نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت‘فیصلہ محفوظ کیے جانے کا امکان

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی جواب الجواب دے رہے ہیں‘حسن، حسین کی پیش دستاویزات کو انڈورس کیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 13 دسمبر 2018 10:48

نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت‘فیصلہ محفوظ کیے جانے کا ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 13 دسمبر۔2018ء) سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت جاری ہے، ریفرنس کا فیصلہ آج محفوظ کیے جانے کا امکان ہے. تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت جاری ہے کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کر رہے ہیں.

گزشتہ سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے تھے جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی جواب الجواب دے رہے ہیں.

(جاری ہے)

سردار مظفر کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور ان کے وکیل کا موقف مختلف ہے، نواز شریف نے حسن اور حسین کی پیش دستاویز کو تسلیم کیا اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں حسن، حسین کی پیش دستاویزات کو انڈورس کیا‘ عدالت نے نواز شریف سے ان دستاویزات کے حوالے سے سوال کیا.

انہوں نے کہا کہ استغاثہ نے عدالت کو مطمئن کرنا ہوتا ہے، استغاثہ نے کیس اسٹیبلش کرنا ہوتا ہے پھر بار ثبوت ملزمان پر ہوتا ہے. انہوں نے کہا کہ ثابت کیا نواز شریف کے بیٹے بے نامی دار کے طور پر جائیداد کے مالک ہیں‘ نواز شریف جائیداد کے اصل بے نامی مالک ہیں، استغاثہ نے ثابت کیا. ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل برائے قومی احتساب ادارے (نیب) سردار مظفر عباسی نے نواز شریف کے وکیل کے دلائل پر جواب دینے کے لیے وقت طلب کیا تھا.

انہوں نے احتساب عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنا جواب جمعرات کی دوپہر تک جمع کرادیں گے. نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات ثابت نہیں کرتیں کہ نواز شریف نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اثر انداز ہونے کی کوشش کی. انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم سیاست میں آنے سے قبل ایک معروف صنعتی خاندان سے تعلق رکھتے تھے‘حسین نواز کے اثاثوں کے حوالے سے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ پاکستان میں مقیم شہری نہیں اور قانونی طور پر وہ پاکستانی حکام کے سامنے اثاثے ظاہر کرنے کے پابند نہیں.

ان کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے حسین نواز کے اکاﺅنٹ سے ان کے والد نواز شریف کے اکاو¿نٹ میں منتقل کی گئی رقم پر تحقیقات نہیں کی ہیں. کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 342 کے تحت نواز شریف کا ان کے بیٹوں کے کاروبار کے حوالے سے علم رکھنے کے بیان کا ریکارڈ کیے جانے کے حوالے سے عدالت کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کو اپنے بیٹوں کے کاروبار کے حوالے سے علم ہے تاہم وہ ان کے کسی کاروبار کا حصہ نہیں ہیں.

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کیس انتہائی آسان ہے، حسین نواز العزیزیہ کے مالک ہیں اور اس حوالے سے تمام تحفظات کے وہ ذمہ دار ہیں اور نیب ان کمپنیوں کے حوالے سے حسین نواز کے والد سے پوچھ گچھ نہیں کرسکتی. انہوں نے نشاندہی کی کہ پاناما اسکینڈل پر بنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے سعودی حکومت سے طلب کی گئی باہمی قانونی مشاورت (ایم ایل اے) کے حوالے سے دستاویزات نہیں تیار کیے ہیں.

قبل ازیں دفاعی کونسل نے عدالت کو بتایا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے سعودی حکام کو بھیجی گئی ایم ایل اے نامکمل ہے. دفاعی کونسل کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد استغاثہ سردار مظفر عباسی نے عدالت میں دلائل پر جواب دینے کے لیے وقت طلب کیا. جج نے دفاعی کونسل سے اپنے دلائل میں مزید کچھ باقی رہنے کا سوال بھی کیا. مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ چند نقطے ایسے ہیں، جن کی وہ عدالت کے سامنے وضاحت کرنا چاہتے ہیں.