سپریم کورٹ کا علیمہ خان کو 29.4 ملین روپے جمع کروانے کا حکم

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 13 دسمبر 2018 11:08

سپریم کورٹ کا علیمہ خان کو 29.4 ملین روپے جمع کروانے کا حکم
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔13دسمبر 2018ء) سپریم کورٹ میں بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیدادوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے اسفتسار کیا کہ علیمہ خان کدھر ہیں؟ کیا وہ عدالت میں موجود ہیں؟۔جس کے بعد علیمہ خان روسٹروم پر آ گئیں۔

چیف جسٹس نے علیمہ خان سے اسسفسار کیا کہ دوبئی میں کتنے کی جائیدادیں خریدیں؟ علیمہ خان نے جواب دیا کہ دوبئی میں 3لاکھ75ہزار ڈالر کی جائیدادیں خریدیں۔ علیمہ خان کا عدالت میں کہنا تھا کہ 50 فیصد اپنی رقم اور 50فیصد بینک سے قرضہ لے کر جائیداد خریدی،2008ء میں خریدی گئی جائیدادوں کو گذشتہ سال فروخت کر دیا۔پاکستانی پونے تین کروڑ روپے کی جائیدادیں خریدیں تھیں۔

(جاری ہے)

دوران سماعت وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خان نے دوبئی میں 2008ء میں جائیداد خریدی۔جائیدادوں کے رقم بینکنگ چینل کے ذریعے سے دوبئی بھیجی۔ایب بی آر حکام نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خان نے دوبئی میں جائیداد خریدی۔جائیداد کی 50فیصد رقم علیمہ خان نے دی، سپریم کورٹ نے علیمہ خان کو 29.4ملین روپے جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ علیمہ خان 29.4ملین روپے ایف بی آر میں جمع کروائیں۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ مذکورہ رقم جمع نہ کروانے پر جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔ عدالت نے کہا کہ علیمہ خان چاہیں تو ایف بی آر کے خلاف قانونی کاروائی کر سکتی ہیں تاہم اس سے قبل ان کو مذکورہ رقم ایف بی آر میں جمع کروانی ہو گی۔خیال رہے سپریم کورٹ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک جائیدادوں کے حوالے سے کیس میں وزیر اعظم کی ہمشیرہ علیمہ خانم کے ٹیکس ریکارڈ کی فائل لاہور رجسٹری میں طلب کر تے ہوئے واضح کیا تھا کہ اگرعلیمہ خانم کی عرب امارات میں کوئی جائیدا د ہے تواس کے بارے میں عدالت کوتفصیلات فراہم کی جائیں۔

اس موقع پرچیف جسٹس نے ایف بی آر کے ممبرٹیکس سے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ کیا علیمہ خانم کی یو اے ای میں کوئی جائیداد ہے اور کیا انہوں نے ایمنسٹی کے لئے درخواست دی ہے اوراگر درخواست دی ہے تو اس کی تفصیلات عدالت کوبتائی جائیں جس پر ممبر ٹیکس نے بتایا کہ علیمہ خانم نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھایا ہے تاہم ایمنسٹی اسکیم کی ایک رازداری ہے جس کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا ہم ٹیکس ریکارڈ کی معلومات نہیں دے سکتے۔

جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کسی بھی شہری کو ایمنسٹی اسکیم سے پہلے اثاثے کو ڈکلیئر کرنا پڑتا ہے کیا علیمہ خانم نے پہلے کوئی اثاثہ ظاہرکیا ہے ۔ چیف جسٹس کاکہناتھا ایمنسٹی اسکیم میں کس چیز کی رازداری ہوتی ہے، ہمیں سربمہر لفافے میں معلومات دی جائیں، عدالت میں علیمہ خانم کا ٹیکس ریکارڈ لے کر آئیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایف آئی اے اور ایف بی آر حکام سے کہا کہ عدالت کو بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق نتائج چاہییں،ہم نے 20 بندوں سے متعلق تحقیقات کا کہا تھا لیکن آپ نے سارے پاکستان کو نوٹس جاری کئے ہیں،وقفے کے بعد عدالت کو علیمہ خانم کی ٹیکس فائل سے متعلق بتایاگیا کہ مطلوبہ فائل لاہور سے منگوائی جا رہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فائل اگر لاہور میں ہے تو نہ منگوائی جائے بلکہ آج ہفتہ کو لاہوررجسٹری میں فائل پیش کی جائے ، ڈی جی نے ایف آئی اے بیرون ملک جائیدادوں کے بارے میں عدالت کو رپورٹ پیش کی اور کہا کہ عرب ا مارات میںکل 1115 پاکستانیوں کی جائیدادیں موجود ہیں، ہماری تحقیقات کے نتیجے میں ان لوگوں کی فہرست میں دو سو بیس لوگوں کا مزید اضافہ ہوا ہے، جن کی فہرست ہم نے ایف بی آر کو بھی فراہم کر دی ہے جبکہ متعلقہ لوگوں کو نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ لوگوں سے سفری تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔