Live Updates

حکومت نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کیلئے نامزدگی کا اختیار قائد حزب اختلاف کو دیدیا

جمعرات 13 دسمبر 2018 16:18

حکومت نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کیلئے نامزدگی کا اختیار ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2018ء) حکومت نے پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ کے لئے نامزدگی کا اختیار قائد حزب اختلاف کو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر قائد حزب اختلاف اس کے لئے کسی اور رکن کا انتخاب کرتے ہیں یا وہ خود اس منصب کو سنبھالتے ہیں تو حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا تاہم اصولی طور پر حکومت کا یہ مؤقف ہے کہ چونکہ نیب میں قائد حزب اختلاف کے خلاف مقدمات ہیں اس لئے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ لینے سے ملک کی بدنامی ہوگی اس لئے وہ کسی اور کو نامزد کردیں‘ یہ ایوان بہتر انداز سے چلے گا تو اس کے تقدس میں اضافہ ہوگا‘ قانون سازی اس ایوان کا بنیادی کام ہے‘ اس کے لئے قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل ضروری ہے‘ وزیراعظم کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے پی اے سی کی چیئرمین شپ کے معاملے میں لچک کا مظاہرہ کیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے دو تین اہم چیزوں پر اظہار رائے کیا ہے۔ پروڈکشن آرڈر کا فیصلہ سپیکر نے ہی کرنا ہے اور اس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس سے قبل قائد حزب اختلاف کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا گیا ہے۔ قواعد آپ کو اس کی اجازت دیتے ہیں اور روایات بھی ایسی ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بطور پارلیمنٹرین گزارشات رکھنا چاہتا ہوں، یہ ایوان ہم سب کا ہے اس کا احترام سب پر لازم ہے۔ حالات بدلتے رہتے ہیں۔ اقتدار تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ ایک فیصلہ ہمیں کرلینا چاہیے اس ہائوس کو فعال رکھنا‘ اس کے تقدس کو پامال نہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ حکومتی بنچوں کی ذمہ داری قدرے زیادہ ہے۔ فراخدلی اور کشادہ دلی کا مظاہرہ کرنا چاہیے لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے تاہم کچھ اقدار اپوزیشن کو بھی ملحوظ خاطر رکھنی چاہئیں۔

ہمیں ایوان نے منتخب کرکے بھیجا ہے۔ فلور آف دی ہائوس بات کرنے کی اپنی افادیت ہے‘ یہ جمہوری قدریں ہیں۔ دونوں اطراف بالغ نظری کی ضرورت ہے۔ جمہوریت یہی ہے کہ ہر ایک اپنا نکتہ نظر پیش کرے۔ روزانہ اگر ایوان میں یہی صورتحال ہوکہ ہنگامہ آرائی ہو‘ قانون سازی نہیں ہو سکے گی۔ ایوان حکومت کو الزام دے کہ اس کی وجہ سے قانون سازی نہیں ہو رہی اور ہم اپوزیشن کو الزام دیں۔

اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ پارلیمنٹ فعال نہیں ہوگی تو یہ اپوزیشن کی غلط فہمی ہے کہ وہ حکومت کو مورد الزام ٹھہرائے گی۔ انہوں نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ آئیے مل کر اس ایوان کو چلائیں۔ نئی اسمبلی معرض وجود میں آنے پر اپوزیشن نے انتخابات میں بے ضابطگی کو بنیاد بنا کر ہائوس چلنے نہ دینے کا اعلان کیا۔ حکومت نے اس کا نیاراستہ نکالا اور کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تاکہ چھان بین کی جاسکے اور یہ کمیٹی بن گئی۔

کیونکہ ہمیں کوئی ڈر اور خوف نہیں ہے۔ اگر اس ایوان میں قائد ایوان نہیں بول سکے گا تو قائد حزب اختلاف بھی نہیں بول سکے گا اور اگر قائد حزب اختلاف کو نہیں بولنے دیا جائے گا تو قائد ایوان کو بھی مشکلات ہوں گی۔ بریگزٹ کا اتنا بڑا مسئلہ تھا تاہم ہائوس آف کامنز کو غیر فعال نہیں ہونے دیا گیا۔ ماضی میں ہم نے اپنی اناء اورضد کی وجہ سے جمہوریت کو نقصان پہنچایا، ہم سب متاثرین میں شامل ہیں۔

پاکستان کے چیلنجز اس بات کا تقاضا کرتے ہیں جمہوریت اور پاکستان کے مفاد کیلئے اپنے رویوں میں نظرثانی کریں۔ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ گزشتہ دور میں اپوزیشن احتجاج پر تھی‘ حکومت اپنی زد پر اڑی رہی۔ حکومت باہر نکل گئی اور باہر جاکر سیشن کیا پھر بھی بجٹ پاس ہوگیا۔ بجٹ کی اقدار پامال ہوگئیں۔ جمہوری تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ اس وقت کی حکومت نے اگر کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا ہوتا تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔

تاریخ بتاتی ہے کہ ممبران کو کن کن تضحیک کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم نے تلخیاں کم کرنی ہیں‘ جمہوری ذہن رکھنے والے چاہیں گے کہ ایوان چلے‘ جمہوریت پھلے پھولے اور جس کی سوچ آمرانہ ہے وہ نہیں چاہے گا کہ یہ ایوان چلے۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل ہوگی تو ایوان چلے گا۔ یہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی ضرورت ہے۔ ہمیں گنجائش نکالنی چاہیے تاکہ یہ سلسلہ آگے بڑھے۔

اس میں اپوزیشن نے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ پی اے سی کی چیئرمین شپ کا معاملہ تھا یہاں روزل سے ہٹ کر ایک روایت نے جنم دیا کہ چیئرمین اپوزیشن لیڈر ہو۔ روایات اس سے ہٹ کر بھی ہیں۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ چیئرمین اپوزیشن سے ہو۔ قائد حزب اختلاف پر اس وقت نیب کے مقدمات ہیں‘ اس کا ایوان سے تعلق نہیں ہے، جو کیس بنائے گئے وہ ماضی کے ہیں‘ پی ٹی آئی یا اس کی حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے اپوزیشن سے کہا کہ قائد حزب اختلاف اس کے لئے نامزدگی کریں وہ جس کو نامزد کریں گے حکومت اعتراض نہیں کرے گی تاہم اپوزیشن اس پر اصرار کر رہی ہے کہ قائد حزب اختلاف ہی بنیں گے۔ گزشتہ روز مولانا اسعد محمود سے بھی گزارش کی آپ ثالث کا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ رولز اور روایات مل کر چلیں تو یہی حسن ہے۔ ہماری جماعت میں بھی یہ سوچ تھی کہ کمیٹیاں بنا دی جائیں قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔

ہم نے انہیں کہا کہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ ہماری پہلے دن سے یہ خواہش تھی کہ اس معاملہ کا حل نکلے۔ ہم صبح وزیراعظم کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے گزارش کی کہ آپ نے ایک موقف اپنایا کہ عالمی سطح پر اچھا نہیں لگے گا کہ نیب کے مقدمات کا حامل پی اے سی کا چیئرمین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمیٹیاں نہیں بنتیں تو ایوان کیسے مکمل ہوگا۔

قانون سازی کیسے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم قوم اور لوگوں کی بہتری کی خاطر قانون سازی کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر اپوزیشن اس بات پر بضد ہے تو ہم اس اصول پر یہ معاملہ قائد حزب اختلاف پر چھوڑ دیتے ہیں وہ فیصلے کریں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک تقاضا یہ تھا کہ یہ کمیٹیاں نہ بنیں اور ایوان اس طرح چلے۔ہم نے فراغ دلی کا فیصلہ کیا ہے۔ قائد حزب اختلاف پر یہ معاملہ چھوڑتے ہیں وہ خود نامزدگی کریں اور اگر وہ خود بننا چاہتے ہیں تو ہم جمہوریت کے لئے ان کے راستے کی رکاوٹ نہیں بنیں گے۔

ہم وزیراعظم عمران خان کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اپنے موقف میں لچک دی۔ اس پی اے سی میں زیادہ تر آڈٹ پیراز وہ آئیں گے جو آپ کی وزارت عظمیٰ کے دور کے ہوں گے، یہ مناسب نہیں ہوگا کہ آپ کے دور کے آڈٹ آپ خود کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجویز دی گئی کہ مسلم لیگ (ن) دور کے آڈٹ پیراز نمٹانے کے لئے سب کمیٹی بنائی جائے۔ قانون سازی ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایتھکس کمیٹی کا اہم فیصلہ تھا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات