مریخ پر پاکستان کا نام‘ خلائی لینڈرساکن کھڑا رہ کرتجربات کرے گا. رپورٹ

دنیا بھر کے 26 لاکھ لوگوںکے نام چھوٹی سی چپ پر لکھ کر خلائی مشین پر لگائے گئے جن میں بہت سے پاکستانی بھی شامل ہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 13 دسمبر 2018 08:46

مریخ پر پاکستان کا نام‘ خلائی لینڈرساکن کھڑا رہ کرتجربات کرے گا. رپورٹ
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 13 دسمبر۔2018ء) نظام شمسی میں سے تمام سیاروں میں سے جو سیارہ اپنی خوبصورتی کو وجہ سے خاص طور پر بچوں کو محظوظ کرتا ہے وہ سیارہ زحل ہے، لیکن اسی کے ساتھ ہی سیارہ مشتری اور مریخ بھی کم نہیں ہیں، سیارہ مشتری جہاں اپنے بڑے حجم اور اس پر چلنے والے طوفان کی وجہ سے مشہور ہے وہیں سیارہ مریخ اپنی سرخی اور قطبین پر موجود برف کی وجہ سے بہت پسند کیا جاتا ہے.

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مریخ باقی 2 سیاروں مشتری اور زحل کی نسبت زمین سے زیادہ قریب ہے اور اس پر زندگی کے آثار کی جھلک بھی کہیں کہیں نظر آتی ہے جس کی وجہ سے یہ سیارہ دنیا بھر کے سائنسدانوں کو بھی خاصا پسند ہے، اسی لیے ہی امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے 8 خلائی گاڑیاں مریخ کی سطح پر اتاری جاچکی ہیں اور بہت سے ممالک کی خلائی گاڑیاں مریخ کے گردش محور بھی ہیں.

حال ہی میں ناسا کی جانب سے اپنی آٹھویں خلائی گاڑی مریخ کی سطح پر اتاری گئی۔

(جاری ہے)

اس مشن کا نام ”انسائٹ مشن“ رکھا گیا ہے، جس میں لفظ انسائٹ ”انٹریور ایکسپلو ریشن یوزنگ سیسمک انویسٹیگشنز، جیودیسی، اینڈ ہیٹ ٹرانسپورٹ“ کا مرکب ہے. یہ انگریزی زبان کا لفظ ہے اور اس خلائی مشن کا اصل مقصد بیان کرتا ہے، اس مشن کا اصل مقصد مریخ کے اندرون حصے کا بغور جائزہ لینا اور سیارے پر پیدا ہونے والے زلزلوں کی نشاندہی کرنا ہے.

یہ خلائی لینڈر ناسا کے اس سے پہلے بھیجی گئی کیوروسٹی اور اوپر چونیٹی خلائی گاڑیوں جو مریخ کی سطح پر چل رہی ہیں سے برعکس ایسا خلائی لینڈر ہے جو ایک ہی جگہ پر ساکن کھڑا رہ کر بہت سے تجربات کرے گا. اس مشن کے ساتھ چھوٹے بریف کیس کے حجم کے 2 بونے مواصلاتی سیاروں کو بھی خلاءمیں چھوڑا گیا جو مریخ پر اترنے کے لیے نہیں تھے، بلکہ اس لیے تھے کہ جب انسائٹ لینڈر مریخ کی سطح پر اترے تو زمین سے اس لینڈر کا رابطہ جلدی ہو سکے، ان 2 مواصلاتی سیاروں کو مارکو یا 'مارز کیوب ون کا نام دیا گیا.

انسائٹ لینڈر تقریبا ساڑھے 6 ماہ کی مسافت طے کرکے 26 نومبر 2018 کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 1 بج کر 52 منٹ پر مریخ پر اترا اور ناسا کے آفس میں اس کامیاب لینڈنگ کے بعد خوشی کی لہر دوڑ گئی، یہ خلائی لینڈر اپنے ساتھ بہت سے آلات لے کر گیا ہے جن میں سے 2 آلات ایسے ہیں کہ یہ اپنی لینڈنگ کے بعد انہیں مریخ کی سطح پر رکھ دے گا. ان آلات میں ایک آلہ ایسا ہے جو روبوٹک آرم (ہاتھ) کی مدد سے مریخ کی سطح پر رکھ دیا جائے گا اور اس پر ایک گنبذ نما ڈبہ رکھ دیا جائے گا تاکہ اس آلے کی مدد سے لیے جانے والے ڈیٹا میں موسمی حرکات کی وجہ سے خلل واقعہ نہ ہو، یہ آلہ اپنے آس پاس ہونے والی ہلکی سی لرزش کا بھی پتا لگا لیتا ہے، اس آلے کے حساس ہونے کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اگر اس کے پاس ایک تتلی اپنے پر ہلائے گی تو یہ اسے بھی ڈٹیکٹ کرلے گا.

اس کے علاوہ انسائٹ لینڈر پر ایک اور آلہ بھی موجود ہے جس کو مریخ کی سطح پر اتارا جائے گا اور وہ ایک جگہ نصب ہوکر اپنے اندر موجود 5 میٹر یا 16 فٹ لمبے راڈ کو مریخ کی سطح کے اندر گاڑھ دے گا، اس راڈ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بہت سے ایسے سینسرز لگے ہیں جو مریخ کے اندر کی گرمائش کے بارے میں ڈیٹا لے کر زمین پر بھیجیں گے. سائنسدانوں کا ماننا یہ ہے کہ اس سے پہلے بہت سے طریقوں سے ہم مریخ کی سطحی جانچ کرچکے ہیں لیکن ہم مریخ کے اندرونی حصے کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں، لہذا اس مشن کے ذریعے ہمیں نہ صرف سیارے کی باہری سطح کے بارے میں مزید معلومات ملے گیں بلکہ مریخ کے مرکز کے بارے میں بھی پتہ چلے گا کہ آیا مریخ کا مرکز (کور) زمین کی طرح سخت ہے یا مایا حالت میں ہے.

سائنسدانوں کو اس بات کا تو علم ہے کہ زمین پر زندگی موجود ہے جبکہ مریخ پر زندگی نظر نہیں آتی اور اس کی وجہ تلاش کرنے کے لیے سطحی اور گردش کرتی گاڑیاں تو بھیجی گئی ہیں لیکن اب مریخ کے اندرونی حصوں کی تحقیق کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے انسائٹ مشن سیارہ مریخ کے اندرونی خدوخال کے بارے میں جاننے کی پہلی کوشش ہے. اگر سائنسدان مریخ (جہاں زندگی موجود نہیں ہے) کے اندرونی حصوں کو صحیح سے جانچنے میں کامیاب ہوگئے تو نہ صرف مریخ بلکہ ہمیں زمینی چاند، سیارہ زہرہ، عطارد اور یہاں تک کہ دوسرے ستاروں کے گرد چٹانی سیاروں کے بارے میں بھی سیکھنے کا موقع ملے گا.

جیسا کہ ناسا کا یہ دستور رہا ہے کہ وہ کسی بھی مشن کو بھیجنے سے پہلے اس پر ”انسانیت“ کی مہر لگاتا ہے، یعنی مشن کوئی نہ کوئی نشانی ضرور اپنے ساتھ لے کر جاتا ہے، جس سے کائنات میں کسی کو بھی معلومات مل سکتی ہے کہ یہ انسانوں کی تیار کردہ اور انسانوں کے گرو کی جانب سے بھیجی گئی چیز ہے، اسی طرح انسائٹ مشن سے پہلے بھی ناسا نے اپنی ویب سائٹ پر ایک رجسٹریشن پورٹل کھولا تھا جس میں دنیا بھر سے کوئی بھی اپنا نام رجسٹر کروا سکتا ہے. اس کے نتیجے میں دنیا بھر سے تقریبا 26 لاکھ لوگوں نے اپنے نام رجسٹر کروائے، وہ تمام نام الیکٹرانک لیزر کے ذریعے ایک چھوٹی سی چپ پر لکھے گئے، جسے انسائٹ لینڈر کے عین اوپر نصب کردیا گیا تھا، ان ناموں میں بہت سے پاکستانیوں کے نام بھی موجودہیں.

متعلقہ عنوان :