Live Updates

پبلک اکائونٹس کمیٹی کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر سپیکر اور وزیر دفاع سمیت دیگر کو مبارکباد پیش کرتے ہیں‘ سردار ایاز صادق

جمعرات 13 دسمبر 2018 16:35

پبلک اکائونٹس کمیٹی کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر سپیکر اور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2018ء) سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا معاملہ افہام وتفہیم سے حل کرنے پر سپیکر اور وزیر دفاع سمیت دیگر کو مبارکباد پیش کرتے ہیں‘ گزشتہ دور میں ہم نے اپوزیشن ارکان کے پروڈکشن آرڈر سمیت انہیں ہر ممکن معاونت فراہم کی‘ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے سے سپیکر کے وقار میں اضافہ ہوگا‘ یہ اختیار سپیکر کا ہے اس کے لئے انہیں کسی سے رائے لینے کی ضرورت نہیں ہے‘ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین بننے پر شہباز شریف راضی ہی نہیں تھے‘ پبلک اکائونٹس کمیٹی میں اکثریت حکومتی ارکان کی ہوتی ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر سابق سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ سپیکر کا کردار جمہوریت اور پارلیمنٹ کے لئے انتہائی خوش آئند ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس مسئلے کو حل کرانے پر سپیکر‘ وزیر دفاع‘ پرویز خٹک‘ وزیر مملکت علی محمد خان ‘ چیف وہپ عامر ڈوگر کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ مثبت یو ٹرن لینے پر وزیراعظم عمران خان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

ہمارے والدین نے ہمیں عزت کرنا سکھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی ٹی آئی کے ارکان نے سپیکر ڈائس کے پاس آئین کو پھاڑ کر ہوا میں اچھالنے جیسا افسوسناک قدم اٹھایا مگر ہم نے ایسی کوئی روایت نہیں ڈالی۔ جب پی ٹی آئی نے استعفے دیئے تو یہ تصدیق کرانے میرے چیمبر میں نہیں آئے‘ مجھے پتہ تھا کہ یہ استعفے دینا نہیں چاہتے۔ میں نے ان کی عزت کا ہر ممکن تحفظ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے معاملے پر ہم نے 123 دن ضائع کردیئے۔ قائد حزب اختلاف کو پی اے سی کا چیئرمین بنانے کا مطالبہ متحدہ اپوزیشن کا تھا۔ شہباز شریف تو اس پر آمادہ ہی نہیں تھے۔ پی اے سی کے چیئرمین کا صرف ایک ووٹ ہوتا ہے۔ پی اے سی میں حکومتی ارکان کی اکثریت ہوتی ہے۔ ہم نے اس ایوان کو مستحکم کرنا ہے۔ پی اے سی کے حوالے سے تاثر درست نہیں لیا جارہا تھا۔

توقع ہے کہ جو دن ضائع ہوگئے ہیں ان کا ازالہ کیا جائے گا۔ میں نے بطور سپیکر ماضی میں رانا ثناء اللہ کے کہنے کے باوجود جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے۔ اس طرح کنور نوید جمیل کے بھی بعض حلقوں کی مخالفت کے باوجود پروڈکشن آرڈر جاری کئے۔ اسی طرح خواجہ سعد رفیق آپ کی ذمہ داری ہے‘ خواجہ سعد رفیق کو دس سال کے تھے کہ ان کے والد کو شہید کردیا گیا۔

ان کی والدہ نے ان کی پرورش کی۔ خواجہ سعد رفیق نے جمہوریت کے لئے جدوجہد کی۔ یہ ملک کا وہ اثاثہ ہیں جنہوں نے پارٹی کے اندر بھی جدوجہد کی ہے۔ اب جمہوریت ہے ڈکٹیٹر شپ نہیں ہے۔ جمہوریت کی طرف سفر پر تحفظات کے باوجود ہم اس کے استحکام کے خواہاں ہیں۔ اتنی بڑی اور اتنی تعاون کرنے والی اپوزیشن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ اٹارنی جنرل سے رائے لینے کی ضرورت نہیں۔

وزیر قانون سے بات کرلیں۔ حکومت سے مشاورت کے بغیر خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیں تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔ سپیکر نے کہا کہ میں کسی کی طرف نہیں دیکھتا قواعد کے تحت چلتا ہوں۔ ایاز صادق نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوئے تو یہ جمہوریت کا قتل ہوگا۔ ان حالات میں ہمارا یہاں بیٹھنا جائز نہیں ہے۔ ہم ایوان میں پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے تک نہیں بیٹھیں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات