سپریم کورٹ کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے کئی حصے غیر قانونی قرار

بینکوں نے پلاٹس کی قسطیں اور یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی وصول کرنا بند کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 13 دسمبر 2018 16:06

سپریم کورٹ کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے کئی حصے غیر قانونی قرار
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 دسمبر 2018ء) :سپریم کورٹ نے کراچی میں بحریہ ٹائون کو سرکاری زمین الاٹ کرنے اور زمین کے تبادلے کو غیر قانونی قرار دیا تھا جس کے بعد اب بینکوں نے ان تمام الاٹیز سے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی، رہائشی اپارٹمنٹس اور بنگلوں کی قسطیں وصول کرنا بند کر دی ہیں جنہیں بحریہ ٹاؤن کے غیر قانونی قرار دئے جانےوالے حصے میں زمینیں اور پلاٹس الاٹ کیے گئے تھے۔

اس پیش رفت کو پاکستان کی سب سے بڑی رئیل اسٹیٹ بحریہ ٹاؤن کے قیام کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔ الاٹیز نے بتایا کہ بینکوں نے بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹس میں جمع کروائی جانے والی ادائیگیاں وصول کرنا بند کر دی ہیں۔ بینکوں نے نہ صرف زمینوں کی قسطیں وصول کرنے سے انکار کیا ہے بلکہ یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگیوں کی وصولی بھی روک دی ہے۔

(جاری ہے)

ایک الاٹی نے بتایاکہ میں نے بینک میں یوٹیلیٹی بلز اور مینٹیننس چارجز جمع کروانا چاہے تو بینک ملازمین نے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ ہماری اعلیٰ انتظامیہ نے ہمیں کوئی بھی ادائیگی وصول نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بینک اسلامی کے ایک افسر نے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعد سے ہی بینکوں نے بحریہ ٹاؤن کے پلاٹس اور زمینوں کی قسطیں وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے، اگرچہ سپریم کورٹ کےحکم میں یوٹیلیٹی بلز کے حوالے سے کوئی احکامات جاری نہیں کیے گئے تھے لیکن بینکوں نے بلز کی ادائیگیاں وصول کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس سپریم کورٹ نے کراچی میں بحریہ ٹاؤن کو سرکاری زمین الاٹ کرنے اور زمین کے تبادلے کو غیر قانونی قراردیا تھا اور تمام اراضی سندھ حکومت کی ملکیت قرار دے دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کو پلاٹوں کی خریدو فروخت سے روک دیا تھا اور سندھ حکومت کوبحریہ ٹاؤن کوزمین دینے یا نہ دینے کی مجاز قراردیتے ہوئے نئی شرائط پر معاہدہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔