اسرائیلی عقوب خانوںمیں میں قید فلسطینیوں کو بدترین حالات کا سامنا

شدید سردی میں کپڑے فراہم کئے جاتے ہیں نہ خوراک دی جاتی ہے، کوٹھڑیوں میں کسی قسم کی صفائی کا اہتمام نہیں،کلب برائے اسیران

جمعرات 13 دسمبر 2018 19:13

رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2018ء) اسرائیل کے عتصیون نامی عقوبت خانے میں قید فلسطینیوں کو بدترین حالات کا سامنا ہے۔فلسطینی اسیران کے حقوق کیلئے کام کرنیوالے ادارے کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ غرب اردن کے جنوی علاقے میں قائم عتصیون نامی حراستی مرکز میں پابند سلاسل فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی سنگین پامالی جاری ہے۔

کلب کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی مندوبہ جاکلین فرارجہ نے بتایا کہ عتصیون جیل میں قیدیوں کو سخت ترین سردی میں رکھا جاتا ہے۔ قیدیوں کے کوٹھڑیوں میں کسی قسم کی صفائی کا کوئی اہتمام نہیں کیا جاتا جس کے نتیجے میں قید خانوں سے تعفن اور بدبو کے ہول اٹھ رہے ہیں۔قیدیوں کو اوڑھنے کیلئے دیئے گئے کپڑے اور کمبل بوسیدہ اور گندے ہیں۔

(جاری ہے)

سردیوں کاموسم آتے ہی تمام صہیونی زندانوں میں قیدیوں کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عالمی قوانین کے مطابق قیدیوں کو نہ تو خوراک دی جاتی ہے اورنہ ہی انہیں کپڑے دیئے جاتے ہیں حتی کہ انہیں گلا سڑا اور زائدالمعیاد کھانا دیا جاتا ہے۔انسانی حقوق کی کارکن فرارجہ نے بتایا کہ 34 سالہ اسیر رامی جبارین کا ایک ہاتھ زخمی ہے اور وہ جیل میں لا علاج پڑا ہے۔ ڈاکٹر اس کی فوری سرجری کی تجویز دے چکے ہیں مگر صہیونی انتظامیہ کو اس کی حالت کی کوئی پرواہ نہیں۔خیال رہے کہ اسرائیل کی دو درجن سے زاید جیلوں میں قید 6500 فلسطینیوں میں 350 بچے،62 خواتین، چھ ارکان پارلیمنٹ ، 500 انتظامی قید اور 1800 مریض شامل ہیں۔