ملکی معیشت میں الیکٹرانکس کے شعبہ کا کردار قابل تقلید ہے، خالد اصغر

موجودہ دور میں الیکٹرانس کی صنعت کو فروغ اور معاشی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اکیڈیمیا اور صنعت کے مابین تعلق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،ریکٹر نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی

جمعرات 13 دسمبر 2018 23:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2018ء) نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ریکٹر خالد اصغر نے کہاہے کہ ملکی معیشت میں الیکٹرانکس کے شعبہ کا کردار قابل تقلید ہے،موجودہ دور میں الیکٹرانس کی صنعت کو فروغ اور معاشی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اکیڈیمیا اور صنعت کے مابین تعلق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے تحت منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے تحت پراجیکٹ پراڈکٹ کی نمائش اور ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد ہوا۔کانفرنس کا عنوان146146پاکستان میں الیکٹرانکس انڈسٹری کو درپیش چلنجز اور اس کا مستقبل145145 تھا۔کانفرنس میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی،ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سے متعلقہ ادارے، جامعات کے طلباو طالبات اور فیکلٹی ممبران نے شرکت کی،کانفرنس کا بنیادی مقصدالیکٹرانکس کے شعبہ میں تحقیق کے فروغ اور پبلک پرائیویٹ شعبہ کے تحت تحقیقی سرگرمیوں کا انعقاد تھا۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں بتایاگیا کہ پاکستان میں الیکٹرانکس انڈسٹری کو مستحکم کرنے کے لیے اکیڈیمیا اور صنعت کے مابین لنک کو بڑھانے کی ضرورت ہے ،اس موقع پر منعقدہ نمائش میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس،ا?ر اینڈ ڈی سے متعلقہ ادارے،نجی و سرکاری شعبہ اور یونیورسٹیوں کی جانب سے اپنے اپنے پراجیکٹ کی نمائش کی گئی تھی۔تقریب کے مہمان خصوصی نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ریکٹر خالد اصغر نے اپنے خطاب میں اکیسویں صدی کی جدید ٹیکنالوجیز کی اہمیت کو اجاگر کیا اور الیکٹرانکس کے میدان میں افرادی قوت کی بہتری اورفنی مہارت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کاکہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس کا اس شعبہ میں کردار لائق تحسین ہے،انہوں نے بتایاکہ پاکستانی معیشت میں مینوفیکچرنگ کے شعبہ کا حصہ دس فیصد ہے جبکہ الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کا معاشی ترقی میں چھ فیصد حصہ ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے ڈائریکٹر جنرل عبدالمجید سومرونے کہاکہ ماڈرن ٹیکنالوجی نے ترقی پذیر ممالک کے سماجی و معاشی سٹرکچر کو متاثر کیاہے،انٹرنیٹ، بگ ڈیٹا،بلاک چین،مصنوعی ذہانت جیسی موجودہ ٹیکنالوجیز نیدنیا کے معاشی ،سماجی اور صنعتی شعبہ میں اپنے نقوش چھوڑے ہیں،اب وقت آگیاہے کہ اس شعبہ میں جامعات، صنعتوں اور تحقیقی اداروں کو شامل کرتے ہوئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

کانفرنس میںپاکستان کونسل فار رینیوایبل انرجی ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر باقر رضا اور رہوڈاینڈ شوارز کے مینجنگ ڈائریکٹر حارث علی نے بھی خطاب کیا۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے تحت منعقدہ نمائش یونیورسٹیوں کے طلبا کے لیے آج بروز جمعہ14دسمبر کو بھی جاری رہے گی۔