ٹوئٹر کے مالک کو مسلمانوں کی نسل کشی کر نے والے ملک میانمار کو خوبصورت ملک کہنا مہنگا پڑ گیا

جیک ڈورسی کی جانب سے میانمار کو سیاحت کیلئے بہترین مقام قرار دینے پر شدید تنقید کا سلسلہ شروع میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا ،ْ مزید جاننے کی ضرورت ہے‘ وضاحتی بیان

جمعرات 13 دسمبر 2018 12:57

ٹوئٹر کے مالک کو مسلمانوں کی نسل کشی کر نے والے ملک میانمار کو خوبصورت ..
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2018ء) سماجی رابطے کی مشہور ویب سائٹ ٴْٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) جیک ڈورسی کو مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والے ملک میانمار کو خوبصورت کہنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔میڈیارپورٹ کے مطابق جیک ڈورسی نے حال ہی میں میانمار کا دورہ کیا جہاں کی حکومت اور فوج نے گزشتہ برس اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق جیک ڈورسی نے دورہ میانمار مکمل کرنے کے بعد ٹوئٹر پر اپنے 40 لاکھ سے زائد فالورز سے کہا کہ وہ میانمار گھومنے کے لیے جائیں ،ْوہ بہت خوبصورت ملک ہے۔ٹوئٹر کے مالک نے اپنی سالگرہ کی خوشی میں میانمار کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے ’خاموشی‘ کا مراقبہ کیا۔

(جاری ہے)

جیک ڈورسی کی جانب سے میانمار کو سیاحت کے لیے بہترین مقام قرار دینے پر ان کے خلاف شدید تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ میانمار ایک خوبصورت ملک ہے لیکن وہاں مسلمانوں کی نسل کشی بھی جاری ہے، اس وقت میانمار کو بہتر سیاحتی مقام لکھنا قابل مذمت ہے۔ایک اور صارف نے تنقید کی کہ ٹوئٹر کا سی ای او روہنگیا میں مسلمانوں کی نسل کشی سے کس طرح بے خبر رہ سکتا ہے ،ْ یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ تجویز ہے، کیا جیک ڈورسی نے اپنے سوشل میڈیا پر میانمار میں ہونے والے ظلم و ستم کے بارے میں کوئی توجہ نہیں دی۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ دوست! بس کردو، تم حالات کو مزید بدتر بنا رہے ہو۔جیک ڈورسی نے اپنا دامن بچاتے ہوئے تنقید کے جواب میں کہا کہ میں میانمار میں ہونے والے انسانی بحران سے واقف ہوں۔انہوں نے لکھا کہ میرا دورہ خالصتاً ذاتی نوعیت کا تھا اور صرف اپنے مراقبے سے متعلق معاملات پر توجہ دی، میں میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا لیکن مزید جاننے کی ضرورت ہے۔

جیک ڈورسی نے کہا کہ ہم ابھرتے ہوئے مسائل پر پوری توجہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ میانمار کی فوج نے گزشتہ سال ریاست رخائن میں مسلمانوں کی شہادت میں فوجی اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا تھا۔2 ستمبر 2017 کو ریاست رخائن کے ایک گاؤں انڈن میں سیکیورٹی فورسز اور مقامی بدھ مذہب کے پیروکاروں کی جانب سے مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔