں ہوئے ان کو زمینی طور پر شروع کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے لوکل گورنمنٹ کمیشن میں افسران کی کمی کو پورا کرکے اس کو مکمل فعال کردیا ہے اور ہر ڈسٹرکٹ اور یونین کونسل کی سطح تک کی ماہانہ رپورٹ بھی طلب کی جارہی ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے NIT کی شرط جو لوکل گورنمنٹ سے مشروط تھی اس کا خاتمہ کرکے اس کا اختیار نچلی سطح تک منتقل کردیا ہے اسی طرح بجٹ کے اختیارات بھی چیئرمین اور کونسل کو سونپ دئیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جلد قانون میں ترمیم کرکے یونین کونسل اور یونین کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بھی قانون سازی کرکے چند ممبران کے اختیار کو ختم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اختیارات قانون کے مطابق نچلی سطح تک منتقل کردئیے جائیں اور جہاں جہاں ترامیم کی ضرورت ہوگی وہاں ترامیم کرکے اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کردیا جائے گا۔

قبل ازیں صوبائی وزیر بلدیات نے ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے رسیرچ سیکشن کے زیر انتظام منعقدہ سالانہ ہفتہ طلبہ کے سلسلے میں تقریری مقابلے میں بحثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر چیئرمین ثانوی بورڈ کراچی پروفیسر ڈاکٹر معید الدین ، سیکرٹری ثانوی بورڈ، ایجوکیشن ریسرچ ڈائریکٹر حور مظہر سمیت دیگر نے صوبائی وزیر کی ثانوی تعلیمی بورڈ میں آمد پر ان کا استقبال کیا۔

اس موقع پر ماہر تعلیم مسرت نیازی اور دیگر نے اپنے خطاب میں صوبائی وزیر کی تعلیم دوستی پر ان کو بھرپور سراہا۔ اس موقع پر تقریری مقابلے کے موضوع پانی ہماری زندگی اور موت کے عنوان کے حوالے سے اپنے خطاب میں صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ملک میں ڈیم بننے چاہیے لیکن اس سے قبل پانی جس کو ان ڈیمز میں ذخیرہ کرنا ہے اس کے لئے انتظامات کرنے ہوں گے۔

انہوںنے کہا کہ اس وقت صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا میں پانی کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے اور اس کی ایک وجہ اس کے استعمال سے زیادہ اس کاضائع ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اگر کراچی کی بات کی جائے تو یہاں پینے سے زائد پانی نہانے اور دیگر استعمال میں ضائع کیا جاتا ہے اور اگر ہم صرف پانی کے ضائع ہونے سے روکنے میں کامیاب ہوگئے تو اس کے مثبت اثرات سامنے آئیں گے،۔

انہوںنے کہا کہ آج ہم کیبل اور نیٹ کی مد میں ماہانہ ہزاروں روپے تو ادا کرتے ہیں لیکن پانی کا چند سو روپے کا ٹیکس بھی ادا نہیں کرتے۔ انہوںنے کہا کہ سندھ حکو مت نے گذشتہ اپنے دور میں صرف صوبہ سندھ میں زرعی پانی کے لئے بننے والی کینال کو پکا کرکے اتنا پانی بچایا جس سے مزید 25 لاکھ ایکڑ زمین کو قابل کاشت بنایا جارہا ہے۔انہوںنے طلبہ اور طالبات پر زور دیا کہ وہ اس قوم کے مستقبل ہیں اور انہوں نے آگے جاکر اس قوم کی باغ دور کو سنبھالنا ہے اس لئے وہ پانی جیسے اہم چیز کو سمجھ کر استعمال کریں۔

بعد ازاں صوبائی وزیر نے معروف صحافی رہنماء شفیع الدین اشرف کو خراج تحسین پیش کرنے کے حوالے سے ہیرالڈ پبلیکیشن یونین کے تحت منعقدہ تعزیتی ریفرنس میں شرکت کی اور مرحوم کی خدمات کو سراہا۔